چینی حکومت کی جانب سے کووڈ 19 پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کے بعد اعلیٰ طبی ماہر نے کورونا کیسز میں اضافے کے حوالے سے خبردار کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بیجنگ میں دکانیں اور ریسٹورنٹسں ویران ہیں کیونکہ لازمی جانچ کے دائرہ کار کو کم کرنے، کچھ مثبت کیسز کو گھر میں قرنطینہ کرنے اور بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد ملک میں کووڈ-19 کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

وبائی امراض کے ماہر ژونگ نینشان نے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ چین میں پھیلنے والے اومیکرون وائرس کے منتقل ہونے کے زیادہ امکانات ہیں، جس کی وجہ سے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔

وبا کے دوران حکومت کے اہم مشیر رہنے والے ماہر ژونگ نینشان کا کہنا تھا کہ موجودہ اومیکرون وائرس تیزی سے منتقل ہوسکتا ہے، اور ایک شخص سے یہ وائرس 22 لوگوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے، اس صورتحال میں روک تھام اور کنٹرول کتنا ہی سخت ہو، منتقلی کو مکمل طور پر ختم کرنا بہت مشکل ہوگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کو اب ایسے معاملات میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے نمٹنے کے لیے یہ تیار نہیں ہے، لاکھوں عمر رسیدہ افراد کو ابھی تک مکمل طور پر ویکسین نہیں لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ کم فنڈنگ والے ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں مریضوں کے علاج کی صلاحیت نہیں ہے۔

قومی صحت کمیشن کے شعبہ طبی امور کی ڈائریکٹر جیاؤ یاہوئی نے جمعہ کو خبردار کیا کہ ملک میں 10 ہزار افراد کے لیے صرف ایک انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) بیڈ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک لاکھ 6 ہزار ڈاکٹروں اور ایک لاکھ 77 ہزار 700 نرسوں کو آئی سی یو میں بھیج دیا جائے گا تاکہ کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافے سے نمٹا جاسکے لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس طرح دیگر بیماروں کے علاج کے لیے صحت کا نظام کتنا متاثر ہوگا۔

’گھر سے نکتے ہوئے ڈر لگتا ہے‘

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیجنگ میں فارمیسی کے باہر نزلہ، بخار کی ادویات اور اینٹی جین ٹیسٹ کٹس خریدنے کے لیے لوگوں کی لمبی قطاریں ہیں۔

کچھ افراد نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ قریبی شہروں میں موجود فارمیسیوں سے ادویات خریدنے کا آرڈر دے رہے ہیں۔

بیجنگ کی رہائشی جولی جیانگ نے بتایا کہ انہوں نے شیجیازوانگ میں اپنے اہل خانہ کو کہا ہے کہ وہ بخار کی ادویات کورئیر کریں کیونکہ یہاں قریبی فارمیسیز پر اسٹاک نہیں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیجنگ میں درجنوں ریسٹورنٹ اور چھوٹے کاروباری اداروں نے ’عارضی طور پر بند‘ کے بورڈ لگا دیے ہیں لیکن تفصیلات نہیں بتائیں۔

رپورٹ کے مطابق بیجنگ میں بڑے فوڈ ڈیلیوری و آن لائن راشن بھیجنے والوں کو ڈیلیوری کےلیے لوگ نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

بیجنگ کی رہائشی، 2 بچوں کی والدہ لیو چینگ نے بتایا کہ مجھے گھر سے باہر جاتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے متعدد دوستوں کو کووڈ کی علامات ہیں، اور خود ٹیسٹنگ میں کورونا مثبت آیا ہے، ہم نے اسے حکام کو رپورٹ نہیں کیا اور نہ ہی ہسپتال گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت کے معمول کے بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کو ختم کرنے کے فیصلے کی وجہ سے چین میں کیسز کے اعداد و شمار میں تیزی سے کمی آئی ہے، صرف مخصوص گروپ اس سے مستنثیٰ ہے، جس میں طبی عملہ اور ڈیلیوری ڈرائیورز شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں