پی ٹی آئی کے ’حقیقی آزادی لانگ مارچ‘ کا آج لبرٹی چوک لاہور سے آغاز

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2022
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 28 اکتوبر کو لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 28 اکتوبر کو لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو: ڈان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لاہور کے لبرٹی چوک سے اسلام آباد کی جانب ’حقیقی آزادی مارچ‘ کا آغاز آج ہوگا، سابق وزیراعظم عمران خان مارچ کی قیادت کریں گے۔

پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا پیج پر جاری سینئر رہنماؤں کے پیغامات میں کہا گیا ہے کہ آج عمران خان کے ساتھ پاکستان کا نظام بدلنے کے لیے نکلیں، اگر آج آپ اس حقیقی_آزادی_مارچ کا حصہ نہیں بنتے تو آپ کو اس نظام سے کوئی گلہ نہیں ہونا چاہئے۔

ٹوئٹر پر جاری پیغامات میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے عوام سے مارچ میں حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اگر وہ اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں تو گھر سے نکلیں، ورنہ ان کے بچوں کی زندگیاں بھی اسی گلے سڑے نظام میں گزریں گی-

پی ٹی آئی کارکنان اور رہنماؤں کے لبرٹی چوک پر جمع ہونے کا سلسلہ جاری ہے، جہاں سے کچھ دیر بعد باقاعدہ مارچ کا آغاز ہوگا۔

لانگ مارچ کا لاہور سے اسلام آباد روانگی کا پلان

لانگ مارچ پرامن ہوگا، علی محمد خان

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے لانگ مارچ سے قبل اپنے بیان میں کہا کہ پارٹی کا لانگ مارچ جلد شروع ہونے والا ہے جو پرامن ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہم خطرات سے قطع نظر اپنی سیاسی تحریک کو پرامن رکھیں گے۔

انہوں نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو مارچ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے اقدام کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا پڑے گا۔

ہمارا مارچ پرامن، قانون کے دائرے کے اندر ہوگا، شاہ محمود قریشی

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

گزشتہ روز لاہور میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کل ہمارے ایک ساتھی (فیصل واڈا) جن کی رکنیت معطل کردی گئی ہے، نے جانتے ہوئے کہ تحریک انصاف کی بڑی واضح پالیسی رہی ہے کہ ہمارے جتنے بھی احتجاج ہوئے ہیں وہ پرامن ہوئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہماری پالیسی بڑی واضح ہے کہ ہمارا مارچ پرامن ہے، قانون کے دائرے کے اندر ہوگا، قانون کے تقاضوں کا احترام کرتے رہیں گے، کل کی پریس کانفرنس صرف لوگوں میں ایک خوف پیدا کرنے کی ایک کوشش تھی‘۔

عمران خان کا لانگ مارچ سے قبل ویڈیو پیغام

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد کی جانب سے لانگ مارچ سے قبل ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔

اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ مارچ ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیے نہیں بلکہ ملک کی حقیقی آزادی کے حصول کے لیے ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مارچ کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ملک کے فیصلے غیر ملکی کٹھ پتلیوں کے بجائے اس کے اندر ہی کیے جائیں۔

یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 25 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ 28 اکتوبر بروز جمعہ لاہور سے اپنی قیادت میں مارچ شروع کریں گے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے جمعے کو لانگ مارچ اعلان کر رہا ہوں اور لاہور سے شروع کر رہا ہوں‘۔انہوں نے کہا کہ ’لبرٹی میں 11 بجے ہم جمع ہوں گے پھر وہاں سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہوگا اور میں مارچ کی قیادت کروں گا‘۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہم لڑائی کرنے نہیں جارہے، نہ کوئی قانون توڑنا ہے اور نہ ریڈ زون میں جانا ہے، عدالت نے جہاں جا کر جلسہ کرنے کی اجازت دی ہے وہیں جائیں گے، ہمارے لوگوں کو ہدایات ہیں کہ پرامن رہنا ہے لیکن ہم صرف یہ دکھائیں گے پاکستانی قوم کہاں کھڑی ہے۔

2 روز قبل عمران خان نے سیالکوٹ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک بھر سے آنے والے قافلوں کے ساتھ اسلام آباد میں داخل ہوں گے اور یہ سب سے بڑا عوامی سمندر ہوگا، جمعے کو شروع ہونے والا مارچ حکومت کے لیے جنگ اور پاکستان کی تاریخ میں آزادی کی سب سے بڑی کوشش ہے’۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے مارچ کے حوالے سے تفصیلات جاری کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ ’پاکستان کی حقیقی آزادی کا وقت آگیا اور لانگ مارچ کا پہلا دن 28 اکتوبر کو لاہور لبرٹی سے شروع کر کے فیروز پور روڈ سے اچھرہ، مزنگ، داتا دربار سے ہوتے ہوئے آزادی چوک تک ہوگا، ’اگلے دن سے جی ٹی روڈ پر اسلام آباد کا سفر شروع ہوگا‘۔

اسد عمر نے کہا تھا کہ ’عمران خان 29 اکتوبر کو لاہور سے روانہ ہو کر مریدکے، کامونکی، گوجرانوالہ، ڈسکہ، سیالکوٹ، سمبڑیال، وزیر آباد، گجرات، لالہ موسیٰ، کھاریاں، جہلم، گوجر خان، راولپنڈی سے ہوتے ہوئے 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچیں گے‘۔

دیگر شہروں سے آنے والے قافلوں کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ ’سارے پاکستان سے قافلے اس دن اسلام آباد پہنچیں گے‘۔

رانا ثنا اللہ کا لانگ مارچ کے دوران قانون شکنی پر ’سخت کارروائی‘ کا انتباہ

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی ویر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت لانگ مارچ کے شرکا نے اگر قانون توڑنے اور دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی تو حکومت ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی اورملزمان کے خلاف ”سخت ایکشن“ لیا جائے گا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر مظاہرین نے قانون کی پاسداری کی تو ہم انہیں سہولت فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں ’جھتہ کلچر‘ پروان چڑھتا رہا تو جمہوریت بے وقعت و بے معنی ہو جائے گی، کسی کو اسلام آباد پر چڑھائی کا موقع نہیں دیں گے۔

’آئین، قوانین سے انحراف کی اجازت نہیں‘، وزارت داخلہ کا سرکاری ملازمین کو انتباہ

وزارت داخلہ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ سے قبل سرکاری ملازمین کے لیے جاری میمورنڈم جاری میں کہا کہ ملک کے آئین و قانون سے انحراف کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

26 اکتوبر کو جاری ہونے والے میمورینڈم میں کہا گیا ہے کہ کہ سرکاری ملازمین ریاست کے ملازم کے طور پر کام کرنے کے پابند ہیں اور ان کے اقدامات وفاق اور صوبوں کے درمیان تعلقات کو ہموار کرنے کے لیے متعلقہ آئینی دفعات کے تابع ہونے چاہییں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ احتجاج کا ایک متعین طریقہ ہونا چاہیے جیسا کہ آئین میں درج اور سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں میں بیان کیا گیا ہے، مزید کہا گیا ہے کہ یہ یقینی بنانا بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ کسی بھی سرکاری ملازم کو ایسے کسی احتجاج میں شامل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔

گزشتہ روز وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ابھی ایک اجلاس ہوا ہے جس میں لانگ مارچ سے متعلق سیکیورٹی کا جائزہ لیا گیا، پی ٹی آئی کی درخواست کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے، اگر اسلام آباد پولیس ان کی درخواست سے مطمئن ہوئی تو پی ٹی آئی کو ان کی مقررہ تاریخ سے 2 روز قبل متعین مقام پر جلسے کی اجازت دے دی جائے گی۔

اسلام آباد پولیس کا احتجاج سے نمٹنے کیلئے مکمل تیاری کا اعلان

دوسری جانب 26 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران سیکیورٹی کے انتظامات کی تیاری مکمل کرلی، پولیس کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق لانگ مارچ کے لیے 13 ہزار 86 افسران اور اہلکار تعینات کیے جائیں گے، دو ڈی آئی جی، 4 ایس ایس پی، 11 ایس پی نگرانی کریں گے اور 30 اے ایس پی اور ڈی ایس پی تعینات کیے جائیں گے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ اسلام آباد پولیس کے مجموعی طور پر 4 ہزار 190 افسران اور اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ 4 ہزار 265 ایف سی، 3 ہزار 600 رینجرز اور جبکہ سندھ پولیس کے ایک ہزار 22 افسران اور اہلکار تعینات ہوں گے، مزید تیاریوں کے حوالے سے بتایا گیا کہ 616 آنسو گیس گن اور 50 ہزار 50 شیل، 611 بارہ بور گن اور 36 ہزار 700 راؤنڈ فراہم کر دیے گئے ہیں، اسلام آباد پولیس نے بتایا کہ 2 ہزار 430 ماسک اور 374 گاڑیاں بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو 17 پیپر بال گنز اور چار ہزار پیپر بالز فراہم کر دیے گئے ہیں اور تمام پولیس افسران اور اہلکاروں کو یقینی طور پر غیر مسلح ہونے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

اس سے قبل ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں مارگلہ ہلز سمیت 22 مختلف مقامات پر 500 سے زائد کنٹینرز ضرورت کے پیش نظر رکھے گئے ہیں۔

اسلام آباد پولیس کا مظاہرین پر براہ راست آنسو گیس فائر نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد پولیس نے 4 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت پہنچنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران ضابطہ اخلاق سے متعلق اپنے افسران کو ہدایات جاری کردیں۔

اسلام آباد پولیس کی ہدایات کے مطابق فرنٹ لائن پر تعینات افسران اینٹی رائٹ گیئر پہنے ہوں گے جب کہ مناسب گیئر کے بغیر اہلکاروں کو مظاہرین سے دور رکھا جائے گا، اسی طرح لانگ مارچ کو روکنے کے لیے تعینات پولیس اہلکار غیر مسلح ہوں گے، انہیں صرف لاٹھیاں رکھنے کی اجازت ہوگی۔

پولیس اہلکاروں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ لاٹھی چارج کی صورت میں مظاہرین جسم کے اوپری حصوں پر مارنے سے گریز کیا جائے اور مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کی صورت میں حفاظتی شیلڈ کا مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے۔

ہدایات کے مطابق لانگ مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ایس ایس پی ہیڈ کوارٹر تعینات فورس کو اینٹی رائٹس گیئرز اور لاجسٹک سپورٹ کی فراہمی کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں