سرمایہ کار بحریہ ٹاؤن کی زیر ملکیت بینک کی خریداری سے دستبردار

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
سرمایہ کاروں نے مارچ میں بینک کے 50 فیصد سے زیادہ شیئرز خریدنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو: بحریہ ٹاؤن
سرمایہ کاروں نے مارچ میں بینک کے 50 فیصد سے زیادہ شیئرز خریدنے کا اعلان کیا تھا—فائل/فوٹو: بحریہ ٹاؤن

مجوزہ ٹرانزیکشن میں ‘عدم پیش رفت’ کے باعث، 3 سرمایہ کاروں کے ایک گروپ نے باضابطہ طور پر ریئل اسٹیٹ ڈویلپر بحریہ ٹاؤن کے ذیلی ادارے اسکارٹس انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈ میں 50 فیصد سے زائد شیئرز حاصل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تینوں سرمایہ کاروں نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ وہ مشکلات کے شکار انویسٹمنٹ بینک میں مینجمنٹ کنٹرول کے ساتھ 50 فیصد سے زیادہ شیئرز خریدیں گے۔

اے کے ڈی سیکیورٹیز کو میاں جاوید اختر، میاں ذیشان جاوید اور محمد علی کاظمی کی جانب سے مشترکہ طور پر کی گئی پیشکش کے منیجر کے طور پر کام کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی: لالچ اور قبضے کا لامحدود سلسلہ

ابتدائی 2 ممکنہ سرمایہ کار تجارت، تعمیرات، زراعت اور درآمد/برآمد کے کاروبار سے منسلک ہیں جب کہ تیسرے ممکنہ سرمایہ کمرشل بینکنگ، انشورنس، ٹریژری، ٹریڈ فنانس، لیزنگ اور انویسٹمنٹ بینکنگ کے شعبے میں کاروبار کرتے ہیں۔

2022 کے آغاز سے سرمایہ کاری بینک میں شیئرز خریدنے کا اعلان واپس لینے کا یہ دوسرا اعلان ہے، اس سے قبل، جنوری-مارچ کی سہ ماہی میں بھی کی گئی آفر کے منیجر ایم منیر ایم احمد خانانی سیکیورٹیز لمیٹڈ نے بھی ممکنہ سرمایہ کار کی جانب سے کیا گیا اعلان واپس لے لیا تھا۔

بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ نے 27 مئی کو اسکارٹس انویسٹمنٹ بینک لمیٹڈ کے ذریعے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ وہ 3 سرمایہ کاروں کے گروپ کو بینک کے شیئرز فروخت کرنے کا اب بھی خواہش مند ہے، اگرچہ شیئرز کی فروخت اور خریداری کا معاہدہ پہلے ہی ختم ہوگیا تھا۔

یکم مئی کو، بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کے ملک ریاض حسین کی جانب سے دستخط کیے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ممکنہ سرمایہ کاروں کو معاہدے سے قبل کچھ شرائط کو پورا کرنے کی ضرورت ہے۔ نوٹس کے مطابق خریداروں نے مطلوبہ ریگولیٹری اپروول کے حصول اور پیشگی شرائط کو پورا کرنے کے لیے کوئی پیش رفت نہیں کی۔

مزید پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی کے عملے سمیت 13 گارڈز گرفتار، شہریوں پر تشدد کی تفتیش شروع

زیادہ تر کمرشل بینک بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کے لیے ہوم لون نہیں دیتے، بینکوں کی جانب سے اس عدم ادائیگی کی وجہ بحریہ ٹاؤن کی زمینوں کی متنازع حیثیت ہے، تاہم ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کا ذیلی ادارہ ہونے کی حیثیت سے اسکارٹس انویسٹمنٹ بینک بحریہ ٹاؤن میں گھر کے خریداروں کو طویل مدتی فنانسنگ فراہم کرنے کے لیے تیار تھا۔

بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ اسکارٹس انویسٹمنٹ بینک کے 87.9 فیصد کا مالک ہے جب کہ عوام اور ‘دیگر’ سرمایہ کار بالترتیب 10.2 اور 1.8 فیصد کے شیئر ہولڈرز ہیں۔

بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ اسکارٹس انویسٹمنٹ بینک کے حصص کی قیمت پیر کو 4.36 فیصد کم ہو کر 5روپے27 پیسے پر آگئی، موجودہ حصص کی قیمت پر مبنی بینک کی کل مالیت 71 کروڑ 46 لاکھ روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن راولپنڈی و مری کے منصوبوں کیلئے 50 ارب روپے کی پیشکش پر اداروں کو نوٹس

اس کے سالانہ مالیاتی اکاؤنٹس کے مطابق، بینک نے 2020-21 میں اپنی “کل آمدنی” کا 27 فیصد سے زیادہ ہاؤس فنانس کے ذریعے کمایا۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق بینک 2016 سے خسارے میں چل رہا ہے، 2020-21 میں اس کا نیٹ لوس 81 کروڑ 14 روپے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں