مولانا عبدالعزیز نے لال مسجد پر ایک بار پھر قبضہ کرلیا

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2022
لال مسجد کو پولیس نے اپنے گھیرے میں لے لیا ہے — تصویر: اے ایف پی/فائل
لال مسجد کو پولیس نے اپنے گھیرے میں لے لیا ہے — تصویر: اے ایف پی/فائل

اسلام آباد میں قائم لال مسجد پر ایک بار پھر قبضہ کرلیا گیا، لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی قیادت میں نوجوان، کم عمر اور اسلحہ برداروں سمیت تقریباً 200 کے قریب افراد کی جانب سے مسجد پر قبضہ کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس نے لال مسجد کے اطراف ناکہ بندی کرکے پولیس کی بھاری نفری پہنچا دی جبکہ مسجد کے اطراف خاردار تاریں بھی لگا کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، جبکہ مولانا عبدالعزیز مسجد کے اندر موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کو لال مسجد جانے سے روکنے کیلئے جامعہ حفصہ کا گھیراؤ

پولیس افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ رات گئے کچھ لوگ لال مسجد کے اندر گئے، ان لوگوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا تعلق روجھان سے ہے، بعد ازاں پولیس کو ان کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر پولیس علاقے میں پہنچی اور انہیں وہاں سے جانے کو کہا جس پر وہ راضی ہوگئے۔

بعد ازاں مولانا عبدالعزیز کی قیادت میں تقریباً 200 سے زائد افراد آبپارہ سے مسجد کی طرف روانہ ہوئے۔

اطلاع ملتے ہی علاقے کی پولیس ایک بار پھر موقع پر پہنچی اور مولانا عبدالعزیز سے کہا کہ وہ یہاں ناخوشگوار حالات پیدا کرنے کے بجائے علاقے سے واپس روانہ ہوجائیں۔

مزید پڑھیں: مولانا عبدالعزیز کی واپسی روکنے کیلئے لال مسجد کا ایک مرتبہ پھر گھیراؤ

انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) اور دیگر پولیس افسران نے لوگوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہیں مسجد کے احاطے سے نکالنے میں ناکام رہے، ان بااثر افراد میں سے کچھ مسلح لوگوں کے پاس ایس ایم جیز بھی موجود تھیں۔

بااثر افراد کے گروہ کی جانب سے پولیس کو بتایا گیا کہ وہ لوگ مسجد پر قبضہ کرنے کی غرض سے یہاں آئے ہیں، بعد ازاں بااثر افراد مسجد میں داخل ہوئے اور اسلحہ بردار گروہ مسجد کے مرکزی دروازے پر کھڑا ہوگیا، پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کچھ گھنٹوں بعد متعلقہ حکام نے ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے مسجد کے باہر اضافی نفری پہنچائی۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا عبدالعزیز جامعہ حفصہ کیلئے زمین کے وعدے پر لال مسجد چھوڑنے پر تیار

علاقے میں پولیس دستے پہنچنے کے بعد مسجد کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے جبکہ پولیس پبلک ریلیشنز برانچ کے سربراہ اویس احمد نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کردیا ہے۔

پولیس کے قائم مقام پبلک ریلیشن افسر سے جب رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پولیس کا اجلاس بلایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اعلیٰ پولیس افسران سے رابطہ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں