سری لنکا میں صدارتی اختیارات محدود کرنے کی ترمیم منظور

22 اکتوبر 2022
بھوانی فونسیکا نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرکے  صدارتی اختیارات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے— فوٹو: رائٹرز
بھوانی فونسیکا نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرکے صدارتی اختیارات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے— فوٹو: رائٹرز

سری لنکن پارلیمنٹ نے اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران سے نکلنے اور کرپشن کا فروغ روکنے کے لیے صدارتی اختیارات کو محدود کرنے کے لیے آئینی ترمیم کی منظوری دےدی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سری لنکا گیس، خوراک، ایندھن اور ادویات جیسی ضروری اشیا کی درآمدات کے لیے ڈالر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کئی مہینوں سے جدوجہد کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا نے51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث ملک کو دیوالیہ قرار دے دیا

کئی سری لنکن شہری ملک میں معاشی بحران کے ذمہ دار سابق صدر گوٹابایا راجاپکسے کو ٹھہرا رہے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں ٹیکس کٹوتی، کیمیائی کھادوں پر پابندی، بحران سے نکلنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) سے مدد حاصل کرنے میں تاخیر سمیت متعدد ناکام پالیسیوں پر عمل کیا تھا جس کی وجہ سے سری لنکا کی تاریخ میں پہلی بار ملک بین الاقوامی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔

ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہروں کے بعد گوٹابایا راجاپکسے نے آئینی اصلاحات کی حمایت کی جس کے تحت صدارتی اختیارات کو محدود کرکے اسے پارلیمنٹ کو سونپ دیا گیا۔

بعد ازاں مظاہرین نے جب سابق صدر کے دفتر اور رہائش گاہ پر دھاوا بولا تو سابق صدر گوٹابایا راجاپکسے دباؤ میں آکر عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے تھے۔

وزیر انصاف وجیداسا راجا پکسے نے ایوان کو بتایا کہ ملکی معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے یہ ترمیم ناصرف سری لنکا کے نظام میں تبدیلی لائے گی بلکہ آئی ایم ایف پروگرام اور دیگر بین الاقوامی امداد کے حصول میں بھی مدد کرے گی۔

واضح رہے کہ ستمبر میں سری لنکا نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے آئی ایف ایم سے 2 ارب 9 کروڑ ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مزید پڑھیں: کولمبو: ملک بھر میں مظاہرے، سری لنکن صدر پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے

تاہم اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ترمیم کو حکومتی اختیارات کو کم اور ملک میں کرپشن کے خاتمے کے لیے ناکافی قرار دیا۔

کولمبو میں قائم تھنک ٹینک کے سینٹر آف پالیسی آلٹر نیٹو میں سینئر ریسرچر بھوانی فونسیکا نے کہا کہ یہ ترمیم نظام میں کوئی خاص تبدیلی نہیں لائے گی بلکہ صدارتی اختیارات میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’صدر کے پاس پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے، وزارتیں رکھنے اور آئینی کونسل میں حکومتی تقرریاں کرنے کا بھی اختیار ہے۔

آئین میں صدارتی اختیارات کو محدود کرنے کی کی ترمیم کی منظوری دو تہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں