کسٹم حکام کے اندرونی اختلافات کے سبب پاک-چین تجارتی سرگرمیاں متاثر

12 نومبر 2022
خنجراب پاس کو کورونا وائرس کے باعث نومبر 2019 میں بند کردیا تھا—فائل فوٹو:اے ایف پی
خنجراب پاس کو کورونا وائرس کے باعث نومبر 2019 میں بند کردیا تھا—فائل فوٹو:اے ایف پی

اعلیٰ عہدوں پر فائز کسٹم اہلکاروں کے درمیان اندرونی اختلافات کے باعث گلگت بلتستان میں چین سے آنے والی کھیپ کو روک دیا جس کے باعث خنجراب پاس سے چین اور پاکستان کے درمیان ایک ماہ سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کلکٹر کسٹم نصاراحمد خان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن پر چین سے آنے والی کھیپ کو غیر ضروری طور پر روکنے کا الزام عائد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت: کورونا کی وجہ سے بند پاک-چین سرحد تجارت کیلئے کھول دی گئی

رپورٹ کے مطابق نصار احمد خان نے مبینہ طور پر 4 کھیپ جاری کرنے کی اجازت دی جنہیں انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے روک دیا تھا۔

قبل ازیں گلگت بلتستان کے کسٹم حکام نے اس کھیپ کو کلیئر قرار دیا تھا، بعد ازاں انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے حکام کو شبہ ہوا کہ زیادہ ٹیکس والی اشیا اس کھیپ میں شامل ہیں جس کی وجہ سے رواں سال اکتوبر کے آخر میں اس کھیپ کو آنے سے روک دیا گیا۔

قوانین کے مطابق انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی روکے جانے والی کھیپ کو کلئیر قرار دیا جاسکتا ہے۔

تاہم یکم نومبر کو جب نصار احمد خان نے ڈرائی پورٹ کا دورہ کیا تو انہوں نے اسسٹنٹ کلکٹر کو حکم دیا کہ کھیپ کو باضابطہ طور پر جاری کرلیا جائے، جو قواعد اور قوانین کی خلاف ورزی ہے کیونکہ بندرگاہوں میں کھیپ کی الیکٹرونک کلیئرنس ہونا ضروری ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: چین کی سرحد بند ہونے سے گلگت بلتستان کے لوگوں کو معاشی پریشانی کا سامنا

اسی دن اسسٹنٹ کلکٹر نے سوسٹ ڈرائی پورٹ کے سینئر مینجر کو خط لکھا جس میں روکی ہوئی کھیپوں کو کلئیر کرنے کاکہا گیا۔

خط میں کہا گیا کہ اتھارٹی کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ محکمہ انٹیلی جنس اور انویسٹی گیشن اسلام آباد کی جانب سے بلاک کی گئی گڈذ ڈیکلیئریشن نمبر 278،351،357 اور 358 کو جاری کیا جا سکتا ہے اور سامان مالکان تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

اسی دوران ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ بلاک شدہ کھیپ کو ڈائریکٹویٹ کی اجازت کے بغیرجاری نہیں کیا جاسکتا۔

ایف بی آر کے ترجمان آفاق احمد قریشی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ سوسٹ پورٹ میں کلکٹر کسٹم اور کسٹم انٹیلی جنس کے درمیان تعلقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

بعدازاں جب ںصار احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈائریکٹوریٹ کا گلگت بلتستان میں دائرہ اختیار نہیں ہے، انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے دائرہ اختیار کو کچھ تاجروں نے گلگت بلتستان کی چیف کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی طبی اشیا فراہم کرنے کے لیے سرحد کھولنے کی درخواست

ان سے جب سوال پوچھا گیا کہ4 کھیپ کو انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کی اجازت کے بغیر کیسے کلئیر قراردیا جائےگا تو انہیوں نے جواب دیا کہ کلئیرنس کی تاریخ گزر چکی ہے اس لیے چیف کلکٹر کی اجازت کے بعد کھیپ کو الیکٹرونک کلئیرنس کے بغیر جاری کریں گے۔

نصار احمد نے دعویٰ کیا کہ کسٹم حکام نے سامان کو کلئیر قرار دیا اور انٹیلی جنس ڈائیریکٹویٹ نے سامان کو روک دیا اس اقدام سے خنجراب پاس سے چین اور پاکستان کے درمیان ایک ماہ سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 13 کھیپ کو روکا گیا جو ابھی تک ڈرائی پورٹ پر پھنسی ہوئی ہیں۔

خنجراب پاس کو ڈھائی سال کے زائد عرصے کے بعد کھولا گیا ہے تاکہ چین سے پاکستان تک سامان کی ترسیل جاری رہے، خیال رہے کہ خنجراب پاس کو کورونا وائرس کے باعث نومبر 2019 میں بند کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: 2020 میں پاک ۔ چین تعلقات صرف سی پیک تک محدود نہیں رہیں گے،چینی سفیر

دونوں ممالک کے درمیان پروٹوکول معاہدہ کے تحت ہر سال اپریل سے لے کر نومبر تک خنجراب پاس سے تجارتی اور سفری سرگرمیاں جاری رہیں گیں، تاہم رواں سال 30 نومبر سے چین سے سامان کی ترسیل شروع ہوئی تھی۔

تاجروں کو خدشہ ہے کہ کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے سامان چین میں پھنس سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں