جسٹس عامر فاروق نے بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عہدے کا حلف اٹھا لیا

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2022
جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس کا حلف اٹھایا—فوٹو:اے پی پی—فوٹو:نوید صدیقی
جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس کا حلف اٹھایا—فوٹو:اے پی پی—فوٹو:نوید صدیقی

جسٹس عامر فاروق نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

ایوان صدر میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس عامر فاروق سے عہدے کا حلف لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ سمیت تین ججوں کی تعیناتی کی منظوری

جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھٹے چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔

ایوان صدر میں ہونے والی حلف برداری کی تقریب میں دیگر ججز، وکلا، وزارت قانون کے افسران اور عدالتی افسران و عملہ نے شرکت کی۔

جسٹس عامر فاروق لندن یونیورسٹی برطانیہ سے فارغ التحصیل ہیں، انہوں نے 1993 میں لنکنز ان، لندن سے بیرسٹر ایٹ لا کی ڈگری حاصل کی، 1994 میں لاہور ہائی کورٹ اور 2007 میں سپریم کورٹ پاکستان کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت نے جسٹس عامر فاروق کو جسٹس اطہر من اللہ کی جگہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت عارف علوی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت دی۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس اطہر من اللہ کی بطور سپریم کورٹ جج منظوری دے دی

یاد رہے کہ جوڈیشل کمیشن نے 2 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس عامر فاروق کی نئے چیف جسٹس کے طور پر نامزدگی کی منظوری دی تھی۔

سپریم کورٹ میں 3 نئے ججز نے حلف اٹھا لیا

فوٹو:حسیب بھٹی
فوٹو:حسیب بھٹی

سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید کی حلف برداری کی تقریب ہوئی جہاں تینوں نو منتخب ججز نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھایا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے تینوں ججز سے حلف لیا۔

حلف برداری کی تقریب میں وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رانا تنویر حسین، سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینئر ججز، اعلیٰ سرکاری افسران، قانونی برادری کے ارکان، سول سوسائٹی کی نمایاں شخصیات اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس اطہر من اللہ سمیت سندھ اور پنجاب کی ہائی کورٹس سے 3 ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

ایوان صدر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی منظوری دی۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت دی تھی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے تینوں ججوں کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے 4 نومبر کو جسٹس اطہر من اللہ اور 7 نومبر کو دیگر دو ججوں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی بطور سپریم کورٹ جج کے لیے نام کی منظوری دی تھی۔

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور سندھ ہائی کورٹ جسٹس حسن رضوی کے ناموں پر 5 میں سے 4 ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ منقسم منظوری دی گئی تھی، دونوں اپنی اپنی متعلقہ عدالتوں کی سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر تھے جبکہ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد شفیع صدیقی کے نام کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں 2 نومبر کو پارلیمانی کمیٹی نے 10 نومبر کو مذکورہ ناموں پر غور کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم 4 نومبر کو شیڈول کے بغیر منعقدہ ایک اجلاس میں کمیٹی نے جسٹس اطہر من اللہ کی ترقی کی منظوری دی تھی اور 7 نومبر کو شیڈول کے بغیر منعقدہ ایک اور اجلاس میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن رضوی کے ناموں کی منظوری دے دی گئی تھی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے علاوہ وزیر قانون ایاز صادق، اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف، پاکستان بار کونسل کے نمائندوں اور دیگر اراکین نے حصہ لیا تھا۔

واضح رہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیئکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججوں کی تعیناتی اور اس کی تصدیق کرتا ہے اور ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی ان سفارشات کی توثیق کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں