کراچی میں بلدیاتی الیکشن ایک بار پھر ملتوی ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے کیونکہ سندھ کابینہ نے مزید 90 روز کی تاخیر سے الیکشن کرانے کی تجویز منظور کرلی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 18 اکتوبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سندھ کی تیسری درخواست پر 23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست پر کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک بار پھر ملتوی کرنے کا فیصلہ

اب ایک بار پھر کراچی اور میں بلدیاتی الیکشن ملتوی ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ سندھ کابینہ نے مزید 90 روز کی تاخیر سے الیکشن کرانے کی تجویز منظور کرلی ہے۔

صوبائی کابینہ نے بلدیاتی ایکٹ 2013 کے اختیارات کے تحت سرکولیشن کے ذریعے 90 روز کی تاخیر کی تجویز کی منظوری دی اور سندھ حکومت نے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط بھی لکھ دیا ہے۔

یاد رہے کہ کراچی میں اکتوبر میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کیے گئے تھے۔

سندھ حکومت کی جانب سے دائر کردہ تیسری درخواست میں الیکشن کمیشن کو مطلع کیا گیا تھا کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے تقریباً 5 ہزار پولنگ اسٹیشنز کے لیے 16 ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی کمی ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کا کراچی کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے لیے الیکشن کمیشن کو خط

درخواست میں کہا گیا کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال میں کراچی پولیس سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی فرائض انجام دے رہی ہے، سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد کراچی کے مختلف اضلاع میں منتقل ہوگئی ہے، وہاں سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے بھی پولیس کی تعیناتی ضروری ہے۔

سندھ حکومت نے استدعا کی تھی کہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کراچی میں 23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کے لیے ملتوی کیا جائے جس پر الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سے قبل 24 جولائی کو کراچی اور حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات شیڈول تھے اور اس حوالے سے تیاریاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ضمنی انتخابات: آئی جی اور رینجرز سے سیکیورٹی کی رپورٹ طلب

24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔

قبل ازیں 26 جون کو پہلے مرحلے میں سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور میرپورخاص ڈویژن کے کُل 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔

یاد رہے کہ کراچی اور حیدرآباد میں 28 اگست کو ملتوی ہونے والے ضمنی الیکشن کے بعد اگست میں پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کا کراچی کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے لیے الیکشن کمیشن کو خط

گزشتہ روز سماعت کے دوران کراچی میں ضمنی انتخابات کی تاریخ میں تاخیر پر سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی پولیس اور رینجرز کو انتخابات کے دوران سیکیورٹی کےحوالے سے پیش رفت پر رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے الیکشن کمیشن حکام کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بلدیاتی الیکشن کیوں نہیں کرائے جارہے؟ بہت ہوگیا الیکشن کرائیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا تھا کہ 9 نومبر کو تعطیل کی وجہ سے الیکشن کمیشن کا اجلاس نہیں ہوسکا، آئندہ اجلاس 15 نومبر کو طلب کیا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور الیکشن کمیشن کے وکلا نے بتایا کہ سندھ حکومت نے سیلاب کی وجہ سے پولیس کی نفری فراہم کرنے سے معذرت کی ہے، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ سیلاب میں کونسی پولیس جاتی ہے؟ بتائیں سیلاب زدگان کے پاس پولیس کیا کر رہی ہے؟ ایک گاؤں بتادیں جہاں پولیس نے سیلاب متاثرین کے لیے آپریشن کیا ہو؟

یاد رہے کہ 7 نومبر کو جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر علی اصغر سیال نے کہا تھا کہ سندھ کے بقیہ اضلاع میں بلدیاتی انتخابات منعقد کرنے کی درخواست زیر غور ہے، انہوں نے کہا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی کمی کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات 2 مراحل میں ہو سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں