جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا، آپ کیلئے عمران خان والا راستہ بہتر ہے، چوہدری پرویز الہٰی

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ مونس الہیٰ کا بھی ذہن تھا کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ جانا ہے—تصویر: فیس بک پی ایم ایل کیو
ان کا کہنا تھا کہ مونس الہیٰ کا بھی ذہن تھا کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ جانا ہے—تصویر: فیس بک پی ایم ایل کیو

وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے ایک دن بعد ہی اپنے صاحبزادے مونس الٰہی کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ آپ سوچ کر چلیں، آپ اور آپ کے دوستوں کے لیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔

واضح رہے کہ مونس الٰہی نے ہم نیوز کے پروگرام میں مہر بخاری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے تحریک عدم اعتماد میں عمران خان کا ساتھ دینے کو کہا تھا۔

بول نیوز کے پروگرام ’تجزیہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ انہوں (شریفوں) نے 5 بار دھوکا کیا، مجھے انہوں نے چلنے نہیں دینا تھا تو مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوتا، مجھے پتا ہے کہ عمران خان مجھے چلنے دیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ مونس الہیٰ کا بھی ذہن تھا کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ جانا ہے، (اس وقت کی اپوزیشن کے ساتھ) جاتے جاتے اللہ تعالیٰ نے ہمارا راستہ تبدیل کرا دیا، ہمیں راستہ دکھانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھیج دیا، میں نے جب ان سے بات کی کہ شریفوں سے یہ خطرات ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ آپ سوچ کر چلیں، آپ اور آپ کے دوستوں کے لیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اللہ تعالیٰ نے اتنی ہمت دی ہے کہ انہوں نے شریفوں کے لیے خوف پیدا کر دیا ہے، ان کی زبان اور سوچ پر ہر وقت عمران خان کا نام رہتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ وہ پوری طرح بے نقاب (ایکسپوز) ہو گئے ہیں، یہ (حکومت) سمجھتے ہیں کہ لوگ بھول گئے ہیں، اللہ تعالیٰ نے عمران خان کی شکل میں ایک بندہ بھیجا ہے، جو ان کے سارے برے کاموں کو یاد کراتا رہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ انہوں (شریفوں) نے اور ان کی فیملی نے 5 بار دھوکا کیا ہے، مجھے انہوں نے چلنے نہیں دینا تو مجھے کوئی فائدہ نہیں ہونا، مجھے پتا ہے کہ عمران خان مجھے چلنے دیں گے، انہیں یہ بھی پتا ہے کہ میں نے ڈیلیور کیا ہے، میں نے 1122 جیسے بے شمار ادارے بنائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ مونس الہیٰ کا بھی ذہن تھا کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ جانا ہے، جاتے جاتے اللہ تعالیٰ نے ہمارا راستہ تبدیل کر دیا، ہمیں راستہ دکھانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھیج دیا، میں نے جب ان سے بات کی کہ شریفوں سے یہ خطرات ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ آپ سوچ کر چلیں، آپ اور آپ کے دوستوں کے لیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ اورنج لائن تباہی ہے، ہر مہینے 14 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے اور اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہے، ہم نے آتے کے ساتھ ہی یہ کیا ہے کہ جتنا سفر ہے، اتنا ٹکٹ کر دیا ہے، اس سے کم از کم آمدن بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پراپرٹی پر پہلے رجسٹری کی فیس 3 فیصد تھی، جسے کم کرکے میں نے ایک فیصد کر دیا، جس سے پراپرٹی بوم کر گئی ہے اور ہمارا ٹیکس بڑھ گیا ہے، ہمارے پاس کافی پیسے آگئے ہیں وہ ہم سڑکوں اور اضلاع پر لگا رہے ہیں۔

’سولر سے 5، 6 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے‘

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم نے سارے ہسپتالوں پر لازم قرار دے دیا ہے کہ ان کی چھتوں پر سولر سسٹم لگے، اسی طرح نجی شعبے کے لیے نظام لارہے ہیں کہ وہ پورے پنجاب 100 سے 300 ایکٹر تک بنجر زمین کو لے سکیں گے، اس سے ہم سسٹم میں 5، 6 ہزار میگا واٹ بجلی شامل کرسکیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف کی وفاقی حکومت ہمیں 170 ارب روپے نہیں دے رہی، ہم نے ان کو کہا ہے کہ وہ ہمارے اپنے پیسے ہیں، ہمیں اس میں سے پیسے دیں۔

ایک سوال کے جواب میں پرویز الہٰی نے کہا کہ ویسے تو وفاقی حکومت کی مدت اگست 2023 تک ہے، اب دیکھیں کہ یہ کتنی سمجھداری سے چلتے ہیں، ہمارے پاس اس طرح نظام نہیں ہے کہ کہیں تو الیکشن ہو جائیں، الیکشن ہو جائے تو بہت اچھی بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پر رضا مند ہونا، پھر چیف الیکشن کمشنر عمران خان کے خلاف ہے، شریف کہتے ہیں کہ نااہل کرادیں گے، انشا اللہ تعالیٰ عمران خان اس طرح نہیں جائیں گے، پہلے ان کو ڈبوئیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ یہ جو نیا سیٹ اپ آیا ہے، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے صاف اور شفاف انتخابات کروانے ہیں، اور انصاف کے مطابق کروانے ہیں، اس صورت میں ہمیں خود بخود ایج مل جائے گا، کسی کو کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، ہمارا کام ٹھیک ہے۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ نیا سیٹ اپ خود کو ماضی کی لگیسی سے علیحدہ رکھے گا، جس کے جواب میں پرویز الہٰی نے کہا کہ اس سے علحیدہ رکھے گا۔

’اداروں کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ 1983 سے چلی آرہی ہے‘

وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے دعویٰ کیا کہ ہماری اداروں کے ساتھ انڈراسٹینڈنگ 1983 سے چلی آرہی ہے، اس میں عدلیہ بھی شامل ہے، کبھی یہ نہیں کہا کہ فیصلہ خلاف آ جائے تو ان کے پیچھے پڑ جائیں۔

’عمران خان کی آواز آنی ہے، میں نے کہنا ہے اسمبلی ٹوٹ گئی‘

اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ میں نے جب 4 مہینے پہلے حلف لیا تھا، اس وقت کہا تھا کہ اسمبلی توڑنے میں ایک منٹ نہیں لگاؤں، میرا ابھی بھی یہی جواب ہے کہ عمران خان کی صرف آواز آنی ہے، اور میں نے کہنا ہے کہ اسمبلی ٹوٹ گئی ہے۔

’آصف زرداری کی مہربانیاں بھی بہت رہی ہیں‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی مہربانیاں بھی بہت رہی ہیں، میں ان کا ڈپٹی وزیراعظم تھا، بات یہ ہے کہ جب ملک کی بات آتی ہے تو ذات کی بات ختم ہو جاتی ہے، آصف زرداری کو یہ سمجھنا چاہیے کہ شریفوں کے بارے میں ہمیشہ ان کے کیا خیالات تھے، اور ان کے ساتھ حکومت بنائی۔

’سوچ، سمجھ اور مشورے کے ساتھ چلنا چاہیے‘

عمران خان کی جانب سے مارچ یا اپریل تک انتخابات کے مطالبے کے حوالے سے پوچھے جانیوالے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ حالات کو بھی مدنظر رکھیں، اور اپنے آپ کو بھی مدنظر رکھیں، ہمیں سوچ، سمجھ اور مشورے کے ساتھ چلنا چاہیے تاکہ ہم نے پاکستان اور پاکستانی قوم کے لیے جو بہتری کا نعرہ لگایا ہے، اور پاکستانی پاسپورٹ اور اورسیز پاکستانیوں کے لیے، ہم ڈیلیور کرنے کے قابل تو ہو جائیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان ایماندار آدمی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے، تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ٹیم نے بڑا بیڑہ غرق کیا، ان تین، چار سالوں میں پنجاب کا ستیاناس ہو گیا۔

’اب بٹھانے والے آ گئے ہیں‘

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن کے متعلق کہا کہ میں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا، ہم ان سے بہت تنگ پڑ گئے ہیں، ہم سوچ رہے ہیں کہ ان کے خلاف سپریم کورٹ جائیں، عام انتخابات کے لیے ہم عمران خان سے بھی کہہ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھیں، کوئی بٹھائے گا تو بیٹھیں گے، اب بٹھانے والے آ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی کا گزشتہ دنوں کافی مثبت رول تھا، کچھ غلط فہمیاں بھی ہوتی رہی ہیں، میں ان کو کہتا تھا کہ آپ کریں، ہم آپ کے ساتھ ہیں کیونکہ یہ راستہ ہمارے لیے محفوظ بھی ہے، اور یہ روشنی والا راستہ ہے۔

واضح رہے کہ یکم دسمبر کو مسلم لیگ(ق) کے رہنما اور وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الٰہی نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر جاری تنقید کو زیادتی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر جنرل باجوہ نے ان کی جماعت کو تحریک انصاف کا ساتھ دینے کا مشورہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب باجوہ صاحب آپ کی مکمل حمایت کررہے تھے تو وہ بالکل ٹھیک تھا لیکن اب وہ غدار بن گیا ہے، میں نے تو پی ٹی آئی والوں سے کہا کہ ٹی وی پر آنا ہے تو آجاؤ، تم مجھے ثابت کرو کہ وہ کیسے غدار ہے، میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اس بندے نے تمہارے لیے کیا کچھ کیا ہے، میں نے تو دونوں طرف سے بھگتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز (3 دسمبر) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ باجوہ نے ڈبل گیم کھیلی، ان کا عجیب رویہ تھا لیکن اس کا فائدہ نہیں ہوا لیکن بے نقاب تو ہوگئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہماری حکومت کے آخری دنوں میں مجھے آئی بی کی رپورٹ آرہی تھی کہ گیم چل رہی ہے، جب مجھے پتا چلا کہ نواز شریف سے ان کی بات چیت چل رہی ہے، خاص طور پر جنرل فیض کو جب ہٹایا، تو ان کا گیم چل پڑا تھا، میں جب جنرل باجوہ سے پوچھوں تو وہ کہتے تھے کہ ہو ہی نہیں سکتا، ہم تو تسلسل چاہتے ہیں۔

عمران خان نے کہا تھا کہ مونس الہٰی کو کہا گیا ہو گا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ چلو لیکن جو دوسرا والا (ن) لیگ میں چلا گیا اس کو بھی کہا ہو گا کہ اُدھر (اس وقت کی اپوزیشن) کے ساتھ چلے جاؤ، یہ ڈبل گیم چل رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں