کراچی: ایوی ایشن ہینگر سے طیاروں کے پرزے چوری ہونے کی خبریں من گھڑت قرار

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2022
ایم/ایس کے کے ایوی ایشن کو 2018 میں 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کے واجبات کی عدم ادائیگی پر سیل کیا گیا تھا — فائل فوٹو: سول ایوی ایشن فیس بک
ایم/ایس کے کے ایوی ایشن کو 2018 میں 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کے واجبات کی عدم ادائیگی پر سیل کیا گیا تھا — فائل فوٹو: سول ایوی ایشن فیس بک

پاکستان سول ایوی ایشن (پی سی سی اے) کے حکام نے کراچی ایئرپورٹ پر طیاروں کے پرزے غائب ہونے کی خبروں کو بے بنیاد، من گھڑت قرار دے کر سختی سے مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ پر واقع نجی فلائنگ اسکول کے ہینگر میں کھڑے طیاروں کے پرزے اور انجن غائب ہونے کی مبینہ اطلاعات سامنے آئی تھیں جب کہ سول ایوی ایشن نے نجی فلائنگ اسکول کے ہینگر کو سیل کر رکھا ہے۔

ان مبینہ اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ ہینگر سیل ہونے کے باوجود طیاروں سے کروڑوں روپے مالیت کے انجن اور پرزے غائب ہوئے جب کہ دو طیاروں کی پنکھڑیاں بھی غائب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سول ایوی ایشن نے مسافروں کیلئے نیا ہدایت نامہ جاری کردیا

مذکورہ خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ پر نجی فلائنگ اسکول کے ہینگر میں کھڑے طیاروں کے پرزے اور انجن غائب ہوئے ہیں۔

تاہم ترجمان سول ایوی ایشن نے کراچی ایئرپورٹ پر موجود کے کے ایوی ایشن کے ہینگر سے طیارے کے پرزے چوری ہونے کی خبروں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کردیا ہے۔

سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایم/ایس کے کے ایوی ایشن کو 2018 میں 2 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کے واجبات کی عدم ادائیگی پر سیل کر دیا گیا تھا اور اس کے طیاروں کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

سی اے اے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ کے کے ایوی ایشن کے ہینگر سے پرزہ جات کے چوری ہونے سے متعلق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس کبھی کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ کے کے ایوی ایشن کے احاطے/ہینگر سے پروپیلرز اور دیگر پرزہ جات کی مبینہ چوری کے حوالے سے سامنے آنے والی خبروں کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو جائے وقوع پر لے جایا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ ایوی ایشن کے احاطے میں چوری کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

مزید پڑھیں: معطلی کے خلاف سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 3 اہلکاروں کی درخواستیں مسترد

سی اے اے کے جاری بیان کے مطابق آرکائیو میں موجود تصاویر شیئر کی گئیں جن میں واضح طور پر 2 طیارے بغیر پروپیلر کے دکھائی دے رہے ہیں جب 2018 میں اس احاطے کو سیل کیا گیا۔

جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ ہائی سیکیورٹی زون میں واقع ہینگرز اور فلائنگ کلب کے دفاتر سے ہوائی جہاز کے پرزے چوری کیے گئے ہوں۔

سی اے اے کا کہنا ہے کہ اس علاقے کی پی سی اے اے ویجیلنس اور نجی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ذریعے 24 گھنٹے سیکیورٹی کے مربوط نظام کے ذریعے سخت نگرانی کی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں