کووڈ-19 ویکسین، موڈرینا نے پیٹنٹ کی خلاف ورزی پر فائزر- بائیو این ٹیک پر مقدمہ کر دیا

26 اگست 2022
— فوٹو: جیکلن نیش/ نیشنل میوزیم آف امریکن ہسٹری/ ہینڈ آؤٹ بذریعہ رائٹرز
— فوٹو: جیکلن نیش/ نیشنل میوزیم آف امریکن ہسٹری/ ہینڈ آؤٹ بذریعہ رائٹرز

موڈرینا نے فائزار اور اس کے جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک کے خلاف امریکا میں منظور شدہ پہلی کووڈ-19 ویکسین کی تیاری میں پیٹنٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ موڈرینا کی عالمی وبا سے برسوں قبل تیار کی گئی ٹیکنالوجی کو نقل کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق فائزر کے حصص کی قیمت تقریباً 1 فیصد کم ہوئی جبکہ امریکا میں لسٹڈ بائیو این ٹیک کے حصص کی قیمت میں 1.5 فیصد تنزلی ہوئی، اسی طرح موڈرینا کے حصص بھی 1.7 فیصد گر گئے۔

موڈرینا نے جاری بیان میں کہا کہ غیر متعین مالیاتی نقصان کے ازالے کا مقدمہ امریکا میں میساچوسٹس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں دائر کیا گیا جبکہ جرمنی میں ڈوسلڈورف کی علاقائی عدالت میں بھی مقدمہ کیا جائے گا۔

رائٹرز کے رابطہ کرنے پر ڈوسلڈورف کی عدالت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ میں ابھی ایسے کسی مقدمے کے دعوے کی تصدیق نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی غریب ممالک کو کورونا ویکسین کے پیٹنٹ میں ‘چھوٹ’ دینے کی حمایت

موڈرینا کے چیف ایگزیکٹیو اسٹیفن بینسل نے بیان میں بتایا کہ ہم ‘ایم آر این اے’ ٹیکنالوجی پلیٹ فارم میں جدت کی حفاظت کے لیے مقدمہ دائر کر رہے ہیں، جس کا ہم نے آغاز کیا تھا، ہم نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی جبکہ عالمی وبا سے قبل موجودہ دہائی میں اس کو پیٹنٹ کروایا تھا۔

موڈرینا کا کہنا تھا کہ ان کے مقدمہ کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ لوگ ویکسین لگوانا چھوڑ دیں۔

موڈرینا خود جبکہ فائزر نے بائیو این ٹیک کی شراکت کے ساتھ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے والے پہلے 2 گروپ تھے۔

ای میل پر جاری بیان میں فائزر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فائزر/ بائیو این ٹیک نے ابھی تک اس شکایت کا مکمل جائزہ نہیں لیا لیکن ہم اس قانونی چارہ جوئی سے حیران ہیں، کووڈ -19 ویکسین بائیو این ٹیک کی ملکیتی ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی تھی اور اسے فائزر اور بائیو این ٹیک نے تیار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایک کورونا ویکسین کے 10 کروڑ ڈوز قبل از وقت خریدلیے

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں فائزر / بائیو این ٹیک ویکسین دانشورانہ املاک کے حقوق پر اعتماد ہے، ہم مقدمہ کے الزامات کے خلاف بھرپور طریقے سے دفاع کریں گے۔

بائیو این ٹیک نے تبصرہ کے لیے علیحدہ درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

میساچیوسٹس میں قائم موڈرینا نے صرف ایک دہائی قبل میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ویکسین ٹیکنالوجی کو ڈیولپ کیا تھا جس کی وجہ سے غیر معمولی رفتار سے کووڈ- 19 ویکسین تیار کی جاسکی۔

جرمنی کی کمپنی بائیو این ٹیک بھی امریکا کی بڑی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کے اشتراک سے اس ٹیکنالوجی پر کام کررہی تھی۔

امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے دسمبر 2020 میں پہلے فائزر/بائیو این ٹیک کو کووڈ-19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی تھی، اس کے ایک ہفتے بعد موڈرینا کو بھی اجازت دے دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ویکسین پر جرمنی اور امریکا میں کشمکش

موڈرینا کو صرف کووڈ-19 ویکسین سے اس سال 10.4 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے جبکہ فائزر نے ویکسین سے تقریباً 22 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں