پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان تاخیر کا شکار

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2022
اوگرا کے تخمینے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے تک کمی متوقع ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
اوگرا کے تخمینے کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے تک کمی متوقع ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت ایندھن کی قیمتوں میں پندرہ روزہ تبدیلی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے میں گزشتہ روز بھی ناکام رہی جس کا اعلان جمعرات کو ہی ہو جانا چاہیے تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اب یہ فیصلہ آج کیے جانے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے تخمینے کے مطابق ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں تقریباً 2 روپے اور پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے تک کمی متوقع ہے۔

اس حوالے سے کسی اعلان میں تقریباً 2 روز کی تاخیر نے ان افواہوں کو جنم دیا کہ حکومت دراصل پیٹرولیم ڈیلرز کو گزشتہ 15 روز کے دوران زیادہ نرخوں پر خریدی گئی ان کی موجودہ انوینٹریز فروخت کرنے میں سہولت فراہم کر رہی ہے، تاہم پیٹرولیم ڈیلرز نے اس تاثر کو مسترد کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان

چیئرمین پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبدالسمیع خان نے بتایا کہ ’پیٹرول اسٹیشنز پر بھاری مقدار میں انوینٹری نہیں ہے اور نرخوں میں اتار چڑھاؤ کاروباری سائیکل کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی فلنگ اسٹیشن پر ایک روز کے لیے بھی انوینٹری ختم ہوجائے اور اس کا مالک قیمتیں کم ہونے کا انتظار کرتا رہے تو صارفین کسی اور اسٹیشن کا رخ کر سکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اس خدشے کے پیش نظر مخمصے کا شکار ہے کہ اگر قیمتیں کم کی گئیں اور روپیہ آئندہ 15 روز میں مسلسل قدر کھوتا رہا تو 15 روز بعد بڑے پیمانے پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید 30 روپے فی لیٹر بڑھانے کا اعلان

چیئرمین پی پی ڈی اے نے کہا کہ ’اس لیے مجھے لگتا ہے کہ قیمتیں آئندہ 15 روز تک برقرار رہیں گی، اگلے 15 روز میں ان قیمتوں میں اضافے کے سیاسی اثرات بھی ہوں گے‘۔

قبل ازیں نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے بھی 15 ستمبر کو لاہور میں عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کیا تھا اور بجلی کے زائد بلوں پر اپنے چچا شہباز شریف کی زیر قیادت حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ یہ ہماری حکومت ہے لیکن میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت نہیں کرتی، بجلی کے بلوں نے بھی عوام پر بھاری مالی بوجھ ڈال دیا ہے، میں وزیر اعظم اور وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں‘۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پھر اضافہ، پیٹرول 2 روپے 7 پیسے مہنگا

انہوں نے گزشتہ ماہ بھی ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ایک ٹوئٹ میں اسی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میاں صاحب (نواز شریف) نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا، اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں‘۔

اسی طرح کا بیان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی دیا تھا جنہوں نے ایک ٹوئٹ میں شہباز شریف حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے پر اظہار تشویش کیا تھا اور ایسے فیصلوں سے قبل مشاورت پر زور دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں