ایف اے ٹی ایف سے متعلق 11 میں سے 10 نکات پر پاکستان کے اقدامات 'کم مؤثر' قرار

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2022
پاکستان جون 2018  سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے — فائل فوٹو: ایف اے ٹی ایف ٹوئٹر
پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے — فائل فوٹو: ایف اے ٹی ایف ٹوئٹر

ایشیا پیسیفک گروپ آن منی لانڈرنگ (اے پی جی) نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت (اے ایم ایل/سی ایف ٹی) کے خلاف 11 میں سے 10 عالمی اہداف اور نکات کے حصول کے لیے پاکستانی اقدامات کو 'کم مؤثر' قرار دیا ہے جب کہ ملک نے واچ ڈاگ کی 40 میں سے 38 تکنیکی سفارشات اور نکات پر عمل درآمد مکمل کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سڈنی میں موجود علاقائی دفتر نے 2 ستمبر کو اپنے علاقائی اراکین کی درجہ بندی سے متعلق اپ ڈیٹ جاری کی تھی جس میں رائے دی گئی تھی کہ پاکستان نے مطلوبہ 11 میں سے صرف ایک نکتے پر 'درمیانے درجے کے مؤثر' اقدامات کیے ہیں۔

اس نکتے کے تحت پاکستان مناسب معلومات، مالیاتی انٹیلی جنس اور شواہد سے متعلق عالمی سطح پر تعاون کرتا ہے اور مجرمان اور ان کے اثاثوں کے خلاف کارروائی میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی تاریخ

ایف اے ٹی ایف اور اے پی جی کے 15 رکنی مشترکہ وفد نے 29 اگست سے 2 ستمبر تک پاکستان کا آن سائٹ دورہ کیا تھا۔

وفد کے دورہ پاکستان کا مقصد اس بات کی تصدیق کرنا تھا کہ جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اعلیٰ ترین سطح پر فراہم کردہ 34 نکاتی ایکشن پلان پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے۔

ٹاسک فورس نے رواں سال فروری میں قرار دیا تھا کہ پاکستان نے تمام 34 نکات کے مطابق مکمل طور پر یا بڑی حد تک اقدامات کرلیے ہیں اور گرے لسٹ سے ملک کو نکالے جانے کا باضابطہ اعلان کرنے سے قبل ان اقدامات سے متعلق پیش رفت کا جائزہ لینے اور تصدیق کے لیے آن سائٹ مشن بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف، اے پی جی کے تشخیصی طریقہ کار کے تحت فوری نتائج سے متعلق مؤثر درجہ بندی اس حد کو ظاہر کرتی ہے کہ ملک کے اقدامات کس حد تک مؤثر ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کے قریب، ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کرلیں

یہ جائزہ ان 11 فوری نتائج کی بنیاد پر لیا جاتا ہے جو ان کلیدی اہداف کی نمائندگی کرتے ہیں جو مؤثر اے ایم ایل، سی ایف ٹی نظام کے لیے درکار ہیں۔

تاہم اس درجہ بندی کا پیرس میں 18 سے 22 اکتوبر کے دوران ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے جس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالے جانے کا باضابطہ اعلان متوقع ہے۔

گزشتہ ماہ اے پی جی نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق ایف اے ٹی ایف کے مطلوبہ 40 میں سے 38 نکات اور ٹیکنیکل سفارشات پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد کو اہداف کے مطابق 'تعمیل کردہ' یا 'بڑے پیمانے پر تعمیل کردہ‘ قرار دیا تھا، تاہم اس نے اسلام آباد کو 'انہانسڈ فالو اپ' پر برقرار رکھا تھا جب تک کہ دو رہ جانے والی سفارشات پر مزید پیش رفت نہیں ہو جاتی۔

ان سفارشات پر عمل در آمد کا مطلب ہے کہ پاکستان نے 'گرے لسٹ' سے باہر نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی سفارشات پر بڑی حد تک عمل در آمد کرلیا ہے، لیکن ایف اے ٹی ایف کے مؤثر فوری نتائج سے متعلق اس کے اقدامات اب بھی غیر مؤثر ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں