300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے فیول ایڈجسٹمنٹ ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2022
300 اور اس سے کم یونٹس بجلی استعمال کرنے والوں سے فیول چارج ایڈجسٹمنٹ وصول نہیں کیا جائے گا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
300 اور اس سے کم یونٹس بجلی استعمال کرنے والوں سے فیول چارج ایڈجسٹمنٹ وصول نہیں کیا جائے گا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف کے کم بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کے لیے اعلان کردہ ریلیف پر عملدرآمد کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے کم بجلی استعمال کرنے والے شہریوں کے لیے اعلان کردہ ریلیف پر عملدرآمد شروع کردیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم کے حکم پر فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے اعلان کردہ ریلیف کے تحت 300 اور اس سے کم یونٹس بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی کے بلوں میں فیول چارج ایڈجسٹمنٹ وصول نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بجلی کے 300 یونٹ والے صارفین کیلئےفیول ایڈجسٹمنٹ چارج سے استثنیٰ کا اعلان

وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر نئے بلوں کے اجرا کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور بل ادائیگی کی آخری تاریخ میں توسیع بھی کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو شہری بل ادا کر چکے ہیں ان کے آئندہ ماہ کے بلوں سے مذکورہ رقم کم کردی جائے گی۔

مریم اورنگزیب نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ وزارت توانائی کی جانب سے اس حوالے سے جاری کردہ نوٹی فکیشن بھی شیئر کیا۔

واضح رہے کہ یکم ستمبر کو اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سے استثنیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 200 سے 300 یونٹ والے بجلی صارفین کو ریلیف کی فراہمی کیلئے کمیٹی تشکیل

شہباز شریف نے کہا تھا کہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارج (ایف اے سی) کی وجہ سے عام آدمی کے طوطے اڑ گئے اور میں نے اس پر لڑائی کی اور کہا کہ ہمیں یہ کرنا ہے تو جاکر کہیں اور بیٹھ جاتے ہیں لیکن عرق ریزی کی اور کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 200 یونٹ والوں کو استثنیٰ دیا، جو 21 ارب روپے تھا، یہ صرف 48 یا 52 فیصد صارفین تھے تاہم میں نے کہا کہ 300 یونٹ تک استثنیٰ دیں گے تو بات بنے گی۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ 300 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فیول ایڈجسٹمنٹ چارج سے استثنیٰ ملے گا، اس سے مراد ہے 75 فیصد صارفین کو مکمل طور پر استثنیٰ مل گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی

ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیوروں کے بل بھی 18 اور20 ہزار آگئے وہ کہاں سے ادا کرتے، وہ سڑکوں پر آتے تو کیا ہوتا اور سڑکوں پر آنا ان کا بجا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے آج حتمی فیصلہ کیا ہے اور 8 یا 10 تاریخ کو کانفرنس بلا رہا ہوں، جس میں 10ہزار میگاواٹ شمسی توانائی اور ہوا سے چلنے والے منصوبے شروع کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شمسی توانائی سے تین پہلوؤں سے فائدہ ہوگا، ایک درآمد نہیں ہوگی، دوسرا سبسڈی نہیں دینی پڑے گی اور پھر شمسی توانائی پیدا کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا یکم اگست کو پہلی جامع سولر انرجی پالیسی سامنے لانے کا اعلان

یاد رہے گزشتہ ماہ حکومت نے ایک کروڑ 71 لاکھ صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے جبکہ 200 سے 300 یونٹ والے صارفین کو ریلیف کی فراہمی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 3 کروڑ صارفین میں سے ایک لاکھ 71 لاکھ صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نہیں لیے جائیں گے، اکثر سے ہم یہ ٹیکس نہیں لے رہے اور جو امیر ترین یا زیادہ بجلی استعمال کرنے والے 40 فیصد صارفین سے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز لیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ یکم ستمبر کو ہی وزیر اعظم نے شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دیتے ہوئے سولر پاور پلانٹس کی جلد تعمیر کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سولرپینل کی درآمدپرعائد ٹیکس اورڈیوٹی ختم

جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے آئندہ ہفتے تمام اسٹیک ہولڈرز سے بولیاں طلب کیے جانے سے قبل کانفرنس منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں سرکاری عمارتوں، بجلی اور ڈیزل سے چلنے والے ٹیوب ویلز اور کم یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو سورج کی روشنی سے پیدا ہونے والی بجلی فراہم کی جائے گی۔

وزیر اعظم آفس کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے پاکستان اربوں ڈالر کی بچت کر سکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں