شہرہ آفاق امریکی جریدے ٹائم میگزین نے اپنے سالانہ ہیروز آف دی ایئر’ کی شخصیت کا اعلان کرتے ہوئے یہ اعزاز ایران کی خواتین کو دے دیا۔

ٹائم میگزین ہر سال دسمبر میں ’ہیروز آف دی ایئر‘ کے اعزاز کا اعلان کرتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں ہیروز آف دی ائیر کے ناموں کا اعلان کرنا بھی شروع کیا ہے۔

رواں سال میگزین نے ایرانی خواتین کو ’ہیروز آف دی ایئر‘ کا اعزاز دیتے ہوئے ایران میں جاری مظاہروں میں ان کی ہمت کا اعتراف کیا ہے۔

اس سال، میگزین نے اپنے سرورق پر تین بے نقاب نوجوان ایرانی خواتین کی تصویر دکھائی، جو ملک کے حکمرانوں کی مخالفت میں ہتھیار بند کر رہی ہیں۔ ایران میں خواتین کے لیے سر ڈھانپنا لازمی ہے۔

جریدے کی جانب سے 3 خواتین کی تصویر کو سرورق کی زینت بنایا گیا، اور ساتھ ہی ایرانی حکومت کے خلاف نوجوان خواتین کی جانب سے جاری مظاہروں کی تعریفیں کی گئیں۔

جریدے نے لکھا کہ نوجوان خواتین جس تحریک کی قیادت کر رہی ہیں وہ تعلیم یافتہ، روشن خیال، اعلیٰ توقعات کے لیے سڑکوں پر ہیں، اس کے ساتھ ساتھ کالج، غیر ملکی سفر، موزوں ملازمتیں، قانون کی حکمرانی، ایپل اسٹور تک رسائی، سیاست میں بامعنی کردار اور کہنے اور پہننے کی آزادی حاصل کرنے کے لیے بے چین ہیں۔

امریکی جریدے نے لکھا کہ مجھے حیرت ہے کہ انہیں اس قدر باغی کس چیز نے بنا دیا ہے کیونکہ ان کا یہ کردار 16 ستمبر کو اخلاقی پولیس کے زیر حراست 22 سالہ مہسا امینی کی موت سے پہلے بھی تھا، جس کے بعد اسلامی مملکت کی 43 سالہ تاریخ کے سب سے پائیدار احتجاج نے جنم لیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ٹائم میگزین نے اپنے سالانہ ’پرسن آف دی ایئر‘ کی شخصیت کا اعلان کرتے ہوئے یہ اعزاز یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو دیا تھا۔

جریدے نے یوکرینی صدر کو ’پرسن آف دی ایئر‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انہوں نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ملک کے عوام کو روسی جارحیت کے سامنے ڈٹ جانے پر آمادہ کیا۔

اس سال ٹائم میگزین کی جانب سے ’پرسن آف دی ایئر‘ کے لیے ولادیمیر زیلنسکی کے علاوہ ایران میں حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے والی خواتین، چینی صدر اور امریکی سپریم کورٹ کو بھی نامزد کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں