الیکشن کمیشن: اسحٰق ڈار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست واپس لے لی گئی

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2022
حکمراں جماعت کی جانب سے اسحٰق ڈار کو ایک بار پھر وزیر خزانہ نامزد کیا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز
حکمراں جماعت کی جانب سے اسحٰق ڈار کو ایک بار پھر وزیر خزانہ نامزد کیا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی درخواست واپس لے لی۔

الیکشن کمیشن میں سینیٹر اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر رکن سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار نے اسحٰق ڈار کے خلاف درخواست واپس لینے کا بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن: اسحٰق ڈار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کے بیان پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس سلسلے میں آپ اپنا تحریری بیان جمع کروا دیں۔

الیکشن کمیشن کی تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کے بعد درخواست گزار اظہر صدیق کی جانب سے ان کے معاون وکیل نے بیان جمع کروا دیا۔

جمع کرائے گئے تحریری بیان میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے، کیس میں قانون کی تشریح درکار ہے، مجاز فورم سے رجوع کریں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر اور دلچسپ ہے کہ گزشتہ روز ہی الیکشن کمیشن نے اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ جب سینیٹ کی رکنیت کا حلف ہی نہیں اٹھایا تو نااہل کیسے کریں۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کی نااہلی: الیکشن کمیشن میں ریفرنس سماعت کیلئے مقرر

سماعت کے دوران درخواست گزار اظہر صدیق الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے تھے، ان کے معاون پیش ہوئے جس پر نثار درانی نے کہا تھا کہ اظہر صدیق ہائی کورٹ میں جاکر کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے کیس سرد خانے میں ڈال دیا اور خود پیش نہیں ہوتے۔

سابق وزیر خزانہ کی سینیٹ کی رکنیت مئی 2018 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

پس منظر

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن میں ریفرنس ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے دائر کیا تھا جس میں اسحٰق ڈار کو آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

سابق وزیر خزانہ کی سینیٹ کی رکنیت مئی 2018 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ای سی پی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی

اس سے قبل اسحٰق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر انہیں 8 مئی 2018 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے حلف نہیں اٹھایا تھا جبکہ ان کی اہلیت سے متعلق کیس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا تھا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

سابق وزیر خزانہ نے اکتوبر 2021 میں ایوانِ بالا میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے حلف اٹھانے کی قانونی مدت 2 ہفتے میں ختم ہونے کے خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر استدعا کی تھی کہ 40 روز کے اندر حلف اٹھانے کا اصول ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں موجود تھے جو گزشتہ روز ہی وطن واپس پہنچے ہیں اور آج امکان ہے کہ وہ وزیر خزانہ کا منصب سنبھالیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں