جج کی رخصت کے باعث اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش نہ ہوسکے

28 ستمبر 2022
اسحٰق ڈار اپنی 5 سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرنے  کے بعد 26 ستمبر کو  لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے—فوٹو: اے ایف پی
اسحٰق ڈار اپنی 5 سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد 26 ستمبر کو لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے—فوٹو: اے ایف پی

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار اپنے آپ کو عدالت کے سامنے سرنڈر نہیں کر سکے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے لیے 26 ستمبر کو لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے، احتساب عدالت نے 23 ستمبر کو اسحٰق ڈار کے گرفتاری کے وارنٹ معطل کردیے تھے تاکہ وہ داتی حیثیت میں خود احتساب عدالت میں پیش ہوسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار کی واپسی: کیا ’ڈارنامکس‘ معیشت کو سہارا دے سکے گی؟

اگرچہ احتساب عدالت کا یہ حکم 7 اکتوبر تک لاگو رہے گا، تاہم اسحٰق ڈار نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان پہنچنے کے اگلے دن احتساب عدالت میں خود پیش ہوں گے۔

اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح الحسن، نیب پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کمرہ عدالت پہنچ گئے تھے، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی اور حکمران جماعت کے سینئر وکلا کمرہ عدالت کے باہر اسحٰق ڈار کے استقبال کے لیے موجود تھے۔

وفاقی جوڈیشل کمپلیکس(ایف جے سی) کے اندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی، اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل اکبر ناصر خان بھی وفاقی جوڈیشل کمپلیکس میں موجود تھے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار 5 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے، معیشت میں بہتری لانے کیلئے پرعزم

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے ریڈرعبدالمنان اعوان نے نیب پراسیکیوٹراور وکیل دفاع کو بتایا کہ جج اس وقت رخصت پرہیں جس کے بعد رانا ثنا اللہ اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما اور آئی جی پولیس وفاقی جوڈیشنل کمپلیکس سے روانہ ہو گئے۔

اسحٰق ڈار اپنی 5 سالہ خودساختہ جلاوطنی ختم کرنے کے بعد 26 ستمبر کو شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے۔

اسحٰق ڈار، مفتاح اسمٰعیل کی جگہ وزیرخزانہ کا حلف اٹھائیں گے، یہ فیصلہ وزیراعظم اور ان کے بھائی نواز شریف کے درمیان لندن میں ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو 11 دسمبر 2017 کو اشتہاری مجرم قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن: اسحٰق ڈار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست واپس لے لی گئی

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کی درخواست پر 28 جولائی 2017 کو اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ لینے اور اسے ظاہر نہ کرنے پر نا اہل قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے اثاثوں کی چھان بین کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے اُس وقت کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اُس وقت کی جے آئی ٹی نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور اس وقت کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

پراسیکیوٹر کے مطابق اسحٰق ڈار کے اثاثے 1982 سے 1983 میں 91 لاکھ روپے سے بڑھ کر 2008 میں 83 کروڑ 16 لاکھ ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن: اسحٰق ڈار کی نشست خالی قرار دینے کے کیس میں فیصلہ محفوظ

چونکہ اسٰحق ڈار 2017 سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے اس لیے انہیں اشتہاری قرار دے کر اُن کے بینک اکاؤنٹس اور دیگر جائیدادیں ضبط کر لی گئیں تھیں۔

نیب نے اسحٰق ڈار کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثوں کو بھی ضبط کرلیا تھا جن میں گلبرگ 3 لاہور میں موجود ایک گھر، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں موجود تین پلاٹ، اسلام آباد میں 6 ایکڑ اراضی، پارلیمنٹرینر انکلیو اسلام آباد میں موجود 2 کنال پلاٹ، سینیٹ کورآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک پلاٹ، اور اسلام آباد میں 2 کنال اور 9 مرلے کا پلاٹ اور 6 گاڑیاں شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں