بھارت میں 2 خواتین کو 'قربانی کے نام' پر قتل کردیا گیا

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2022
خواتین کی مسخ شدہ لاشیں جوڑے کے گھر کے احاطے میں دفن کی گئی تھیں — تصویر: انڈیا ٹوڈے
خواتین کی مسخ شدہ لاشیں جوڑے کے گھر کے احاطے میں دفن کی گئی تھیں — تصویر: انڈیا ٹوڈے

بھارتی پولیس نے امیر بننے کے لیے 2 خواتین کو 'قربانی کی بھینٹ چڑھا' کر قتل کرنے کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ گرفتار کیے گئے تینوں افراد میں سے ایک شخص جادوگر ہونے کا دعویٰ کرتا تھا۔

پولیس کے ترجمان پرمود کمار نے کہا کہ مالی مشکلات میں گھرے ایک جوڑے نے محمد شفیع کو دو متاثرین کا 'انتظام' کرنے کے لیے 3 لاکھ بھارتی روپے ادا کیے جنہیں تین ماہ کے وقفے سے ادا کی گئی رسومات میں 'بے دردی سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل' کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خفیہ خزانے کے لیے بیٹی کو ’زندہ دفن‘ کرنے کا منصوبہ ناکام، ملزمان گرفتار

پولیس نے بتایا کہ شفیع نے جنوبی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے جوڑے، بھگوال سنگھ اور اس کی بیوی لیلیٰ کو بتایا کہ 'بڑی دولت کا راستہ انسانی قربانی سے کھلے گا'۔

محمد شفیع کو پولیس نے 'جنسی مجرم' قرار دیا جس پر پہلی متاثرہ خاتون کے ریپ کا الزام ہے جسے وہ جون میں ایک مقامی فلم میں کردار کے بہانے بھگوال سنگھ کے گھر لے گیا تھا۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جوڑے نے جب شکایت کی کہ ان کی قسمت نہیں بدلی تو شفیع نے ستمبر میں دوسری قربانی میں حصہ لینے کے لیے راضی کیا۔

پرمود کمار نے کہا کہ ہم پہلے ہی لاپتا ہونے والی پہلی خاتون کے معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے کہ ہمیں معلوم ہوا کہ ستمبر میں لاپتا ہونے والی (دوسری) خاتون کے موبائل فون کی آخری لوکیشن بھی جوڑے کے گھر کے آس پاس تھی۔'

مزید پڑھیں: بھارت میں بیٹی کو زندہ دفن کرنے والا شخص گرفتار

دونوں خواتین گھر گھر لاٹری ٹکٹ بیچ کر روزی کماتی تھیں جن کی مسخ شدہ لاشیں جوڑے کے گھر کے احاطے میں دفن کی گئی تھیں، پولیس اب اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا شفیع دیگر مقدمات میں بھی ملوث تھا۔

بھگوال سنگھ کے پڑوسیوں نے، جنہوں نے اسے ایک روایتی علاج کرنے والا بتایا، ’ہندوستان ٹائمز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ان کے لیے یہ یقین کرنا مشکل تھا کہ وہ خونریزی کے معاملے میں ایک کردار تھا'۔

پڑوسیوں کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ یہاں فریکچر، زخموں اور اس طرح کی دیگر بیماریوں کے علاج کے لیے آتے تھے، ہمیں کبھی بھی کسی غلط چیز کا شبہ نہیں تھا اور وہ بھی اچھا سلوک کرتا تھا'۔

تبصرے (0) بند ہیں