الیکشن کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جب سینیٹ کی رکنیت کا حلف ہی نہیں اٹھایا تو نااہل کیسے کریں۔

الیکشن کمیشن میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران درخواست گزار اظہر صدیق الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے۔

الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران بلوچستان سے ای سی پی کے رکن نے کہا کہ حلف نہ اٹھانے کی وجہ سے اسحٰق ڈار تو سینیٹ کے رکن ہی نہیں، حلف اٹھائے بغیر کوئی بھی شخص رکن نہیں کہلاتا۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کی نااہلی: الیکشن کمیشن میں ریفرنس سماعت کیلئے مقرر

درخواست گزار اظہر صدیق کے معاون وکیل نے کہا کہ اسحٰق ڈار نے جواب جمع کروانا تھا لیکن نہیں کروایا، جس پر ای سی پی کے رکن سندھ نثار درانی نے کہا کہ آپ اسحٰق ڈار کے جواب کو چھوڑیں اپنی بات کریں۔

نثار درانی نے کہا کہ اظہر صدیق ہائی کورٹ میں جاکر کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے کیس سرد خانے میں ڈال دیا اور خود پیش نہیں ہوتے، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن میں ریفرنس ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے دائر کیا تھا جس میں اسحٰق ڈار کو آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

سابق وزیر خزانہ کی سینیٹ کی رکنیت مئی 2018 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

اس سے قبل اسحٰق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر انہیں 8 مئی 2018 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت بحال کردی

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے حلف نہیں اٹھایا تھا جبکہ ان کی اہلیت سے متعلق کیس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا تھا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں موجود ہیں اور انہیں احتساب عدالت کی جانب سے کرپشن ریفرنس میں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے اکتوبر 2021 میں ایوانِ بالا میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے حلف اٹھانے کی قانونی مدت 2 ہفتے میں ختم ہونے کے خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر استدعا کی تھی کہ 40 روز کے اندر حلف اٹھانے کا اصول ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

پس منظر

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن میں ریفرنس ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے دائر کیا تھا جس میں اسحٰق ڈار کو آئین کے آرٹیکل 63 (2) کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

سابق وزیر خزانہ کی سینیٹ کی رکنیت مئی 2018 میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عارضی طور پر معطل کردی تھی۔

اس سے قبل اسحٰق ڈار کے سینیٹر منتخب ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، جس پر انہیں 8 مئی 2018 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے تاہم انہوں نے حلف نہیں اٹھایا تھا جبکہ ان کی اہلیت سے متعلق کیس پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے نوازش پیرزادہ نے دائر کیا تھا جس میں ان کا مؤقف تھا کہ ایک مفرور شخص انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتا۔

سابق وزیر خزانہ نے اکتوبر 2021 میں ایوانِ بالا میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے حلف اٹھانے کی قانونی مدت 2 ہفتے میں ختم ہونے کے خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ کر استدعا کی تھی کہ 40 روز کے اندر حلف اٹھانے کا اصول ان پر لاگو نہیں ہوتا۔

اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 سے لندن میں موجود ہیں اور آج ان کے وطن واپس آکر وزیر خزانہ کا منصب سنبھالنے کا امکان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں