وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیرخان نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف سے مشاورت ضرور کریں گے تاہم آخری فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔

گجرانوالا گیپکو ہیڈ کوراٹر میں پریس کانفرنس کے دوران آرمی چیف کے تقرر کو ‘متنازع’ بنانے سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ یہ (عمران خان) جتنی مرضی ملاقاتیں کر لیں، آخری فیصلہ وزیراعظم کو کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اپنے اتحادیوں سے مشورہ کریں گے اور پھر نواز شریف سے مشاورت کے بعد آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کروائیں، اگر جیت گئے تو پھر اپنی مرضی سے آرمی چیف کا تقرر کریں، عمران خان

خرم دستگیر نے کہا کہ عمران خان اگر پاکستانی عوام کے خیر خواہ ہیں تو ان کو دادو کے شہر خیر پورناتھن جانا چاہیے، عمران خان کو اسلام آباد آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

خیال رہے کہ موجود چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2016 میں تعینات کیا گیا تھا جو کہ نومبر کے آخری ہفتے میں ریٹائر ہونے والے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے لیکن جنرل قمر باجوہ کو 2019 میں تین سال کے لیے توسیع دے دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 4 ستمبر کو عمران خان نے فیصل آباد جلسے میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نئے انتخابات کی مخالفت کر رہی ہیں کیونکہ وہ کرپشن کے مقدمات میں اپنے آپ کو بچانے کے لیے نومبر میں 'اپنی مرضی کا آرمی چیف مقرر' کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد آرمی چیف کے تقرر کے حوالے سے نئی بحث شروع ہوئی تھیہ جو تاحال جاری ہے۔

عمران خان نے اس کے بعد نجی ٹی وی کے پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اگر جیت جائیں تو پھر اپنی مرضی سے نئے آرمی چیف کا تقرر کریں، جس کی گنجائش بن سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کا تقرر 'متنازع بنانے' پر اتحادی حکومت کی عمران خان پر تنقید

13 ستمبر کو بنی گالا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع سے متعلق بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی بات نہیں کی تھی، توسیع کی بات فوری انتخابات کے ساتھ مشروط ہے۔

'اکتوبر سے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج بہت کم رہ جائے گا'

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ اکتوبر سے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج بہت کم رہ جائے گا، صنعتی شعبہ اور صارفین کو فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے مشکلات ہو رہی ہیں۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں ڈینگی کے مریض بے یارو مددگار پڑے ہیں، جب پنجاب میں پی ایم ایل (ن) کی حکومت نہیں ہوتی تو پنجاب بے یارومددگار ہو جاتا ہے۔

'سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے لے لیے اقدامات کر رہے ہیں'

سیلاب متاثرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خرم دستگیرخان نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے لے لیے اقدامات کر رہے ہیں، سیلاب کی وجہ سے کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب چکی ہے، انڈس ہائی وے کا راستہ اب بھی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دادو گرڈ اسٹیشن ہم نے مٹی کا بندھ باندھ کے بچا لیا ہے، ہم نے سیلاب متا ثرین کی بستی قائم کی ہے جہاں وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیلاب متاثرین کی ہرممکن مدد کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری اور نواز شریف اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، عمران خان

خرم دستگیر کا کہنا تھاکہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) سکھر اور پشاور کمپنی نے ٹرانسمیشن لائنز بحال کر دی ہے، خیبرپختونخوا میں منڈا، باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں ٹرانسمیشن لائنز کی مرمت کا کام مکمل ہو گیا ہے تاہم سندھ میں دادو، خیر پور ناتھن میں بجلی مکمل بحال نہیں ہو سکی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مہنگے فیول سے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع کر دیا ہے، اس حوالے سے 600 میگا واٹ کا سولر پلانٹ لگ رہا ہے، جس کا ٹینڈر ہونے جا رہا ہے، 10 ہزار میگا واٹ سولر کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اس کا نیٹ میٹرنگ سے کوئی تعلق نہیں، میڈیا میں نیٹ میٹرنگ اور سولر پالیسی کو یکجا کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایندھن کی قیمتوں میں فرق ہوتا ہے، 2013 میں شمسی توانائی کی قیمت کوئلے سے بننے والی بجلی سے زیادہ تھی لیکن روس-یوکرین جنگ سے کوئلے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جوہری توانائی کے پلانٹس کے-ٹو اور کے-تھری کا افتتاح وزیراعظم نواز شریف نے اپنے دور میں کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں