سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ سمیت تین ججوں کی تعیناتی کی منظوری

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2022
ایوان صدر نے کہا کہ  تینوں ججوں کی تعیناتی کی منظوری  دی گئی ہے — ایل ایچ سی/آئی ایچ سی/ایس ایچ سی ویب سائٹ
ایوان صدر نے کہا کہ تینوں ججوں کی تعیناتی کی منظوری دی گئی ہے — ایل ایچ سی/آئی ایچ سی/ایس ایچ سی ویب سائٹ

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس اطہر من اللہ سمیت سندھ اور پنجاب کی ہائی کورٹس سے 3 ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی۔

ایوان صدر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس اطہر من اللہ کی بطور سپریم کورٹ جج منظوری دے دی

صدر مملکت نے جسٹس عامر فاروق کو جسٹس اطہر من اللہ کی جگہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کرنے کی بھی منظوری دے دی۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت عارف علوی نے سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت دی۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے تینوں ججوں کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی نے 4 نومبر کو جسٹس اطہر من اللہ اور 7 نومبر کو دیگر دو ججوں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی کی بطور سپریم کورٹ جج کے لیے نام کی منظوری دی تھی۔

واضح رہے کہ جوڈیشل کمیشن نے 24 اکتوبر کو ساڑھے 3 گھنٹے طویل اجلاس کے بعد متفقہ طور پر جسٹس اطہر من اللہ کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: پارلیمانی کمیٹی کی 2 ججز کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید اور سندھ ہائی کورٹ جسٹس حسن رضوی کے ناموں پر 5 میں سے 4 ووٹوں کی اکثریت کے ساتھ منقسم منظوری دی گئی تھی، دونوں اپنی اپنی متعلقہ عدالتوں کی سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر تھے جبکہ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد شفیع صدیقی کے نام کی تجویز کو یکسر مسترد کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں 2 نومبر کو پارلیمانی کمیٹی نے 10 نومبر کو مذکورہ ناموں پر غور کرنے کا فیصلہ کیا تھا، تاہم 4 نومبر کو شیڈول کے بغیر منعقدہ ایک اجلاس میں کمیٹی نے جسٹس اطہر من اللہ کی ترقی کی منظوری دی تھی اور 7 نومبر کو شیڈول کے بغیر منعقدہ ایک اور اجلاس میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن رضوی کے ناموں کی منظوری دے دی گئی تھی۔

علاوہ ازیں جوڈیشل کمیشن نے 2 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس عامر فاروق کو نئے چیف جسٹس کے طور پر نامزدگی کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نامزد کرنے کی سفارش

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت اجلاس میں سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے علاوہ وزیر قانون ایاز صادق، اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف، پاکستان بار کونسل کے نمائندوں اور دیگر اراکین نے حصہ لیا تھا۔

واضح رہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیئکل 175 اے کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججوں کی تعیناتی اور اس کی تصدیق کرتا ہے اور ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی ان سفارشات کی توثیق کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں