ایران: حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ایک اور شہری کو سزائے موت

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2022
ماجد رضا کو ’خدا کے خلاف جنگ چھیڑنے‘ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ماجد رضا کو ’خدا کے خلاف جنگ چھیڑنے‘ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ایک اور شہری کو سیکiورٹی فورسز کے 2 ارکان کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سرعام پھانسی دے دی۔

ایران کی انقلابی عدالتوں کے نمائندہ خبر رساں ادارے ’میزان‘ کے مطابق ماجد رضا نامی شہری کو آج صبح مشہد میں سرعام پھانسی دی گئی جسے سیکیورٹی فورسز کے 2 اہلکاروں پر چاقو سے حملہ کرنے کے بعد ’خدا کے خلاف جنگ چھیڑنے‘ کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

خیال رہے کہ 8 دسمبر کو حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سڑک بند کرنے اور مسلح افواج کے اہلکار کو زخمی کرنے کے الزام میں محسن شکاری نامی شہری کو پھانسی دی گئی تھی جو مظاہرین کو دی جانے والی پہلی سزا تھی۔

’میزان آن لائن‘ میں لکھا گیا کہ ’عدالت کو بتایا گیا کہ محسن شکاری کو پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم کے رکن کو چاقو سے زخمی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا‘۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ محسن شکاری کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے اعتراف جرم کرنے پر مجبور کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ ملزم پر جھگڑا کرنے، قتل کے ارادے سے ہتھیار اٹھانے، دہشت پھیلانے اور معاشرے کا امن و امان خراب کرنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایرانی حکام کم از کم 21 افراد کو سزائے موت دلوانے کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ درحقیقت عوامی بغاوت میں حصہ لینے والوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے بنائے گئے جعلی ٹرائلز ہیں۔

16 ستمبر کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے ملک گیر احتجاج 1979 میں اسلامی جمہوریہ کے قیام کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے چیلنجز میں سے ایک بن چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں