کراچی: موبائل کمپنی کے ملازمین کو تشدد کرکے قتل کرنے کے الزام میں 34 افراد گرفتار

29 اکتوبر 2022
مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں ایک روز قبل ٹیلی کام کمپنی کے دو ورکرز کو قتل کرنے کے الزام میں پولیس اب تک 34 مشتبہ افراد کو گرفتار کرچکی ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ کچھ شرپسندوں نے یہ افواہ پھیلائی تھی کہ دونوں افراد بچوں کو اغوا کرنے کے ارادے سے علاقے میں گھوم رہے ہیں، جس کے بعد ایک مشتعل ہجوم نے دو افراد کو مار مار کر ہلاک کر دیا اور ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا۔

واقعے کا نوٹس لینے کے بعد ڈی آئی جی جنوبی نے کیماڑی کے ایس ایس پی فدا حسین جانوری کو ذاتی طور پر اس کی انکوائری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اغوا کے خوف پر عوام نے موبائل فون کمپنی کے 2 ملازمین کو تشدد کرکے ہلاک کردیا، پولیس

ابتدائی طور پر جمعہ کو دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، ہفتے کے روز ڈی آئی جی عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ یہ تعداد بڑھ کر 34 ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیماڑی پولیس نے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے مچھر کالونی میں ٹارگٹڈ آپریشن کیا، حراست میں لیے گئے افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ واقعے کے مقدمے میں 15 ملزمان اور 200 سے زائد نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والوں کے علاوہ اب تک واقعے کی ویڈیوز کی مدد سے مزید پانچ مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: اورنگی ٹاؤن میں مشتعل شہریوں کے تشدد سے 2 ڈاکو ہلاک

ایس ایس پی کیماڑی نے ڈان کو بتایا کہ موبائل فون کی فوٹیج اور عینی شاہدین کے بیانات کی مدد سے کل 10 مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی ہے۔

ڈی آئی جی نے کہا کہ مزید گواہوں کی شناخت کے لیے ویڈیوز کا استعمال کیا جا رہا ہے اور واقعے میں ملوث کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔

کیماڑی کے ایس ایس پی جانواری نے اس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ ایک سیلولر فرم کے دو ملازمین جمعے کو اپنی گاڑی میں مچھر کالونی کے ایک ویران حصے میں موبائل فون ٹاور کے اینٹینا کا معائنہ کرنے اور اسے ٹھیک کرنے جا رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ علاقے سے گزر رہے تھے تو کچھ شرپسندوں نے پھیلا دی کہ وہ اغوا کار ہیں اور بچوں کو اغوا کرنے کے ارادے سے گھوم رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں 2 مشتبہ ’ڈاکو‘ ہلاک

ایس ایس پی نے بتایا کہ افواہوں کے بعد علاقے میں 500 سے 600 کے قریب لوگ جمع ہوگئے، انہوں نے دونوں کو پکڑ لیا اور پتھروں اور دیگر کند ہتھیاروں سے مارنا شروع کردیا جبکہ ان کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی۔

ایس ایس پی نے کہا کہ پولیس کی ایک ٹیم، جو پہلے سے ہی انسداد پولیو مہم چلانے والے ہیلتھ ورکرز کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے علاقے میں موجود تھی، اطلاع ملتے ہی جائے وقوع پر پہنچ گئی۔

مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی۔

تاہم وہ دونوں ملازمین کو نہ بچا سکے، جو شدید زخموں کا شکار ہوئے اور موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں: اورنگی میں تشدد کے بعد قتل ہونے والا نوجوان ڈاکو نہیں تھا، پولیس

مرنے والوں کی شناخت 31 سالہ محمد اسحٰق اور 28 سالہ محمد ایمن کے نام سے ہوئی جنہیں پوسٹ مارٹم کے لیے ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال لے جایا گیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے ڈان کو بتایا کہ دونوں افراد کو شدید چوٹیں آئیں اور ان کی کھوپڑی متعدد جگہوں سے ٹوٹ گئی۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرین کا تعلق ٹنڈو الہ یار اور ٹھٹھہ ضلع سے تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں