امید ہے نیا آرمی سیٹ اپ سنگین معاشی صورتحال کو مدنظر رکھے گا، عمران خان

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2022
سربراہ پی ٹی آئی نے اعدادوشمار کے ذریعے ملکی معیشت کی بگڑتی صورتحال کی تفصیلات بتائیں—فوٹو: ڈان نیوز
سربراہ پی ٹی آئی نے اعدادوشمار کے ذریعے ملکی معیشت کی بگڑتی صورتحال کی تفصیلات بتائیں—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فوج کے نئے سیٹ اپ سے امید ہے کہ قومی سلامتی کے ادارے ملکی معیشت کی سنگین صورتحال کو مدنظر رکھیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ ملک معاشی تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے اور صرف تازہ عام انتخابات ہی ملک کو اس بحران سے نکال سکتے ہیں۔

سربراہ پی ٹی آئی نے اعدادوشمار کے ذریعے ملکی معیشت کی بگڑتی صورتحال کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام معاشی اشاریے منفی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے نئے سیٹ اپ سے توقعات ہیں کہ قومی سلامتی کے ادارے ملکی معیشت کی سنگین صورتحال کو مدنظر رکھیں گے۔

دوران پریس کانفرنس عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا ریاستی اداروں کو مداخلت کی دعوت دینا آئینی طور پر درست ہے؟ جواب میں عمران خان نے موجودہ حکومت کے مختلف اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ تمام اقدامات آئینی تھے؟

انہوں نے کہا کہ میری اپنی گھڑی تھی میں بیچوں یا جو مرضی کروں مگر چینلز لوگوں کے معاشی قتل پر کیوں خاموش ہیں؟

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ میں اپنی ہی گھڑی بیچوں تو اس پر اتنا شور مچا ہے مگر مجھے افسوس ہے کہ وہ چینلز جو سارا دن عمران خان کی گھڑی کے پیچھے پڑے ہیں وہ مہنگائی پر خاموش ہیں۔

واضح رہے کہ 8 دسمبر کو ایک کلپ منظر عام پر آیا تھا جس میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سابق وزیر اعظم کے پاس موجود گھڑیوں کی فروخت کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے دوست ممالک سے ملنے والے تحائف کو فروخت کرکے رقم کی تفصیلات اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان خان کو نااہل قرار دیا تھا، ان تحائف میں قیمتی گھڑیاں بھی شامل تھیں۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے پریس کانفرنس میں مہنگائی پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے دورِ حکومت میں مہنگائی کی شرح 12 اعشاریہ 5 فیصد تھی جس پر بلاول بھٹو زرداری نے جوش میں کہا تھا کہ میں مہنگائی مارچ کرنے جا رہا ہوں مگر موجودہ حکومت میں مہنگائی دوگنی ہوکر 24 فیصد پر پہنچ چکی ہے جو کہ 50 سال میں سب سے زیادہ ہے۔

تحریک انصاف چیئرمین عمران خان نے کہا کہ 60 کی دہائی کے بعد کسی حکومت نے برآمدات بڑھانے پر توجہ نہیں دی، اگر برآمدات نہیں بڑھیں گی تو ملک میں ڈالرز کیسے بڑھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب ہر ماہ پاکستان کی 18 فیصد برآمدات گر رہی ہیں جبکہ سمندر پار پاکستانیوں نے بھی ترسیلات بھیجنا بند کردی ہیں اسی طرح اگر ڈالرز نہیں آئیں گے تو ہم قرض کیسے ادا کریں گے۔

’جتنی دیر موجودہ حکومت چلے گی ملک کا معاشی بحران بڑھتا جائے گا‘

عمران خان نے کہا کہ میں اسٹیبلشمنٹ سمیت پاکستان کے ہر طبقے سے پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کو فکر نہیں کہ پاکستان کس طرف جا رہا ہے اور جب میں انتخابات کی بات کرتا ہوں تو اپنے لیے اور تحریک انصاف کے لیے نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ جتنی دیر موجودہ حکومت چلے گی ملک کا معاشی بحران بڑھتا جائے گا کیونکہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا، معاشی استحکام بھی نہیں آتا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان کا ڈیفالٹ رسک 100 فیصد تک بڑھ چکا ہے تو کوئی کمرشل بینک یا سرمایہ کار پیسے نہیں لگائے گا اور موجودہ حکومت کے پاس اس کے لیے کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔

’جنرل باجوہ نے نواز شریف اور آصف زرداری کو این آر او-2 دیا‘

عمران خان نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کرپشن کیسز میں گرفتاری کے ڈر سے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کبھی قبول نہیں کریں گے، انہیں پاکستان میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری اور نواز شریف این آر او-2 کی مدد سے اپنے خلاف کرپشن کیسز بند کروانا چاہتے ہیں، سب جانتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے انہیں این آر او-2 دیا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مریم نواز، اسحٰق ڈار اور رانا ثنا اللہ کو این آر او-2کے تحت کرپشن کیسز اور دیگر الزامات سے بری کیا جا رہا ہے اور اب وزیر اعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز بھی ’ڈرائی کلین‘ کروانے کے لیے گھر واپس آئے ہیں۔

’کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ کون سلیکٹڈ ہے‘

عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن سمیت اسٹیبلشمنٹ اور تمام طاقتور حلقے موجودہ حکومت کے ساتھ تھے مگر اس کے باوجود تحریک انصاف ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوگئی تو اب کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ کون سلیکٹڈ ہے کیونکہ میرے لیے سب کہتے تھے کہ سلیکٹڈ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ ان کے کیسز ختم ہوں اور مجھے افسوس ہے کہ ان کو این آر او دیا گیا اور یہ بھی پتا ہے کہ پہلا این آر او جنرل مشرف نے دیا اور دوسرا این آر او موجودہ وقت میں طاقتور نے دیا جس سے ان کے تمام کیسز ختم ہوگئے جو کہ ان کے اپنے دور میں بنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشنر کے ذریعے جھوٹے مقدمات تیار کرکے مجھے نااہل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس شخص کے خلاف ہم سپریم جوڈیشل کونسل تک گئے ہیں مگر ہمارے کیسز کی سماعت نہیں ہو رہی اور یہ ہم پر کیسز بناتا جا رہا ہے۔

سینیٹر اعظم سواتی پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جو اعظم سواتی سے ہو رہا ہے ایسے حالات میں نے مارشل لا کے دور میں بھی نہیں دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ نے این آر او کیوں دیا جبکہ پوری دنیا کو پتا تھا کہ این آور او کس نے دیا مگر اس ٹوئٹر پر ان کو جو سزا ملی ایسا کس معاشرے میں ہوتا ہے کہ ایک سینیٹر اپنی بات نہیں رکھ سکتا۔

’کوئی شک نہیں کہ زرداری اور نواز شریف الیکشن کی طرف نہیں جائیں گے‘

عمران خان نے کہا کہ مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں تھا کہ زرداری اور نواز شریف الیکشن کی طرف نہیں جائیں گے کیونکہ ان کو ڈر تھا کہ اگر وہ الیکشن ہار گئے تو جتنی محنت سے انہوں نے کیسز ختم کرائے تھے وہ دوبارہ نہ بن جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہوا تو عام پاکستانی متاثر ہوں گے لہٰذا میں نے جو سوچا تھا وہی کروں گا اور دسمبر میں اسمبلیوں سے باہر آجائیں گے۔

’اگر الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرتا ہے تو مزید ذلیل ہوگا‘

اپنے اتحادیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے مجھے پورے اختیارات دیے ہوئے ہیں کہ میں جب بھی اسمبلیاں تحلیل کروں گا وہ سب میرے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن مجھے نااہل کرتا ہے تو مزید ذلیل ہوگا کیونکہ سب کو پتا ہے کہ اس سے زیادہ بد دیانتدار الیکشن کمشنر پاکستان کی تاریخ میں نہیں آیا کیونکہ یہ مسلم لیگ(ن) کا جیالا بن کر ہمارے خلاف کام کر رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کیا آئین میں یہ گنجائش تھی کہ سندھ ہاؤس میں لوگوں کی منڈی لگا کر 20، 20 کروڑ میں لوگ خریدیں اسی طرح کیا آئین میں این آر او (2) کی گنجائش ہے۔

’ہمارے دور میں ریکارڈ 32 ارب ڈالر کی ترسیلات زر آئیں‘

عمران خان نے اپنی اور موجودہ حکومت کی کارکردگی، مہنگائی اور قیمتوں کے اعداد و شمار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب 2018 میں ہمیں حکومت ملی تھی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ 20 ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہ ہم سے پہلے کی حکومت میں تیل کی قیمت آدھی تھی جبکہ کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے ہمارے دور میں تیل کی قیمت 103 سے 120 ڈالر تک جا پہنچا تھا اسی طرح ڈالر کم ہوا تو روپے پر دباؤ آیا۔

عمران خان نے کہا کہ 2021 میں پاکستان کی ترقی کی شرح میں 5 اعشاریہ 6 اضافہ ہوا تھا جبکہ 2022 میں 6 فیصد کا اضافہ تھا اور ایسا اضافہ یحیٰی خان، ایوب خان اور پرویز مشرف کے ادوار میں ہوا تھا کیونکہ اس وقت امریکا سے ڈالرز مل رہے تھے۔

تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ ہماری حکومت میں سمندر پاکستانیوں نے ریکارڈ 32 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھیجیں، ہم نے بیرونی خسارہ 4 فیصد تک چھوڑا تھا جبکہ مسلم لیگ (ن) نے 5 اعشاریہ 4 کا بیرونی ملک خسارہ چھوڑا تھا۔

’صحت کارڈ دیا جس کی دنیا تعریف کرتی ہے‘

عمران خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں ایک ڈیم بھی تعمیر نہیں کیا جبکہ ہم نے 6 ڈیم تعمیر کیے جس میں 2 بڑے ڈیم بھی شامل ہیں اسی طرح ہم نے صحت کارڈ دیا جس کی دنیا تعریف کرتی ہے، ہمارے احساس پروگرام کو بھی ایک عالمی یونیورسٹی کی ریسرچ نے فلاحی ریاست کی طرف قدم قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے پر اس وقت کے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے میری تعریف کی تھی کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں سب سے آگے نکلا ہوا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جس دن عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی ڈالر کی قیمت 178 روپے تھی جبکہ آج اوپن مارکیٹ میں 250 روپے کا بھی ڈالر نہیں مل رہا جبکہ اس کی سرکاری قیمت 224 روپے ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں