وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی ارشد شریف کے اندوہناک قتل کو اپنی گھٹیا سیاست کے لیے استعمال کر رہا ہے اور ریاستی اداروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی خطرناک کھیل، کھیل رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ عمران نیازی ارشد شریف کے اندوہناک قتل کو اپنی گھٹیا سیاست کے لیے استعمال کر رہا ہے اور ریاستی اداروں پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی ٹیم کی تشکیل نو، آئی ایس آئی افسر کو نکال دیا گیا

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو صبر سے کام لینا چاہئے اور بے بنیاد الزامات عائد کرنے کے بجائے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا چاہئے۔

کسی بھی عالمی تحقیقاتی ادارے سے تفتیش کرانے کے لیے تیار ہیں، ملک احمد خان

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ یہ دکھ کی گھڑی ہے، ارشد شریف ہمارے ذاتی دوستوں میں تھے اور بڑے قد آور صحافی بھی تھے، ان کا اس انداز میں جانا اندوہناک واقعہ ہے، اور اس کی مکمل تفتیش ہونی چاہیے۔

— فوٹو: اسکرین شاٹ / پی ٹی وی
— فوٹو: اسکرین شاٹ / پی ٹی وی

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے پر کینیا پولیس کی جانب سے مؤقف آیا، اس پر بحث شروع ہوگئی، اور مختلف سوالات اٹھے جس میں یہ بھی شامل تھا کہ ارشد شریف کن حالات میں پاکستان سے گئے، اور کس کے کہنے پر گئے، اس حوالے سے عمران خان نے خود کہا تھا کہ میں نے ارشد شریف کو کہا تھا کہ پاکستان سے چلے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کن حالات اور کس خدشے پر عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ پاکستان سے چلے جائیں، یہ قابل تفتیش بات ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اس کا فائدہ کسے ہوگا؟، یہ بڑی سنجیدہ اور سنگین بات ہے ہم اس کو بھی ہلکا نہیں لے سکتے، انہوں نے کن محرکات کی وجہ سے یہ بات کہی۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل: ادارے پر الزام تراشی سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے تحقیقات ہونی چاہیے، پاک فوج

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ کہنا کہ اس کا فائدہ کس کو ہوگا، اس کی تفتیش بہت ضروری ہے، یہ ایک چیختی ہوئی لاش ہے جو پکار پکار کر پوچھے گی کہ یہ کیسے اور کیوں ہوا؟

معاون خصوصی ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیان اور شیریں مزاری کے ٹوئٹ کی بھی تفتیش ہونی چاہیے۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ حقائق سامنے آئیں، اور اگر اس پر تشفی نہیں ہوتی، عمران ریاض خان اور سمیع ابراہیم جو پوزیشنز لے رہے تھے، قتل کے مقدموں میں جب تک آپ کے پاس ٹھوس ثبوت نہ ہوں، اور اشاروں میں اداروں پر الزام لگانا، میرا خیال ہے کہ آپ کو اس طرح سے یہ پوزیشن اختیارنہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان جس بھی تفتیشی ایجنسی سے تحقیقات کرانا چاہتی ہے، حکوت اس کے لیے تیار ہے، اگر ارشد شریف کے اہلخانہ چاہیں گے تو اقوام متحدہ ، سکارٹ لینڈ یارڈ سمیت کسی بھی عالمی تحقیقاتی ادارے سے تفتیش کرانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایجنسیز بڑی قابل قدر ہیں، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) حقائق تلاش کرسکتی ہے، ہمارا بنیادی مقصد ان کی فیملی کی تشفی کرانا ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ حقائق سامنے آنے چاہئیں، یہ نہیں ہوسکتا کے کچھ لوگ جمہوری اقدار کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ایک پہلو پر تحقیق ہونا چاہیے، کن حالات میں وہ یہاں سے گئے یہ بات تو کل عمران خان نے کہہ دی، وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے کن حالات میں گئے، وہ کون لوگ تھے جنہوں نے ان سے جا کر بات کی تھی، کیا وہ یو اے ای کے سرکاری لوگ تھے، کیا وہ عربی بول رہے تھے یا بڑی سلیس ارود میں جا کر بات کی تھی، یہ بات بھی دیکھنے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کینیا میں کس کے پاس جا کر ٹھہرے تھے، وہ کس کی گاڑی تھی جس میں وہ سفر کررہے تھے، اس فارم میں پہلے یا بعد میں آنے والے لوگ کون ہیں؟، کینیا میں جائیدادیں کس کی ہیں؟ یہ سارے سوالات ہیں، ان کے جوابات آنے چاہئیں۔

خیال رہے کہ معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

کینیا کی پولیس نے نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری بیان میں کہا تھا کہ ’50 سالہ پاکستانی شہری ارشد محمد شریف گاڑی نمبر کے ڈی جی 200 ایم پر سوار مگادی، کاجیادو کی حدود میں پولیس کے ایک واقعے میں شدید زخمی ہوگئے تھے‘۔

مزید پڑھیں: امریکا کا ارشد شریف کی موت پر اظہارِ افسوس، کینیا سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ’این پی ایس اس بدقسمت واقعے پر شرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہے ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو‘۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں