گلوبل فنڈ سے بھارت سے مچھر دانیاں درآمد کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2022
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملیریا میں مبتلا بچوں کے علاج میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملیریا میں مبتلا بچوں کے علاج میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

وزارت قومی صحت نے دنیا کے سب سے بڑے امداد دہندہ گلوبل فنڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کو مچھر دانیوں کی فراہمی کے لیے بھارت کو دیے گئے 62لاکھ مچھر دانیوں کے آرڈر پر نظرثانی کرے اور یہ آرڈر پاکستان کی صنعت کو دے کیونکہ بھارت سے آنے میں کم از کم چھ ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ بھارت کو پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے 62 لاکھ مچھر دانیاں تیار کرنے کی ہدایت کی ہے حالانکہ پاکستان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے پری کوالیفائی قراردی گئی 60 لاکھ مچھر دانیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

رپورٹس کے مطابق بارہا خط لکھنے اور ہاددہانی کے باوجود وفاقی حکومت نے گلوبل فنڈ کے سامنے یہ معاملہ نہیں اٹھایا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: سیلاب زدہ علاقوں میں گیسٹرو سمیت دیگر بیماریاں پھیلنے سے مزید 6 افراد جاں بحق

اگر حکومت اس معاملہ میں انڈسٹری کے ساتھ تعاون کرتی تو پاکستان میں موجود کمپنیوں کے علاوہ گلوبل فنڈ کو بھی اس کا فائدہ ہو سکتا تھا۔

انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ دی گلوبل فنڈ نے سیلاب زدگان بالخصوص ڈینگی اور ملیریا سے متاثرہ لوگوں کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو 20 لاکھ مچھر دانیاں فراہم کرنے والی عالمی ادارہ صحت سے کوالیفائیڈ پاکستان کی صنعت کو نظرانداز کردیا جہاں گلوبل فنڈ نے سیلاب متاثرین کو دو کروڑ مچھر دانیوں کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں گلوبل فنڈ نے بھارتی کمپنی کو 62 لاکھ مچھر دانیاں تیار کرکے اکتوبر کے آخر میں پاکستان کو حوالے کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن بھارت نے ایسا نہ کیا اور اگلے سال مارچ میں تیارکرنے کا کہا ہے لیکن اتنا طویل انتظار سیلاب زدگان بالخصوص ملیریا اور ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کے لیے ناممکن ہو گا۔

انڈسٹری کے ذرائع نے کہا کہ گلوبل فنڈ نے حیرت انگیز طور پر پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی پری کوالیفائیڈ انڈسٹری کو نظر انداز کیا اور وفاقی حکومت نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

مزید پڑھیں: سندھ: 2 ہفتوں میں ڈینگی اور ملیریا کے 4100 سے زائد کیسز رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ انڈسٹری نے ستمبر کے ماہ میں حکومت کو خط لکھا تھا لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا جبکہ پچھلے ماہ یاد دہانی کے طور پر ایک اور خط لکھا گیا اور اسے بھی نظر انداز کر دیا گیا، اب ہم تیسرا خط لکھ رہے ہیں۔’

وزارت قومی صحت خدمات کو بھیجے گئے خط کے مطابق انڈسٹری کا کہنا تھا کہ انہوں نے بہترین معیار کی مچھر دانیاں تیار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سیلاب زدہ بالخصوص سب سے زیادہ ضرورت مند لوگوں کو 45 دنوں میں مچھر دانیاں مہیا کرنے لیے تیار ہیں لیکن بیرون ملک سے درآمد کرنے میں کم از کم 6 ماہ لگیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: سیلاب کے بعد بیماریوں کا پھیلاؤ، عالمی ادارہ صحت کا ’ایک اور تباہی‘ کا انتباہ

انہوں نے وزارت کو مطلع کیا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ انڈسٹری ایک ماہ میں صرف 60 لاکھ مچھر دانیاں فراہم کرسکتی ہے، گلوبل فنڈ ان مچھر دانیوں کو پاکستان سے لینے کے بجائے بھارت سے درآمد کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

خط میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت گلوبل فنڈ سے رابطہ کرے اور انہیں پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے تجویز کردہ مینوفیکچرر سے مچھردانیاں سمیت امدادی اشیا خریدنے پر راضی کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں