کراچی: اسلامیہ کالج خالی کرانے کے دوران طلبہ کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2022
ایس ایچ او نے کہا کہ طلبہ پرکم طاقت کے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی—فوٹو:ڈان نیوز
ایس ایچ او نے کہا کہ طلبہ پرکم طاقت کے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی—فوٹو:ڈان نیوز
ایس ایچ او نے کہا کہ طلبہ پرکم طاقت کے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی—فوٹو:ڈان نیوز
ایس ایچ او نے کہا کہ طلبہ پرکم طاقت کے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی—فوٹو:ڈان نیوز

کراچی کے علاقے گرومندر کے قریب قائم اسلامیہ کالج خالی کرنے کی کوشش کے دوران طلبہ کی جانب سے احتجاج پر پولیس نے آنسو گیس فائر کیے اور ان پر لاٹھی چارج کیا۔

سرکاری عہدیداروں اور طلبہ تنظیم کے مطابق اسلامیہ کالج سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کے لیے جانے والے اہلکاروں پر پتھراؤ کرنے والے طلبہ پر کراچی پولیس نے آنسو گیس فائر کیے اور لاٹھی چارج کیا۔

جمشید کوارٹرز تھانے کے ایس ایچ او نوید سومرو نے بتایا کہ اسلامیہ کالج نجی زمین پر قائم ہے جس کے مالکان نے جگہ خالی کرانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

ایس ایچ او نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کو ہدایت کی تھی کہ حق میں فیصلہ رکھنے والے فریق کے لیے قبضہ دلوایا جائے۔

نوید سومرو نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے سٹی کورٹ کو ہدایت کی کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرائیں اور رپورٹ عدالت عالیہ کے ناظر کو پیش کریں۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس عدالتی نمائندے اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ اسلامیہ کالج پہنچی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی نمائندہ کالج پرنسپل سے بات چیت کر رہا تھا کہ اسی دوران چند طلبہ نے مبینہ طور پر پولیس پر پتھراؤ کیا۔

نوید سومرو نے مزید کہا کہ پولیس نے طلبہ پر معمولی شدت کے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور انہیں منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ طلبہ کو منتشر کرنے کے بعد سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس شرقی سید عبدالرحیم شیرازی، سیکریٹری محکمہ تعلیم برائے کالجز علیم لاشاری اور دیگر حکام بات چیت کے لیے موقع پر پہنچے اور کالج انتظامیہ سے جگہ خالی کرنے کے لیے مذاکرات کیے۔

طلبہ تنظیم کا رد عمل

جہاں ایک جانب ایس ایچ او نوید سومرو نے کہا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران کسی طالب علم کو گرفتار یا حراست میں نہیں لیا وہیں دوسری جانب طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ نے دعویٰ کیا کہ 5 معصوم طلبہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس اس کالج کو خالی کرانے کے لیے پہنچی جہاں 400 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔

بیان میں کہا کہ پولیس کی یہ کارروائی تعلیمی ادارہ ختم کرکے اسی احاطے میں شاپنگ سینٹر بنانے کی سازش ہے۔

اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کراچی کے طلبہ کو تعلیم سے محروم کیا جا رہا ہے، پولیس صوبائی دارالحکومت میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے لیکن طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر مبینہ طور پر حراست میں لیے گئے 5 طالب علموں کو فوری رہا نہ کیا گیا تو پولیس اور شہری انتظامیہ نتائج کی ذمہ دار ہوگی۔

طلبہ تنظیم نے حکام پر زور دیا کہ وہ معاملے کا نوٹس لیں کیونکہ پرامن احتجاج طلبہ کا حق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں