ارشد شریف کے جسم پر زخم کے نشانات موت سے پہلے کے ہیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2022
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا ارشد شریف کی موت سے پہلے تشدد کی قیاس آرائیوں میں صداقت ہوسکتی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا ارشد شریف کی موت سے پہلے تشدد کی قیاس آرائیوں میں صداقت ہوسکتی ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کینیا میں قتل کیے گئے پاکستانی صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ارشد شریف کے جسم پر زخم کے نشانات اُن کی موت سے قبل کے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ذرائع نے پمز ہسپتال کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رپورٹ میں انکشاف کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ ارشد شریف کی موت سے پہلے تشدد کی قیاس آرائیوں میں صداقت ہوسکتی ہے۔

تحقیقاتی ذرائع کا کہنا تھا کہ کینیا سے ارشد شریف کی لاش ملنے کے ایک دن بعد (26 اکتوبر کو) لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے 8 رکنی میڈیکل بورڈ نے بتایا کہ ارشد شریف کے جسم پر زخم کے نشانات اُن کی موت سے پہلے کے ہیں۔

ذرائع نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ارشد شریف کی موت گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی، جسم میں گولی لگنے کی وجہ سے ان کے دماغ اور دائیں پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا، رپورٹ سے معلوم ہوا کہ ارشد شریف کی ہنسلی کی ہڈی (کالر بون) کے دائیں جانب اور دائیں جانب کی تیسری پسلی بھی ٹوٹی ہوئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ مقتول صحافی کے دماغ کے بائیں جانب اوپری حصے کی ہڈی غائب تھی، پوسٹ مارٹم کے دوران ڈاکٹروں کو پورے جسم میں درجنوں زخم کے نشانات ملے، رپورٹ سے معلوم ہوا کہ مقتول صحافی کی گردن کے بائیں جانب نچلے حصے اور کندھے کے بائیں جانب زخموں کے نشانات بھی موجود تھے۔

رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کے بائیں ہاتھ کے چار ناخن غائب تھے، ہاتھوں کے درمیانی انگلیوں کے ناخن میں زخم موجود تھے جبکہ ان کی بائیں آنکھ سیاہ پائی گئی تھی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ 8 رکنی میڈیکل بورڈ کی رائے ہے کہ یہ زخم موت کا سبب بننے کے لیے کافی تھے۔

خیال رہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے دوران ڈاکٹروں کو ایک ’دھات کا ٹکڑا‘ ملا جسے بعد میں گولی قرار دیا گیا، بعد ازاں اسے فرانزک جانچ کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں