ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
حامد زمان کو 7 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
حامد زمان کو 7 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی مقامی عدالت نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحققیات کے سلسلے میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حامد زمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحققاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔

ضلع کچہری لاہور میں جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں حامد زمان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دی گئی ایف آئی اے کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کی گرفتاری

جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ایف آئی اے کی جانب سے وکیل منعم بشیر چوہدری جبکہ حامد زمان کی جانب سے خواجہ حارث پیش ہوئے اور ملزم حامد زمان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ایف آئی اے نے عدالت میں پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ ملزم سے تفتیش مکمل کرنے کے لیے ریمانڈ درکار ہے۔

اس موقع پر حامد زمان کے وکیل نے کہا کہ ملزم کو انکوائری کے لیے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تو ایف آئی اے ریمانڈ کس چیز کا مانگ رہا ہے۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میرے پاس سب کاغذات کا ریکارڈ موجود ہے۔

ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ انصاف ٹرسٹ میں باہر سے ٹرانزیکشنز ہوئیں اور اس کا جواب نہیں جبکہ ملزم انصاف ٹرسٹ کے جنرل سیکریٹری اور دفتر کا عہدیدار ہے۔

حامد زمان کے وکیل نے کہا کہ فارن ایکسچینج ہوتا ہی اس لیے ہے کہ باہر سے پیسے کسی کے ریفرنس پر بھیجے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات کی نگرانی کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی جائے۔

لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے دونوں اطراف کے دلائل سننے کے بعد حامد زمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔

عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ حامد زمان کو پیر کو دوبارہ پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ ایف آئی اے نے گزشتہ روز پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ نیازی کو اسلام آباد، طارق شفیع اور حامد زمان کو لاہور سے حراست میں لیا تھا۔

ایف آئی اے لاہور نے بیان میں کہا تھا کہ فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مقدمہ درج کرکے پی ٹی آئی رہنما حامد زمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے لاہور کی جانب سے فارن فنڈنگ کیس کا مقدمہ درج کرکے، انصاف ٹرسٹ کے ٹرسٹی حامد زمان کو وارث روڈ سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما پر ایف آئی اے نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرون ملک سے رقوم کی غیر قانونی منتقلی ہوئی اور انہوں نے انصاف ٹرسٹ کے نام سے جعلی اکاؤنٹ کھول رکھا تھا، جس میں 6 لاکھ 25 ہزار ڈالر منتقل ہوئے۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انہی الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں حامد زمان کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

مزید بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پر ممنوعہ فنڈنگ ثابت، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق حامد زمان اور طارق شفیع پر ابراج کے بانی عارف مسعود نقوی کے ساتھی ہونے کا الزام ہے۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ عارف نقوی نے ابراج گروپ اور بیرون ملک اس کی ذیلی کمپنیوں کے فنڈز سے 9.1 ارب روپے فارج ٹیلیگرافک ٹرانسفر (ایف ٹی ٹیز) کے ذریعے امن فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹس میں منی ٹریل بتائے بغیر منتقل کیا۔

مزید بتایا گیا ہے کہ حامد زمان انصاف ٹرسٹ کا جنرل سیکریٹری تھا اور یہ ٹرسٹ بوگس اور پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کا تاثرپیدا کرنا تھا۔

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی اے کے مقدمات

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایف آئی اے نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصدر، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل سمیت پارٹی کے متعدد سینئر رہنماؤں کو انکوائری میں شامل ہونے کے لیے طلب کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 20 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 2 اگست کو سنایا گیا تھا جس کے اہم نکات کے مطابق پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ ​​ملی، پارٹی نے عارف نقوی اور 34 غیر ملکی شہریوں سے فنڈز لیے۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سال بعد پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 8 اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کی اور 13 اکاؤنٹس کو پوشیدہ رکھا، عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سامنے غلط بیانی کی۔

فیصلے میں پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ یہ بتایا جائے کہ پارٹی کو ملنے والے فنڈز کیوں نہ ضبط کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں