قائد اعظم کی برسی، قوم جناح کے اصول ‘ایمان، اتحاد، تنظیم’ پر عمل کرے، صدر و وزیراعظم

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2022
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی — فائل فوٹو: اے پی پی
وزیراعظم شہباز شریف اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی — فائل فوٹو: اے پی پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی 74ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی انتھک جدوجہد، تدبر اور قائدانہ صلاحیت کی وجہ سے برصغیر میں مسلمانوں کو اپنے حقوق حاصل ہوئے۔

علیحدہ، علیحدہ جاری بیانات میں ان کا کہنا تھا کہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے خودمختار ریاست کے قیام کا خواب محمد علی جناح کی متحرک قیادت کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا تھا۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ آج کے دن ہمیں ملک دینے پر قائد کی جدوجہد کو یاد رکھتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ اتحاد، ایمان اور تنظیم پیدا کرنے کے لیے ان کے مشوروں پر توجہ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلاسفر اور شاعرِ مشرق علامہ اقبال نے بھارتی مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا خواب دیکھا اور قائد اعظم نے اسے سچ کر دکھایا۔

یہ بھی پڑھیں: قائدِ اعظم کے وہ افکار جو چھپائے جاتے ہیں

انہوں نے کہا کہ بھائی چارہ، مساوات ہمارے مذہب، ثقافت اور تہذیب کے تمام بنیادی نکات ہیں، اور ہم نے پاکستان کے لیے جنگ لڑی کیونکہ برصغیر میں ان انسانی حقوق سے محرومی کا خطرہ تھا۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، پٹھان، سندھی، بنگالی، پنجابی وغیرہ نہیں، بطور پاکستانی ہمیں احساس، برتاؤ اور ایسا عمل کرنا چاہیے جس سے ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہو اور کچھ نہیں۔

انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ‘اتحاد، ایمان اور تنظیم کے سنہری اصولوں’ پر عمل کرنے کا عہد کریں جیسا کہ محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان کو ایک مثالی اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے جہاں مساوات، آزادی، انصاف اور جمہوریت کے اسلامی اصولوں کو برقرار رکھا جائے’۔

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ چیلنجز سے مقابلہ کرنے کے لیے ضرورت ہے کہ قوم محمد علی جناح کے ایمان، اتحاد اور تنظیم کے سنہری اصولوں پر عمل کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک مالیاتی مشکلات میں جکڑا ہوا ہے، اور اس کے ساتھ سیلاب کی شکل میں قدرتی آفت سے بھی مقابلہ کررہا ہے۔

مزید پڑھیں: جناح صاحب بمقابلہ قائد اعظم

وزیراعظم نے یقین کا اظہار کیا کہ ملک نظم و ضبط حاصل کرے گا جس کے سبب نہ صرف مالیاتی اور سیلاب کے بعد کے چیلنجز پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ قائد اعظم کے عظیم پاکستان کی منزل تک پہنچنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ راستہ مشکلات سے بھرا ہوا ہے لیکن منزل تک پہنچنا ناممکن نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں