عمران خان کا لانگ مارچ مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے، نواز شریف

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2022
نواز شریف نے کہا اس کا انقلاب اس کی 4 سالہ حکمرانی میں عوام دیکھ چکے ہیں — فائل فوٹو
نواز شریف نے کہا اس کا انقلاب اس کی 4 سالہ حکمرانی میں عوام دیکھ چکے ہیں — فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لانگ مارچ کسی انقلاب کے لیے نہیں بلکہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کے لیے ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کا لانگ مارچ کسی انقلاب کے لیے نہیں بلکہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانے کے لیے ہے۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اس کا انقلاب اس کی 4 سالہ حکمرانی میں عوام دیکھ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان خود فارن فنڈنگ، توشہ خانہ اور 50 ارب کی ڈکیتی کے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا چور ثابت ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کوئی بھی آ جائے مجھے فرق نہیں پڑتا، عمران خان

خیال رہے کہ موجود چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو 2016 میں تعینات کیا گیا تھا جو کہ نومبر کے آخری ہفتے میں ریٹائر ہونے والے ہیں، آرمی چیف کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے لیکن جنرل قمر باجوہ کو سیاسی ڈرامے کے بعد 2019 میں تین سال کی توسیع دے دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے آرمی چیف کے تقرر کا معاملہ زیر بحث ہے، سابق وزیراعظم عمران خان نے متعدد بار اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری اور نواز شریف اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے۔

ستمبر کے اوئل میں فیصل آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ان کے انتخابات نہ کروانے کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ نومبر میں نیا آرمی چیف آنے والا ہے، یہ ڈرتے ہیں کہ یہاں کوئی تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آگیا تو وہ ان سے پوچھے گا، اس ڈر سے یہ حکومت میں بیٹھے ہیں کہ اپنی پسند کے آرمی چیف کا تقرر کریں گے۔

مزید پڑھیں: زرداری اور نواز شریف اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے 12 ستمبر کو وفاقی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ صاف اور شفاف انتخابات کروائیں، اگر جیت جائیں تو پھر اپنی مرضی سے نئے آرمی چیف کا تقرر کریں، جس کی گنجائش بن سکتی ہے۔

دنیانیوز کے پروگرام 'دنیا کامران خان کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی بہت اہم پوزیشن ہے، آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہونی چاہیے لیکن ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف میرٹ کے لیے کوالیفائیڈ نہیں ہیں۔

3 اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر کا فیصلہ وزیر اعظم نے کرنا ہے، میرٹ پر اور آئین کے مطابق کرنا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے 5 اکتوبر کو کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر کا عمل مہینے کے آخر یا نومبر کے آغاز میں شروع ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فوج سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی، مزید توسیع نہیں لوں گا، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 21 اکتوبر کو کہا تھا کہ میں اپنی ملازمت میں مزید توسیع نہیں لوں گا اور فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا، ورکشاپ میں شرکت کرنے والے صحافی کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج نے غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

رواں سال اپریل میں بھی ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجودہ نہ توسیع لیں گے اور نہ ہی اسے قبول کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (25 اکتوبر) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ جمعہ (28 اکتوبر) کو لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کریں گے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے جمعے کو لانگ مارچ اعلان کر رہا ہوں اور لاہور سے شروع کر رہا ہوں‘۔

مزید پڑھیں: مجھے سزا سنانے کا مقصد تھا ڈر کر یہیں رہ جاؤں، پاکستان واپس نہ جاؤں، نواز شریف

انہوں نے کہا تھا کہ ’لبرٹی میں 11 بجے ہم جمع ہوں گے پھر وہاں سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہوگا اور میں مارچ کی قیادت کروں گا‘۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’مجھے کہا گیا کہ آپ غیرذمہ دار ہیں ملک بڑی مشکل میں ہے، اس مشکل وقت میں احتجاج کر رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہماری حکومت کے خلاف تین دفعہ لانگ مارچ ہوئی، ہم اتنے بڑے معاشی بحران سے گزر رہے تھے، اس کے باوجود مولانا فضل الرحمٰن نے 2، بلاول بھٹو اور مریم نواز نے ایک، ایک مارچ کیا تھا لیکن ہم نے کسی کو نہیں روکا۔

تبصرے (0) بند ہیں