سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنی معطلی لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022
سی سی پی او لاہور نے  کہا کہ وفاقی حکومت انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے —فائل/فوٹو: ٹوئٹر
سی سی پی او لاہور نے کہا کہ وفاقی حکومت انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے —فائل/فوٹو: ٹوئٹر

سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے وفاق کی جانب سے اپنی معطلی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

گورنر ہاؤس پنجاب میں مظاہرین کو روکنے میں ناکامی پر وفاقی حکومت کی جانب سے معطل کیے جانے والے کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر نے معطلی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

مزید پڑھیں: سی سی پی او لاہور کا تبادلہ، صوبائی حکومت کا وفاق کو خدمات واپس کرنے سے انکار

لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں پولیس افسر غلام محمود نے وفاقی حکومت، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور حکومت پنجاب کو فریق بنایا ہے۔

معطل سی سی پی او لاہور نے سہیل شفیق ایڈووکیٹ کی توسط سے عدالت عالیہ میں درخواست دائر کی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے 27 اکتوبر کو 3 روز میں عہدے کا چارج چھوڑنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا اور 5 نومبر کو عہدے سے معطل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تھانہ گرین ٹاؤن میں 2 وفاقی وزرا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کے الزامات پر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے رولز آف بزنس کے تحت وزیر اعلیٰ پنجاب کو سی سی پی او کے تقرر اور تبادلوں کا اختیار حاصل ہے، لہٰذا وفاق کی جانب سے عہدے سے معطلی اور ٹرانسفر کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک تبادلے اور معطلی کے نوٹی فکیشنز پر عمل درآمد روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور تنازع: وفاق اور پنجاب کے درمیان تناؤ میں اضافہ

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 5 نومبر کو سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران گورنر ہاؤس کی سیکیورٹی یقینی نہ بنانے پر معطل کردیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گورنر ہاؤس کے عہدیداروں نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پی کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ ایک ہجوم نے دی مال کے مین گیٹ توڑنے کی کوشش کی، ٹائر جلائے، سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا اور احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

خط میں مظاہرین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کیپٹل سٹی پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا اور نہ ہی حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ مزید احکامات جاری ہونے تک غلام محمد ڈوگر کی معطلی پر فوری طور پر عمل درآمد ہوگا۔

اس سے قبل ستمبر میں وفاقی حکومت نے غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی خدمات واپس لینے کے ساتھ ساتھ انہیں تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے سی سی پی او کو چارج چھوڑنے سے روکتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت نہ تو سی سی پی او کو ہٹا سکتی ہے اور نہ ہی ان کا تبادلہ کر سکتی ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ فیڈرل سروس کا ملازم ہونے کی وجہ سے پولیس اہلکار کو تبادلے کے احکامات جاری ہونے کے 7 روز کے اندر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ گریڈ 21 کے پولیس افسر غلام محمود ڈوگر جو اس وقت پنجاب حکومت کے ماتحت خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کا تبادلہ کردیا گیا ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں