ذاتی حیثیت میں اسٹیک ہولڈرز کو قریب لانے کی کوشش کر رہا ہوں، صدر مملکت

26 ستمبر 2022
صدرمملکت نے کہا کہ  ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کی وجہ سے معلومات کے لیک ہونے میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: اے پی پی
صدرمملکت نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کی وجہ سے معلومات کے لیک ہونے میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: اے پی پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ نجی گفتگو لیک ہونا ‘غیبت’ کے ذمرے میں آتا ہے اور اس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے گورنر ہاؤس کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں اسٹیک ہولڈرز کو مناسب سطح پر مشاورت، گفت و شنید اور بات چیت کے جمہوری طریقوں کے ذریعے قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب ہوئے بھی ہوں تو وہ خود ٹھیک کریں، صدرمملکت

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بے مثال سیلاب اور ایک نازک معاشی صورت حال جیسے متعدد حقیقی مسائل کا سامنا ہے، جس کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مقصد پر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے آڈیو لیک ہونے کے واقعات کو تشویش ناک رجحان قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجی گفتگو کا لیک ہونا ‘غیبت‘ کے ذمرے میں آتا ہے جس کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر شخص کی پرائیویسی ایک امانت ہے جس سے برقرار رکھنا چاہیے، نجی گفتگو یا تبصرے لیک کرنا اور جعلی خبریں پھیلانا غیر اخلاقی ہے اور اس سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہمار ے معاشرے کو غیبت اور جعلی خبروں کے مسئلے کا سامنا ہے جو کہ عام طور پر کسی واقعے کو حوالہ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کرنے سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خود ڈسپلن کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ کسی کی نجی گفتگو میں دلچسپی نہ لیں جو بعض اوقات لوگوں اور ملکوں کے درمیان تعلقات کی خرابی کی وجہ بن جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کی وجہ سے معلومات کے لیک ہونے میں اضافہ ہوا ہے تاہم 95 فیصد سوشل میڈیا نے مفید معلومات اور اطلاعات فراہم کرنے میں کردار ادا کیا جبکہ صرف 5 فیصد سوشل میڈیا مبینہ جعلی خبروں میں ملوث سمجھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹرز کا صدر مملکت پر پی ٹی آئی کے بروکر کا غیرآئینی کردار ادا کرنے کا الزام

صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ضروری معلومات اور علم کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، انہوں نے سیاسی حریفوں کے ساتھ خاص طور پر عوامی پلیٹ فارم پر مہذب رویے پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ رابطوں کی کمی، بدعنوانی اور اقربا پروری وہ برائیاں ہیں جن سے نمٹنے کے لیے ہر قوم کو مناسب اقدامات کرنے چاہئیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ دنیا نے سائبر سیکیورٹی میں اہم ایجادات اور پیش رفت کی ہے، جو کسی بھی قوم کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ایک اہم شعبہ بن گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو استحکام اور ترقی کی بنیاد رکھنے کے لیے سائبر سیکیورٹی ٹیکنالوجی اپنانے کے فیصلہ کن اور پرعزم اقدامات کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ حکومت، ادارے، سول اور ملٹری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آنے والے سپر فلڈز کے متاثرین کے ریسکیو اور ریلیف کے لیے اچھا کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے امداد کی منصفانہ اور شفاف تقسیم کے لیے فول پروف نظام قائم کرنے اور چوری روکنے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں شہری دفاع کے تربیتی پروگرام بحال کرنے چاہئیں، گرلز اینڈ بوائز اسکاؤٹس اور اس طرح کی دیگر تنظیموں کو فعال کرتے ہوئے ان کی تربیت کا اہتمام کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو آفات سے بچاؤ کے طریقوں سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ہر طرح کی ناگہانی آفات کی صورت میں متاثرین کو فوری ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کی معاونت کے قابل ہو سکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں