امریکا کا ارشد شریف کی موت پر اظہارِ افسوس، کینیا سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2022
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم پاکستان کے سیاسی نظام اور عدالت کے درمیان تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے — فائل فوٹو: اے ایف پی
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم پاکستان کے سیاسی نظام اور عدالت کے درمیان تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے — فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کینیا کی حکومت سے واقعے کی مکمل تحقیقات پر زور دیا ہے۔

واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ کن حالات میں ارشد شریف کی موت واقع ہوئی ہے، لیکن ہم اس کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: معروف صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں ’قتل‘

پاکستانی صحافی کی جانب سے ارشد شریف کے قتل اور پاکستان میں آزادی صحافت کی صورتحال سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’پہلے تو میں آپ سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، میں ارشد شریف کے ساتھیوں، ان کے چاہنے والوں، اہل خانہ اور ان تمام لوگوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں جو ان سے اور ان کے کام سے واقف تھے، ارشد شریف کی وفات پر ہمیں گہرا دکھ ہوا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم کینیا کی حکومت کی جانب سے ارشد شریف کی موت کی مکمل تحقیقات کی حمایت کرتے ہیں، یہ مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ کن حالات ان کی موت واقع ہوئی ہے لیکن ہم اس کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہیں۔

پاکستانی صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ ’ارشد شریف سے ایک روز قبل ہی بات ہوئی تھی اور انہوں نے بتایا تھا کہ دبئی سے امریکا کے ویزا کے لیے اپلائی کیا ہے لیکن ویزا مسترد ہوگیا، تو کیا قتل کی دھمکیوں کا سامنا کرنے والے صحافیوں کے لیے کوئی مخصوص شرائط ہیں؟‘

مزید پڑھیں: امریکا انسداد دہشتگردی، بارڈر سیکیورٹی میں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں

جواب میں نیڈ پرائس نے کہا کہ ’میرے لیے کسی مخصوص فرد کے حوالے سے بات کرنا مشکل ہے لیکن ایسے لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر تحفظ دینے کے لیے ہمارے دنیا بھر میں پروگرامز موجود ہیں جو آزادی اظہار رائے اور معلومات کے حصول جیسے عالمگیر حق کا استعمال کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے کام سے واضح ہے کہ انہوں نے خود کو آزادی اظہار رائے کے بنیادی حق کے لیے وقف کیا ہوا تھا، دنیا بھر میں لوگ ان کے کام سے واقف تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جب بھی ہمیں کسی ملک کی جانب سے ایسے لوگوں کو ڈرانے، ہراساں کرنے اور ان کی آوازوں کو خاموش کرنے کی کوششوں کا علم ہوا جو اظہار رائے کی آزادی کے لیے پُرعزم ہیں تو امریکی محکمہ خارجہ اور دیگر اداروں نے ان کے خلاف کارروائی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ ‘امریکا کا براہ راست معاملہ’ نہیں، نیڈ پرائس

نیڈ پرائس سے سوال کیا گیا کہ کیا پاکستانی سیاسی نظام پر تنقید کرنے والے جلاوطن صحافی خود کو امریکا میں سو فیصد محفوظ سمجھ سکتے ہیں؟ نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ امریکا ایک ایسا ملک ہے جو ان تمام حقوق کی پاسداری کرتا ہے جو ہمارے آئین میں درج ہیں، میں یقیناً یہاں ہر کسی کو مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں لیکن یہ وہ حقوق ہیں جو امریکا کے ڈی این اے میں شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ حقوق عالمگیر ہیں، یہ وہ حقوق ہیں جن کا تحفظ صرف یہاں نہیں بلکہ دنیا بھر کے معاشروں میں ہونا چاہیے اور جب دیگر ممالک ان حقوق کا احترام کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو امریکا اس کے لیے آواز اٹھاتا ہے اور یہ ایک اچھی بات ہے‘۔

ایک صحافی کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی سے متعلق تبصرے کے لیے سوال پر نیڈ پرائس نے کہا کہ ’ہم پاکستان کی اندرونی سیاست یا عدالت اور سیاسی نظام کے درمیان تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے‘۔

ارشد شریف کا ’قتل‘

واضح رہے کہ ایک روز قبل معروف صحافی اور اینکر ارشد شریف کو کینیا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ارشد شریف کی بیوہ جویریہ صدیق نے ایک ٹوئٹ میں ارشد شریف کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’آج میں نے اپنا دوست، شوہر اور پسندیدہ صحافی کھو دیا، پولیس نے بتایا ہے کہ ارشد شریف کو کینیا میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا ہے‘۔

کینیا کے میڈیا میں فوری طور پر رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ پولیس کی جانب سے شناخت میں ’غلط فہمی‘ کے نتیجے میں پیش آیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے ناکہ بندی کی مبینہ خلاف ورزی کی جس پر پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، سر میں گولی لگنے کی وجہ سے ارشد شریف موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف ’قتل‘: تحقیقات کیلئے فوری جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا مسترد

بعد ازاں نیشنل پولیس سروس (این پی ایس) نیروبی کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری باضابطہ بیان میں کہا گیا تھا کہ کینیا کی پولیس نے ارشد شریف کی گاڑی پر رکاوٹ عبور کرنے پر فائرنگ کی۔

این پی ایس نے کہا کہ ‘واقعہ پنگانی پولیس کی جانب سے چوری کی گاڑی کا پیچھا کرتے ہوئے پیش آیا، پولیس افسر نے مگادی جانے والی گاڑی کا پیچھا کیا اور انہوں نے رکاوٹ کھڑی کردی تھی، مقتول کی گاڑی پولیس کے ناکے پر پہنچی اور وہاں سے نکلنے لگی تو ان پر گولی چلائی گئی اور ارشد شریف شدید زخمی ہوگئے’۔

کینیا کی پولیس نے واقعے کے لواحقین سے اظہار افسوس کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا تھا کہ ‘این پی ایس اس بدقسمت واقعے پرشرمندہ ہے، متعلقہ حکام واقعے کی تفتیش کر رہی ہیں تاکہ مناسب کارروائی ہو’۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سمیت پاکستانی حکام نے واقعے کی مذمت کی اور وزیراعظم نے کینیا کے صدر سے اس حوالے سے فون پر بات کی تھی، پاکستان کی صحافی برادری نے بھی معروف صحافی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں