سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم کی والدہ کی درخواست ضمانت منظور

02 نومبر 2022
عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی ضمانت بعداز گرفتاری منظور کردی —فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی ضمانت بعداز گرفتاری منظور کردی —فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست گزارثمینہ شاہ کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی عبوری ضمانت میں توسیع

اس سے قبل اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جہاں ان کے وکیل، مقتولہ کے وکیل، تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر بھی پیش ہوئے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ نے پولیس کو جائے وقوع کے حوالے سے آگاہ کیا تھا جبکہ پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون کیا اور تھانہ بھی پہنچی تھیں۔

وکیل نے کہا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا، ملزمہ سے کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی، تاہم مقتولہ سارہ انعام کے وکیل راؤ عبدالرحیم نے ملزمہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ انعام قتل کیس: ملزم شاہنواز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

مقتولہ سارہ انعام کے وکیل نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو جرم کے حوالے سے پولیس کو آگاہ کرنے کا حکم دیتا ہے، ملزمہ جائے وقوع پر موجود تھیں لیکن وہ پولیس کو آگاہ کرنے والی پہلی فرد نہیں تھیں۔

وکیل نے کہا کہ ریکارڈ کےمطابق ملزمہ کو معلوم تھا کہ مقتولہ گھر میں موجود ہیں، ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے مقتولہ کو ان کی مرضی کے بغیر گھر پر رکھا گیا تھا۔

دوسری جانب ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ ملزمہ نے پولیس سے تفتیش میں مکمل تعاون کیا۔

خیال رہے کہ 19 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے سارہ انعام قتل کیس میں ضمانت خارج ہونے پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں سماعت کے موقع پر ایڈیشنل سیشن جج سہیل شیخ نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کی تھی۔

ملزمہ ثمینہ شاہ سماعت کے دوران عدالت میں اپنے وکلا کے ہمراہ، کیس کا تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت اور مدعی کے وکیل راؤ عبد الرحٰمن عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

مدعی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ثمینہ شاہ اپنے بیانات کی زد میں آکر ملزمہ نامزد کی گئیں، تمام بہانے قانون کی نظر میں بے معنی ہیں۔

وکیل نے مزید کہا تھا کہ ملزمہ بھاگ نہیں سکتیں، انہیں قتل کے حوالے سے معلوم ہوگیا تھا۔

راؤ عبد الرحٰمن نے عدالت میں کہا تھا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزمہ ثمینہ شاہ کو مزید ضمانت نہیں دی جانی چاہیے، ساتھ ہی استدعا کی کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کی مزید ضمانت قبل از گرفتاری خارج کی جائے۔

چنانچہ عدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کی تھی، جس کے بعد تھانہ شہزاد ٹاؤن کی پولیس نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے درخواست گزار ثمینہ شاہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

'سارہ قتل کیس'

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: مجرم کو سزائے موت ہونی چاہیے، والد انعام رحیم

پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعے کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا اور اس دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بےہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، تاحال اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری تھیں اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں