اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ریکو ڈک گولڈ پروجیکٹ سے متعلق 2 اہم منصوبوں کی منظوری دے دی جس کے بعد منصوبے کے جلد آغاز کی راہ ہموار ہوگی۔

سرکاری خبر ایجنسی ’اے پی پی‘ نے رپورٹ کیا کہ فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار کی زیر صدارت آن لائن منعقد ہوا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا، وفاقی سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق 2 اہم منصوبوں کی منظوری دی جس کے بعد ریکوڈک منصوبے کے جلد آغاز کی راہ ہموار ہوگی۔

بیان میں بتایا گیا کہ وزارت توانائی کی جانب سے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے تنازعات کے تصفیے کے سلسلے میں ایسکرو اکاؤنٹ میں رکھی گئی رقم پر جمع شدہ سود کے حوالے سے سمری پیش کی گئی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومتوں نے کینیڈا کی بیرک گولڈ کارپوریشن کے کنسورشیم کے ساتھ عدالت سے باہر تنازعات کا تصفیہ کیا ہے اور تصفیے کی شرائط کے مطابق حکومت پاکستان، چلی کی کمپنی انٹوفا گاسٹا پی ایل سی کی ذمہ داریاں ختم کرے گی۔

تصفیے کی شرائط کی روشنی میں ای سی سی نے وزارت خزانہ کو گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل)، آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی ایل) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کو سود کی مجموعی رقم 2 کروڑ 27 لاکھ 18 ہزار 173 ڈالر جمع کرانے کی اجازت دی۔

ای سی سی نے حکومت بلوچستان کے حصے کے شیئر کے لیے وزارت خزانہ کو 85 لاکھ19 ہزار 314 ڈالر کے قابل ادائیگی سود کا بندوبست کرنے کی اجازت دی، جی ایچ پی ایل نے حکومت پاکستان کی گارنٹی کے ساتھ 65 ارب روپے پہلے ہی اکٹھے کیے ہیں۔

ای سی سی نے حکومت پاکستان اور متعلقہ ڈویژنز کو اس طرح کام کرنے کی اجازت دی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایس او ایز کی طرف سے ایسکرو اکاؤنٹ میں جمع کردہ سود کی جمع شدہ رقم ریکوڈک مائننگ کمپنی لمیٹڈ کے حصص کی خریداری کے لیے شمار ہو۔

ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے میں حکومت بلوچستان کے حصے کے لیے وفاقی حکومت کے فنڈنگ پلان کے حوالے سے سمری کے ذریعے وزارت خزانہ کی تجویز کی منظوری دی جس کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ایس پی وی پروجیکٹ کیپٹل کمٹمنٹ کے تحت 6 سال کی مدت میں صوبائی حکومت کو 71 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی مجموعی فنڈنگ کا عزم کیا گیا۔

یاد رہے کہ 9 دسمبر کو سپریم کو رٹ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی اور ماحولیاتی اعتبار سے بھی درست قرار دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ معدنی وسائل کی ترقی کے لیے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہے، قانون میں تبدیلی سندھ اور خیبر پختونخوا کا حق ہے، آئین خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا، ‏صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہدہ ماحولیاتی حوالے سے بھی درست ہے، اس معاہدے کے مطابق بیشتر افرادی قوت پاکستان کی ہوگی، ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کے لیے نہیں پاکستان کے لیے ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں لکھا تھا کہ فارن انویسٹمنٹ بل صرف بیرک گولڈ کے لیے نہیں ہے بلکہ ہر اس کمپنی کے لیے ہے جو 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرے گی۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے مزید کہا گیا تھا کہ بیرک کمپنی نے یقین دلایا ہے کہ تنخواہوں کے قانون پر مکمل عمل ہوگا، مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا، ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی، وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

عدالت کی جانب سے رائے دی گئی تھی کہ پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کےلیے قانون بنائے جائیں۔

سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں لکھا تھا کہ ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کےخلاف نہیں، یہ تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں