ارشد شریف کے قتل میں خرم اور وقار ملوث ہیں، راناثنا اللہ

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2022
خرم اور وقاراپنے موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی بھی فراہم نہیں کر رہے—فائل فوٹو
خرم اور وقاراپنے موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی بھی فراہم نہیں کر رہے—فائل فوٹو

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ کینیا میں ارشد شریف کی میزبانی کرنے والے دو بھائیوں کی ملی بھگت سے سینئر صحافی ارشد شریف کو قتل کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق راناثنا اللہ نے جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کوغلط نشاندہی پر نہیں بلکہ ’ٹارگٹ کلنگ‘ کے ذریعے قتل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: معروف صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کینیا میں ’قتل‘

وزیرداخلہ نے کہا کہ ارشد شریف کی میزبانی کرنے والے دونوں بھائیوں وقار اور خرم نے کینیا کی پولیس کے ساتھ مل کر ارشد شریف کا قتل کیا اور پھر اسے الگ رنگ دینے کی کوشش کی، دونوں بھائی اپنے موبائل فون کے ڈیٹا تک رسائی بھی فراہم نہیں کر رہے۔

گوکہ ارشد شریف کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، کئی ٹی وی چینل یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ارشد شریف کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گولی ماری گئی۔

البتہ میڈیا پر چلنے والی تصاویر میں ارشد شریف کی گاڑی میں مبینہ طور پر گولیوں کے نشانات موجود تھے جبکہ ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر تشدد کے نشانات کا بھی ذکر تھا۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف کیس کے دو اہم ثبوت جائے وقوع سے غائب ہونے کا انکشاف

دوسری جانب پمز ہسپتال اسلام آباد کے ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا ہے کہ مقتول صحافی ارشد شریف کی فرانزک رپورٹ سامنے آئی تو ہی تشدد کی تصدیق ہو سکے گی۔

ڈان نیوز ٹی وی کے پروگرام میں ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ وہ تشدد کے حوالے سے فی الحال تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ ارشد شریف کے ناخن نکالے گئے ہیں اور ان کے جسم پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔

ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کے ناخن نکالے گئے تھے لیکن ابھی کینیا میں ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ ہمیں موصول نہیں ہوئی، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ناخن فرانزک کے لیے نکالے گئے یا تشدد کے باعث نکالے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیکو لیگل ٹیم ہی ناخن نکالنے پر ماہرانہ رائے دے سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی جانب سے ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے نشانات کی تصویریں فرانزک کے لیے بھجوائی جا چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت، 2 گواہان کے بیانات قلمبند

اس سے قبل جیونیوز کے پروگرام میں شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں ڈاکٹر خالد مسعود نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم کے سربراہ نے ارشد شریف کے جسم پر تشدد کے 12 نشانات کی نشاندہی کی ہے، مثال کے طور پر ارشد شریف کے دائیں بازو میں چوٹ کے نشانات ہیں، ہاتھوں سے 4 ناخن غائب ہیں اور بائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی میں چوٹ کے نشانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فرانزک رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی تشدد کی تصدیق ہو سکے گی، ارشد شریف کا کیس انتہائی حساس ہے اس لیے ہر چیز کو تکنیکی طور پر ثابت کرنا ضروری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ ہمیں کینیا کی طرف سے ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول نہیں ہوئی، اگر وہ رپورٹ مل جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ انہوں نے جسم کے کونسے حصے موسٹ مارٹم کے لیے لیے ہیں۔

ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ پمز ہسپتال نے پوسٹ مارٹم رپورٹ ارشد شریف کی والدہ کو دینے سے انکار نہیں کیا اور نہ ہی وہ درخواست لے کر ہمارے پاس آئیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ابتدائی رپورٹ رامنا پولیس اسٹیشن کے ایم ایچ او کو دی گئی ہے، ہمارے پاس ارشد شریف کی والدہ یا اہلیہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ لینے کے لیے نہیں آئیں۔

ڈاکٹر خالد مسعود نے کہا کہ ارشد شریف کی اہلیہ نے پہلے درخواست جمع کروائی تھی لیکن بعد میں انہوں نے ہم سے رابطہ نہیں کیا، اگر وہ آئیں گی تو ہم ضرور دیں گے، کیونکہ یہ تو ان کا قانونی حق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں