حالیہ سیلاب سے بہت زیادہ نقصان ہوا لیکن وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہو۔

انوشے اشرف نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے آر جے ڈینو علی اور موسیقار نتاشا بیگ کے ہمراہ بلوچستان کا دورہ کیا، انہوں نے مجموعی صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا۔

انوشے اشرف نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ہر وہ شخص ذمہ دار ہے جس کے لیے یہ صورتحال ٹھیک ہے۔

انہوں نے ہفتے کو اپنے دورے کی ایک ویڈیو شیئر کی، انوشے اشرف نے کہا اگرچہ سیلاب نے پاکستان کے زیادہ تر حصے کو تباہ کر دیا ہے، بلوچستان کے دیہاتوں کا دورہ میرے لیے خاص دلچسپی اور اولین ترجیحی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو طویل عرصے سے نظر انداز کیا گیا ہے، ہم اس کی حقیقت کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔

انوشے اشرف نے لکھا کہ جیسا کہ توقع تھی، ہمیں ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ڈوبی ہوئی زمینیں، تباہ شدہ پل وغیرہ دیکھ کر دکھ ہوا، مجھے سب سے زیادہ دکھ ان لاتعداد بچوں کو دیکھ کر ہوا جو اپنے بڑوں کی کوتاہی سے متاثرہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ان کے مستقبل کے لیے کچھ بھی نہیں دیا، ان کے پاس پہننے کے لیے چپل بھی نہیں۔

انوشے اشرف نے کہا کہ میں صرف حکومت کو مورد الزام نہیں ٹھہراتی بلکہ میں خود کو بھی ذمہ دار سمجھتی ہوں۔

انہوں نے شہریوں کی جانب سے نظرانداز کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کچھ کرنے کے بجائے معاشرے میں ہونے والی غلطیوں کا جواز پیش کرتے ہیں۔

انوشے اشرف کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں نے آس پاس بحرانات کے ساتھ رہنا سیکھ لیا ہے، جیسے کے ان کا وجود ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبادی میں اضافے، غربت، بیماری اور خراب صحت کی دیکھ بھال پر ہماری توجہ مرکوز ہونی چاہیے، ہم لوگ اس پر آنکھیں بند کر لیتے ہیں اور وضاحت کرنے کے لیے وجوہات تلاش کرتے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر آپ ان معاملات کو ٹھیک کرنے میں مدد نہیں کر سکتے تو ووٹ کے لیے ان کے پاس کیوں بھاگتے ہیں؟ درحقیقت ہم ویسے ہی ہیں جیسے ہم ہیں کیونکہ ہم گہری نیند میں ہیں جبکہ خدا وقتاً فوقتاً آفتیں بھیجتا ہے تاکہ ہم جاگ سکیں۔

انوشے اشرف نے ویڈیو اور تصاویر منسلک کیں جس میں دیکھایا گیا کہ انہوں نے وڈھ کے گاؤں میں 2 ہزار 500 سے زیادہ راشن بیگ تقسیم کیے۔

انہوں نے لکھا کہ وہ ایک کمپنی کے ساتھ وہاں گئے تھے جو امدادی سامان تقسیم کر رہی تھی، اور انہیں ایف سی بلوچستان کی جانب سے سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں