کراچی: کالعدم القاعدہ برصغیر اور کالعدم ٹی ٹی پی کے 2 دہشتگرد گرفتار

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2022
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا گرفتار دہشت گرد عسکری تربیت یافتہ اور سی ٹی ڈی پشاور کو سنگین مقدمات میں مطلوب ہے — فوٹو: امتیاز علی
ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا گرفتار دہشت گرد عسکری تربیت یافتہ اور سی ٹی ڈی پشاور کو سنگین مقدمات میں مطلوب ہے — فوٹو: امتیاز علی

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی میں 2 عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن کا تعلق کالعدم عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر (اے کیو آئی ایس) اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے۔

ضلع وسطی پولیس کے ترجمان نے جاری بیان میں بتایا کہ سپر مارکیٹ تھانے نے وفاقی حساس ادارے کے تعاون سے کارروائی کرتے ہوئے کالعدم عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر (اے کیو آئی ایس) کے کارندے صہیب طارق عرف عثمان ولد محمد طارق خان کو گرفتار کیا جو کہ کراچی میں روپوش تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ عسکریت پسند نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اس نے 2019 میں طلحہٰ نامی شخص کے تعاون سے افغانستان کے برامچہ میں واقع عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر کے کیمپ انچارج قاری عبداللہ سے رابطہ استوار کیا جس کے بعد ملزم براستہ دالبندین برامچہ پہنچا، جہاں اس نے ایک ماہ کی عسکری تربیت حاصل کی۔

ملزم نے بتایا کہ اس کی ملاقات برامچہ میں 2 بھارتی شہریوں عبدالرحمٰن اور طحہٰ سے بھی ہوئی، جن کا تعلق بھی اے کیو آئی ایس سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'کالعدم تحریک طالبان پاکستان 5 ہزار جنگجوؤں کے ساتھ اب بھی سرگرم ہے'

دوران تفتیش ملزم نے بتایا کہ تربیت حاصل کرنے کے بعد افغانستان میں موجود اے کیو آئی ایس کی قیادت کے ساتھ اس کا رابطہ بدستور برقرار رہا، ملزم بعد ازاں عسکریت پسند گروپ کے شعبہ نشر و اشاعت کے ساتھ منسلک ہوگیا۔

پولیس کے مطابق پاکستان آنے کے بعد افغانستان میں موجود اے کیو آئی ایس کے اوطاق کا امیر قاری عبداللہ کو ملزم کالعدم القاعدہ کے سہ ماہی میگزین ‘نوائے غزوہِ ہند’ کے ساتھ اے کیو آئی ایس کے مرکزی رہنماؤں مولانا عاصم عمر، شیخ اسامہ محمود و دیگر کے کتابچے اور ان کی آڈیو و ویڈیو تقاریر سمیت تنظیمی ہدایات اور میٹیریل ملزم کو ٹیلی گرام ایپ پر باقاعدہ شیئر کرتا تھا، جسے ملزم ٹیلی گرام اور واٹس ایپ کے مختلف گروپس میں بھیجتا تھا، ملزم مذکورہ تحریری و تقریری مواد کے ذریعے لوگوں کی ذہن سازی کرتا تھا اور لوگوں کو راغب کرتا تھا۔

اس نے مزید انکشاف کیا کہ اس کے دیگر ساتھی محمد عرف رومان، ابوعروہ اور عبدالمنان جن کا تعلق بھی عسکریت پسند گروپ القاعدہ برصغیر سے تھا، وہ پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں، جس کے بعد ملزم کراچی آکر روپوش ہوگیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم کے قبضے سے ایک پستول، ایک دستی بم، 3 موبائل فون اور نقدی بھی برآمد کی گئی ہے، پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔

دوسری طرف، محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے وفاقی حساس ادارے کی جانب سے خفیہ اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے محمد شاہ عرف ڈنگ کو گرفتار کر لیا، جس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے، وہ کراچی میں اپنا نیٹ ورک بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں: توہین آمیز بیان: القاعدہ کی حملوں کی دھمکی کے بعد بھارت میں سیکیورٹی سخت

ترجمان سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد کا تعلق ٹی ٹی پی کے طارق گیدار گروپ سے ہے، وہ عسکری تربیت یافتہ اور سی ٹی ڈی پشاور کو سنگین مقدمات میں مطلوب ہے۔

سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق گرفتار دہشت گرد عبدالرحیم، بلال، جواد عرف چھوکرا، عاصم، گلریز، عدنان نے ازاخیل ڈیم درہ آدم پر ایف سی کی چوکی پر راکٹ لانچر اور خودکار اسلحے سے حملہ کیا تھا۔

ملزم نے 17 جولائی 2022 کو شیخان نالہ چوک ایریا تھانہ متنی کے پاس پولیس کے جوانوں پر بھی حملہ کیا تھا، جس میں 2 پولیس اہلکار جان علی اور شیر اکبر شہید ہوگئے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد درہ آدم خیل کے مختلف علاقوں میں بھتہ وصول کرنے میں بھی ملوث ہے، سی ٹی ڈی پشاور کو اس کی گرفتاری کے بارے میں اطلاع دی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں