ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشری بی بی کی اپیلوں کے معاملے میں خاور مانیکا کی عدم اعتماد کی درخواست مسترد کردی۔

بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ کو 528 اور 526 کو پڑھنے کی ہدایت کردی، انہوں نے سیکشن 528 اور 526 عدالت کے سامنے پڑھا۔

عثمان ریاض گل ایڈوکیٹ نے بتایا کہ 90 فیصد اپیلوں پر سماعت ہوچکی، اگر کوئی تھریٹ ہے تو شکایت کنندہ متعلقہ فورم سے رابطہ کریں۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ میری پوری فیملی میں یہ بات مشہور ہوگئی ہے کہ جج صاحب بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو بری کردیں گے، جس پر سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اس ایک جملے پر کسی عدالت کو کیس ٹرانسفر کرنے کا کہنا توہین عدالت میں آتا ہے۔

سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں جسٹس بابر ستار نے عدم اعتماد کی درخواست پر جرمانہ کیا ہے، خاور مانیکا نے پورے خاندان کو رسوا کیا ہے۔

خاور مانیکا نے سلمان اکرم راجا سے مکالمہ کیا کہ آپ کے قریبی دوست معظم نے آپ کو کال نہیں کی، جس پر سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ کال کی ہے مگر میں نے ان کو جواب دیا کہ بات نہیں ہوسکتی۔

خاور مانیکا نے الزام عائد کیا کہ آپ نے ان کو کہا کہ لاہور آکر بات کرتے ہیں، اس دوران پی ٹی آئی وکلا اور خاور مانیکا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اس درخواست پر پہلے فیصلہ کرلیتے ہیں پھر اگے دیکھتے ہیں۔

سلمان اکرم راجا ایڈوکیٹ نے دلائل دیے کہ اس اسٹیج پر اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، میری استدعا ہے کہ اس درخواست پر جرمانہ کیا جائے۔

عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ بغیر کسی ثبوت کے اگر میں بھی کوئی الزام لگاؤں تو مجھے بھی سزا ملنی چاہیے۔

عدالت نے خاور مانیکا کی عدم اعتماد کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے خاور مانیکا کی عدالت پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے کیس کی سماعت 8 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ آئندہ سماعت پر خاور مانیکا کے وکیل نے دلائل نہ دیے تو سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 24 اپریل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی عدت نکاح میں کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے دریافت کیا تھا کہ زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟

اس سے قبل 15 اپریل سماعت پر خاور مانیکا نے عدلات کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی شادی فراڈ تھی جو ثابت ہوئی، خاور مانیکا کو عدت میں رجوع کرنے کے حق سے محروم رکھا گیا، عدالت نے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔

9 اپریل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی تھی جبکہ جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیے کہ اگر وکیل شکایت کنندہ رضوان عباسی آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو فیصلہ سنا دوں گا۔

11 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف دائر اپیل پر آئندہ سماعت میں فریقین سے دلائل طلب کرلیے تھے۔

23 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ غیر قانونی، غیر اسلامی، غیر شرعی اور انصاف کے برخلاف ہے۔

29 فروری کو اسلام آباد کی سیشن اینڈ ڈسٹرکٹ عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر اپیلیں قابل سماعت قرار دے دی تھی۔

وکیل صفائی سلمان اکرم راجا نے کہا تھا کہ معاشرے میں شائستگی قائم رہنی چاہیے، ایسے کیسز نہیں دائر ہونے چاہیے، عدت میں نکاح کیس کے اثرات بیرون ملک تک گئے ہیں، بشریٰ بی بی نے کہا عدت مکمل کرنے کے بعد وہ اپنی والدہ کے گھر چلی گئی تھی، خاورمانیکا نے بھی میڈیا پر بشریٰ بی بی کے دینی خاتون ہونے کا اعتراف کیا ہے.

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 6 سال بعد خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی ، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شکائت دائر کی۔

یاد رہے کہ 3 فروری کو سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

سینئر سول جج قدرت اللہ نے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی درخواست پر اڈیالہ جیل میں سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 5 ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

پسِ منظر

25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کے سول جج قدرت اللہ کی عدالت سے رجوع کیا اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کا کیس دائر کیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں استدعا کی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کرایا تھا۔

11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔

10 جنوری اور پھر 11 جنوری کو بھی فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت ملتوی کردی تھی۔

15 جنوری کو بشریٰ بی بی اور 18 جنوری کو عمران خان نے غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تاہم 16 جنوری کو غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کردی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔

2 فروری کو عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کا فیصلہ 14 گھنٹے طویل سماعت کے بعد محفوظ کر لیا گیا تھا جس کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں