وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم

13 اکتوبر 2022
نور عالم نے کہا کہ متعلقہ سیکریٹری اپنی وزارت میں ہر قسم کا نظم و ضبط برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں—تصویر: این اے کمیٹی ٹوئٹر
نور عالم نے کہا کہ متعلقہ سیکریٹری اپنی وزارت میں ہر قسم کا نظم و ضبط برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں—تصویر: این اے کمیٹی ٹوئٹر

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین نور عالم خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں کی تحقیقات کرے اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی کے سربراہ نے یہ ہدایات احتساب کے اعلیٰ ادارے کی جانب سے وفاقی وزارت میں مالی بے ضابطگیوں کے علاوہ غیر قانونی بھرتیوں اور ترقیوں کے معاملے پر تحفظات کے اظہار کے بعد جاری کیں۔

پی اے سی نے سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن (پی ایس ایف) کی کارکردگی کے بارے میں ایک ماہ میں رپورٹ بھی طلب کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: پی اے سی کے حکم کے باوجود ایف آئی اے کی اراضی سے متعلق تحقیقات جاری

اجلاس میں مشاہدہ کیا گیا کہ ایک ملازم، مرزا حبیب، جو ایک ڈگری کالج کے لیکچرار ہیں، انہیں پاکستان سائنس فاؤنڈیشن (پی ایس ایف) میں گریڈ 19 میں تعینات کیا گیا تھا، حالانکہ ملازمت کے لیے اہلیت کے معیار کے تحت مذکورہ عہدے کے لیے یونیورسٹی کے لیکچرار کی ضرورت تھی۔

پی اے سی کے ارکان یہ جان کر حیران ہوئے کہ محض دو ماہ کے بعد مرزا حبیب کو قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گریڈ 20 میں ترقی دی گئی۔

اسی طرح ڈاکٹر راجہ رضی الحسنین کو گریڈ 17 میں بغیر اشتہار کے تعینات کیا گیا اور پھر اہلیت کے معیار پر پورا اترے بغیر انہیں گیرڈ 18 پھر 19 اور اس کے بعد گریڈ 20 میں ترقی دی گئی۔

وزارت کی اپنی انکوائری رپورٹ میں بھی ان کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی اے سی کی جسٹس جاوید اقبال کو لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش

علاوہ ازیں پی ایس ایف میں بطور ڈائریکٹر جنرل کام کرنے والے ڈاکٹر محمد اکرم شیخ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعینات کیا گیا۔

میٹنگ میں مزید معلوم ہوا کہ اکرم شیخ واحد امیدوار تھے جنہیں شارٹ لسٹ کیا گیا تھا اور نوکری کے لیے رکھا گیا، حالانکہ مذکورہ عہدے کے لیے کم از کم 3 سے 5 امیدواروں کا پینل درکار تھا۔

پی اے سی کے سربراہ نور عالم نے کہا کہ متعلقہ سیکریٹری اپنی وزارت میں ہر قسم کا نظم و ضبط برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں اور ایف آئی اے کو ایک ماہ میں غیر قانونی بھرتیوں کے معاملے اور ذمہ داری کا تعین کرنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب سیکریٹری وزارت سائنس و ٹیکنالوجی محمد غلام میمن نے محکمہ میں تعیناتیوں اور ترقیوں میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی اے سی اجلاس: ڈیم فنڈ پر جوابدہی کیلئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار طلب

پی اے سی نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی آر آر اے کے قوانین کی خلاف ورزی پر بھی اظہار برہمی لیا۔

جس پر آڈٹ حکام کو اس حوالے سے پی اے سی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ کمیٹی نے سال 20-2019 کے آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا۔

آزاد اداروں کی جانب سے نجی بینکوں میں رکھے گئے فنڈز کے حوالے سے فنانس ڈویژن نے باڈی کو آگاہ کیا کہ آزاد اداروں کی جانب سے بینکوں میں سرمایہ کاری پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پی اے سی کے چیئرمین نے ہدایت کی کہ تمام آزاد اداروں کو خط لکھا جائے اور انہیں ہدایت کی جائے کہ وہ 2019 کی پالیسی کے تحت اپنے فنڈز سے نجی بینکوں میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں