اسلام آباد ہائی کورٹ کا لال مسجد کے اطراف کی سڑکیں کھولنے کا حکم

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2022
گزشتہ ماہ مولانا عبدالعزیز کی قیادت میں تقریباً 200 افرادنے لال مسجد پر قبضہ کرلیا تھا —فائل فوٹو: فیس بک
گزشتہ ماہ مولانا عبدالعزیز کی قیادت میں تقریباً 200 افرادنے لال مسجد پر قبضہ کرلیا تھا —فائل فوٹو: فیس بک

آس پاس کے علاقوں کے مکینوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ مسجد روڈ اور میونسپل روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیں جنہیں دارالحکومت کی انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے باعث بند کر دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سڑکوں کو کھولنے کا حکم علاقے کے شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر دیا گیا جنہیں کام کی جگہوں اور اسکولوں تک پہنچنے کے لیے متبادل راستے استعمال کرنا پڑ رہے تھے۔

درخواست کی سماعت کرنے والے جسٹس محسن کیانی نے گزشتہ ماہ ڈپٹی کمشنر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریجنل ڈائریکٹوریٹ اور مسجد روڈ کے سامنے والی سڑک کو مستقل طور پر بند کرنے کی وجوہات بتانے کے لیے طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد پر ایک بار پھر قبضہ کرلیا

بدھ کے روز جب ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تو انہوں نے بینچ کو سڑکیں بند کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ لال مسجد مدرسے کے طلبا اس سڑک پر اکثر احتجاج کرتے رہتے ہیں اس لیے ضلعی انتظامیہ نے ایسے مظاہروں کو روکنے کے لیے اس راستے کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس پر جسٹس کیانی نے کہا کہ مرکزی سڑکیں بند کر کے عام شہریوں کا جینا مشکل کرنے کے بجائے انتظامیہ ایسے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرے، ہر دوسری سڑک پر احتجاج ہوتا ہے تو کیا انتظامیہ دارالحکومت کی تمام سڑکیں بند کر دے گی؟

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی قیادت میں تقریباً 200 افرادنے عبادت گاہ پر قبضہ کرلیا تھا، ان افراد میں نوعمر اور نابالغ اور کچھ مسلح افراد شامل تھے۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کو لال مسجد جانے سے روکنے کیلئے جامعہ حفصہ کا گھیراؤ

پولیس نے لال مسجد کو مکمل لیس نفری اور خاردار تاروں کے ساتھ گھیرے میں لے لیا تھا جب کہ مولانا عبدالعزیز مجمع کے ساتھ اندر موجود تھے۔

خیابانِ سہروردی

سماعت میں موجود ایک وکیل نے ریاستی ادارے کی جانب سے خیابان سہروردی کی بندش کی شکایت بھی کی، جس پر ایک سرکاری عہدیدار نے جواب دیا کہ سڑک فی الحال تعمیراتی کام کی وجہ سے بند ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے یہ بھی کہا کہ سڑک کو چند سال قبل مذکورہ عدالت کے حکم پر کھولا گیا تھا اور وکیل سے کہا کہ وہ اپنی معلومات درست رکھیں۔

دارالحکومت کے سیکٹر جی-9 میں ایک سڑک جو بظاہر سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی تھی، انٹیلی جنس ایجنسی نے رضاکارانہ طور پر ٹریفک کے لیے کھول دی تھی۔

علاقے کے ایک مکین کے مطابق سڑکوں کی بندش سے علاقے میں رہنے والے لوگوں کو پریشانی کا سامنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کی واپسی روکنے کیلئے لال مسجد کا ایک مرتبہ پھر گھیراؤ

سب سے بڑا مسئلہ طلبا اور پیشہ ور افراد کو درپیش تھا جنہیں اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے دوسرا راستہ اختیاز کرنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا تھا، رہائشی نے ڈان کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے نے ہماری مشکلات ختم کردی ہیں۔

سیکٹر جی-6/4 کے رہائشی ایک طالبعلم راشد نے بتایا کہ اس ناکہ بندی نے ہمیں 4 سال سے زائد عرصے سے پریشان رکھا جس کے نتیجے میں ہمارا وقت ضائع اور پیسہ خرچ ہوا کیونکہ ہمیں اسکول جانے کے لیے لمبے راستے اختیار کرنے پڑتے تھے۔

سڑک کی بندش کے نتیجے میں علاقے میں ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا کیونکہ رش کے اوقات میں ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک جام رہتا تھا جبکہ کام کے اوقات اور اسکول کے اوقات کے دوران میلوڈی چوک پر یہ صورتحال مزید ابتر ہوجاتی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں