سارہ قتل کیس: مجرم کو سزائے موت ہونی چاہیے، والد انعام رحیم

28 ستمبر 2022
انعام رحیم نے مطالبہ کیا کہ کیس کا فیصلہ 2 سے 3 سماعتوں میں سنا دیا جائے—فوٹو: ڈان نیوز
انعام رحیم نے مطالبہ کیا کہ کیس کا فیصلہ 2 سے 3 سماعتوں میں سنا دیا جائے—فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد میں قتل ہونے والی کینیڈین خاتون سارہ انعام کے والد نے کیس کا فیصلہ جلد سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرم کو سزائے موت دینی چاہیے۔

مقتولہ کے والد انعام رحیم نے اسلام آباد میں سارہ انعام کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بیٹی کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سینئر صحافی ایاز امیر کی بہو قتل

انہوں نے کہا کہ قتل کی تحقیقات ہو رہی ہیں، مجرم کو سزا ہونی چاہیے، ہمارا مطالبہ کہ کہ اس منصوبے پر ملزم کو سخت سزا دی جائے۔

انعام رحیم کا کہنا تھا کہ سارہ پر تشدد ہوا ہے، وہ ایک قابل، ذہین اور میری لاڈلی بیٹی تھی، اس کیس کو التوا میں رکھنے سے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور عدالتوں سے درخواست ہے کہ ملزم گرفتار ہے اور ثبوت بھی موجود ہیں، لہٰذا ملزم کو دو سے تین سماعتوں میں ہی سزا سنائی جائے۔

مقتولہ کے والد کا کہنا تھا کہ اس مجرم کو موت کی سزا سنائی جانی چاہیے، اگر یہ کیس لٹک گیا تو لوگ بھول جائیں گے اور ایسے واقعات ہوتے رہیں گے، جیسا کہ نور مقدم کا واقعہ سب کے سامنے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ بچیوں کو بہکاتے ہیں، امیر قابل اور مالدار لڑکیوں کو بہکایا جاتا ہے، ان بچیوں کو ہراساں کر کے لوٹا جاتا ہے اور ان بچیوں کو اس حد تک بہکایا جاتا ہے کہ قتل تک کی نوبت آجاتی ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے سارہ کے والد نے کہا کہ ایک ماہ قبل سارہ میرے ساتھ ہی تھیں اور وہ میرے رابطے میں تھی، سارہ سے روزانہ میسیجنگ اور فون پر بات ہوتی رہتی تھی۔

یہی بھی پڑھیں: شاہنواز امیر کا جسمانی ریمانڈ منظور، ایاز امیر کے وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں نے کہا کہ سارہ 10 سال سے دبئی میں تھی اور اچھی پوسٹ پر تھی اور انہیں دبئی کی متعدد کمپنیوں سے اچھی پیش کش تھی۔

انعام رحیم نے بتایا کہ شاہنواز لالچی تھا اور اس کی نظر سارہ کی دولت پر تھی۔

اس سے قبل مقتولہ سارہ کی نماز جنازہ اسلام آباد کے شہزاد ٹاؤن میں ادا کی گئی اور اس موقع پر پولیس بھی موجود تھی۔

سارہ قتل کیس

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو سینئر صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہریت رکھنے والی بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سارہ انعام قتل کیس: ایاز امیر کو بری کردیا گیا

پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا، بعد ازاں صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

بیان میں بتایا گیا تھا کہ تشدد کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بے ہوش ہوکر فرش پر گر گئیں، ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ثبوت کی عدم موجودگی کے باعث سینئر صحافی ایاز امیر کو مقدمے سے بری کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں