اورنگی میں تشدد کے بعد قتل ہونے والا نوجوان ڈاکو نہیں تھا، پولیس

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2022
سٹی پولیس چیف نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
سٹی پولیس چیف نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی پولیس نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ قصبہ کالونی میں ایک ہفتہ قبل مشتعل ہجوم کے ہاتھوں مارے جانے والا نوجوان علاقے کا ایک 'بے گناہ' رہائشی تھا اور اس کے پڑوسی نے ذاتی جھگڑے کی وجہ سے جان بوجھ کر اس پر ڈکیتی کا الزام لگایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واقعے کے دوران ایک اور شخص کو بھی 'ڈاکو' قرار دیا گیا تھا اور وہ بھی ہجوم کے ہاتھوں بری طرح زخمی ہوا تھا۔

اس واقعے پر مقتول کے رشتہ داروں اور اہلِ محلہ کی جانب سے پرتشدد احتجاج کیا گیا اور نوجوان کے جنازے پر ’شرپسندوں‘ کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی تھی جس میں 2 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اورنگی میں ملزمان کے قتل کے خلاف احتجاج کے دوران فائرنگ سے دو افراد جاں بحق

ہلاکت خیز واقعات نے کراچی کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف پولیس جاوید اختر اوڈھو کو اس کا نوٹس لینے پر مجبور کیا اور ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس نے ٹھیک ایک ہفتے بعد اپنا کام مکمل کیا اور ایک چونکا دینے والا انکشاف سامنے آیا۔

سٹی پولیس چیف نے کہا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی ہے اور اس سے پتا چلتا ہے کہ ہجوم کے ہاتھوں مارا گیا شخص ڈاکو نہیں تھا اور ڈکیتی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ڈی آئی جی کریم خان نے ایس ایس پی غربی عارف اسلم راؤ اور ایس ایس پی وسطی معروف عثمان پر مشتمل کمیٹی کی سربراہی کی۔

سٹی پولیس چیف نے مزید کہا کہ اس کے بجائے تین آدمی ایک ’اسنوکر کلب‘ گئے تھے جہاں کسی معاملے پر متاثرین اور مشتبہ افراد کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

ملزمان نے انہیں مارا پیٹا اور تینوں افراد کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا، بعد ازاں ملزمان نے فائرنگ کی اور دعویٰ کیا کہ 'ڈاکو' فرار ہو رہے تھے، جس سے علاقے کے لوگ متوجہ ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: نوجوان کے قتل کے الزام میں گرفتاری سے بچنے کیلئے پولیس اہلکار کی خودکشی

ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اوڈھو نے بتایا کہ اس پر لوگوں نے انہیں پکڑ لیا اور ایک نوجوان کو بری طرح مارا جو موقع پر ہی دم توڑ گیا، دوسرے کو زخمی کردیا جبکہ تیسرے کو پولیس نے بچا لیا۔

پولیس نے بتایا کہ ملزمان نشے کے زیر اثر تھے، انہوں نے لڑکوں کو 'ڈاکو' قرار دے کر ایک ہجوم اکٹھا کیا، جنہوں نے انہیں مارا۔

ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ دونوں افراد کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے دونوں واقعات میں ’چار ملزمان‘ ملوث تھے۔

سٹی پولیس چیف نے کہا کہ انہوں نے علاقے کے عمائدین سے مدد لی اور ان کی مدد سے اس معاملےکو ’حل‘ کیا اور حالات کو مزید بگڑنے سے روکا، پولیس کی مداخلت کے بعد حالات قابو میں آگئے۔

پولیس سربراہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ یہ افسوسناک واقعات معاشرے میں عدم برداشت اور ہجوم کی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کے قتل میں ملوث 3 ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے

دریں اثنا ایس ایس پی غربی (انوسٹی گیشن) عارف اسلم راؤ نے کہا کہ دونوں واقعات میں ملوث باقی چار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تین مشتبہ افراد کو ایک شخص کو تشدد کے بعد قتل کرنے اور دوسرے شخص کو زخمی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جن کا مقدمہ ریاست کی جانب سے ایک پولیس افسر کے ذریعے درج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں