نارووال میں طالبعلم کی والدہ پر تشدد، اسکول کے مالک اور 6 اساتذہ کےخلاف مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2022
ڈی پی او کے حکم پر سٹی پولیس نے شکیل احمد اور اسکول کی 6 خواتین اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈی پی او کے حکم پر سٹی پولیس نے شکیل احمد اور اسکول کی 6 خواتین اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی — فائل فوٹو: اے ایف پی

چوتھی جماعت کی طالبہ کی ماں اور بھائی کو اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ طلب کرنے پر مبینہ تشدد کا نشانہ بنانے پر سٹی پولیس نارووال نے نجی اسکول کے پرنسپل و مالک اور 6 خواتین اساتذہ کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تشدد کے واقعے کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کے بعد یہ معاملہ سامنے آیا تھا، نارووال کے محلہ راجن کے رہائشی مزدور انور لطیف کی اہلیہ رفعت کلثوم رانی نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے فیس جمع کرانے کی استطاعت نہ ہونے کے باعث اپنی 4 سالہ بیٹی اقرا کو نجی اسکول علی فاؤنڈیشن سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔

رفعت کلثوم رانی نے کہا کہ 16 ستمبر کو وہ اور ان کا بیٹا اقرا کا اسکول چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ لینے اسکول گئے جو انہیں کسی کم فیس والے اسکول میں داخلے کے لیے درکار تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’خواتین پر تشدد میں جنوبی پنجاب سرفہرست‘

رفعت کلثوم رانی نے بتایا کہ اسکول کے پرنسپل اور مالک شکیل احمد نے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے 6 ماہ کی پیشگی فیس کا مطالبہ کیا۔

متاثرہ خاتون نے کہا کہ جب میں نے پرنسپل کو بتایا کہ ان کا 6 ماہ ایڈوانس فیس کا مطالبہ بلاجواز ہے اور وہ مالی مشکلات کے باعث ایڈوانس فیس کی رقم ادا نہیں کرسکتیں تو پرنسپل نے مجھے اور میرے بیٹے کو گالیاں دینی شروع کردیں۔

خاتون نے بتایا کہ پرنسپل شکیل احمد نے ان پر وحشیانہ تشدد کیا اور تشدد کرنے میں اسکول مالک کے ساتھ کچھ خواتین اساتذہ بھی شامل تھیں۔

رفعت کلثوم رانی نے بتایا کہ پرنسپل اور اساتذہ نے ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیے اور ان کا ہینڈ بیگ چھین لیا جس میں ان کے ماہانہ اخراجات کے لیے 27 ہزار 600 روپے تھے۔

خاتون نے الزام لگایا کہ تشدد کے بعد پرنسپل اور اساتذہ نے انہیں اور ان کے بیٹے کو زبردستی کلاس روم میں لاک کردیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں تحفظِ خواتین بل منظور

رفعت کلثوم رانی نے بتایا کہ انہوں نے اپنے موبائل فون سے پولیس ہیلپ لائن 15 پر کال کی اور مدد طلب کی، ان کی کال پر نارووال سٹی پولیس کی ٹیم اسکول پہنچی اور خاتون اور ان کے بیٹے کو ریسکیو کیا۔

تاہم ملزم شکیل احمد نے دعویٰ کیا کہ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب رفعت کلثوم رانی نے انہیں اپنی بیٹی کا پانچویں جماعت کا پاسنگ سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر مجبور کیا۔

اسکول پرنسپل نے بتایا کہ جب انہوں نے اقرا کا پاسنگ سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کیا تو رفعت کلثوم رانی نے انہیں اور اسکول کے عملے کو گالیاں دیں۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے اقدامات کا مطالبہ

انہوں نے خاتون کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے شکایت کنندہ پر تشدد کی تردید کی۔

تاہم سوشل میڈیا پر زیر گردش تشدد کے واقعے کے ویڈیو کلپ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس افسر ڈاکٹر رضوان نے پولیس کو ملزم کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔

ڈی پی او کے حکم پر سٹی پولیس نے شکیل احمد اور اسکول کی 6 خواتین اساتذہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں