اداکار کی اداکاری اور اصل زندگی کو الگ الگ دیکھا جائے، مصدق ملک

26 اکتوبر 2022
ہدایت کار نے ذو معنی جملوں میں پوسٹ کی—پرومو فوٹو، فوٹو: انسٹاگرام
ہدایت کار نے ذو معنی جملوں میں پوسٹ کی—پرومو فوٹو، فوٹو: انسٹاگرام

فیروز خان اور اشنا شاہ کے معروف ڈرامے ’حبس‘ کے ہدایت کار مصدق ملک نے مبینہ طور پر فیروز خان کی جانب سے سابق اہلیہ علیزے سلطان پر تشدد کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد کہا ہے کہ اداکار کی اداکاری اور اصل زندگی کو الگ الگ دیکھا جانا چاہیے۔

فیروز خان اور علیزے سلطان میں گزشتہ ماہ 21 ستمبر کو طلاق ہوگئی تھی، دونوں نے 2018 میں شادی کی تھی اور انہیں دو بچے بھی ہیں، جو اس وقت والدہ کے ساتھ ہیں۔

علیزے سلطان نے 21 ستمبر کو طلاق کی تصدیق کرتے ہوئے شوہر پر تشدد اور ناروا سلوک کے الزامات لگائے تھے اور بعد ازاں فیروز خان کی جانب سے کراچی کی مقامی عدالت میں بچوں کی حوالگی کے کیس میں انہوں نے شوہر کی جانب سے تشدد کے شواہد بھی پیش کیے تھے۔

علیزے سلطان کی جانب سے عدالت میں شواہد پیش کیے جانے کے بعد دو دن قبل ان کی تصاویر وائرل ہوئی تھیں، جن میں ان کے جسم پر زخموں کے نشانات دیکھے جا سکتے تھے۔

مصدق ملک  نے فیس بک پر پوسٹ کی—اسکرین شاٹ
مصدق ملک نے فیس بک پر پوسٹ کی—اسکرین شاٹ

علیزے سلطان پر تشدد کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد متعدد شوبز شخصیات اور عام افراد نے فیروز خان پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ بعد ازاں فیروز خان نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

شوبز کی دوسری شخصیات کی طرح فیروز خان کے ڈرامے ’حبس‘ کے ہدایت کار مصدق ملک نے بھی ذو معنی الفاظ میں ان کی جانب سے سابق اہلیہ پر مبینہ تشدد کے حوالے سے پوسٹ کی اور لوگوں کو بتایا کہ اداکار کی اداکاری کو ان کی اصل زندگی سے الگ دیکھا جانا چاہیے۔

مصدق ملک نے علیزے سلطان پر تشدد کی تصاویر وائرل ہونے اور فیروز خان پر پابندی لگائے جانے کے مطالبے کے بعد اپنے ڈرامے ’حبس‘ کی پرومو تصویر شیئر کرتے ہوئے ذو معنی جملے لکھے، جس پر شائقین نے ان کی تعریفیں بھی کیں، تاہم بعض لوگوں نے ان سے مذکورہ معاملے پر دو ٹوک الفاظ میں بات کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

ہدایت کار مصدق ملک نے اشنا شاہ اور فیروز خان کے کرداروں کی پرومو تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’حبس‘ ڈرامے کو بنانے کے لیے 40 افراد کی ٹیم نے 100 دن تک مسلسل محنت سے کام کیا اور ڈراما بنایا۔

انہوں نے لکھا کہ ٹیم نے اپنا خون، خوشیاں اور وقت قربان کرکے ’حبس‘ ڈراما بنایا اور کسی ’خودغرض، جاہل اور مطلبی انسان‘ کو اس ڈرامے کو برباد کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ براہ مہربانی کرکے حالیہ معاملے کو ’حبس‘ سے الگ رکھا جائے اور اسے اداکار کی ذاتی زندگی سے نہ جوڑا جائے۔

ہدایت کار مصدق ملک نے اپنی پوسٹ میں فیروز خان کا نام استعمال نہیں کیا، تاہم اس باوجود لوگوں نے انہیں سراہا لیکن ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ وہ واضح طور پر دو ٹوک الفاظ میں فیروز خان کا نام لکھ کر ان کے عمل کی مذمت کریں اور وعدہ کریں کہ مستقبل میں وہ ان کے ساتھ کام نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ ’حبس‘ ڈرامے کو اے آر وائے ڈیجیٹل پر نشر کیا جا رہا ہے اور اس کی کہانی فیروز خان کے کردار کے گرد گھومتی ہے۔

فیروز خان نے باسط نامی لڑکے کا کردار ادا کیا ہے جو بچپن میں‌ ملنے والے صدمے کو نہیں بھلا پاتے اور جوانی تک یہی غم ان کا پیچھا کرتا ہے۔

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ باسط کو ان کی والدہ بچپن میں‌ ہی چھوڑ‌ کر چلی جاتی ہیں‌ اور اسی غم کے ساتھ وہ بڑے ہوتے ہیں لیکن والد کے انتقال کے بعد اچانک ان کی والدہ ان کے پاس واپس آتی ہیں‌ لیکن اس وقت وہ انہیں‌ دل سے قبول نہیں‌ کرپاتے اور بچپن میں‌ گزرے دردناک لمحات ان کے ذہن میں سوار ہوچکے ہوتے ہیں‌۔

اسی طرح ڈرامے میں باسط کی بھی ازدواجی زندگی مسائل کا شکار دکھائی گئی ہے۔

مذکورہ ڈرامے سے قبل بھی فیروز خان نے متعدد ڈراموں میں ایسے کردار ادا کیے ہیں، جن میں انہیں خواتین کو ہراساں کرنے والے شخص سمیت ان پر تشدد کرنے والا مرد بھی دکھایا جا چکا ہے۔

فیروز خان کو ڈراموں میں روایتی پاکستانی مردوں کی طرح دکھایا جاتا ہے جو کہ خواتین کو کم اہمیت دیتے ہیں اور ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں