لاہور جلسے میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی حتمی تاریخ دیں گے، پی ٹی آئی

14 دسمبر 2022
ہفتے کو لاہور میں لبرٹی چوک پر مرکزی ریلی کا اہتمام کیا جائے گا—فائل فوٹو:اے ایف پی
ہفتے کو لاہور میں لبرٹی چوک پر مرکزی ریلی کا اہتمام کیا جائے گا—فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنی ’الیکشن کراؤ، ملک بچاؤ‘ مہم کے تحت ریلیاں جمعہ (16 دسمبر) تک ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور ہفتہ (17 دسمبر) کو لاہور میں ایک بڑا جلسہ منعقد کرے گی جہاں پارٹی سربراہ عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حتمی پلان کا اعلان کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ پارٹی نے 17 دسمبر کو تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں بیک وقت جلسے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جہاں عمران خان کا خطاب ویڈیو لنک کے ذریعے نشر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہفتے کو لاہور میں لبرٹی چوک پر مرکزی ریلی کا اہتمام کیا جائے گا اور ملک کے دیگر حصوں میں ویڈیو لنک کے ذریعے جلسے کی لائیو کوریج کی جائے گی‘۔

صدر پی ٹی آئی پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد اور حماد اظہر سمیت پارٹی کی مقامی اور صوبائی قیادت نے عمران خان سے ملاقات کی تاکہ اس منصوبے اور انتظامات کو حتمی شکل دی جا سکے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے سینیئر وزیر میاں اسلم اقبال نے مختلف جگہوں پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اور اس کے اتحادی پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سربراہ تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی حتمی تاریخ طے کی جائے گی اور اس کا اعلان لبرٹی چوک پر جلسے میں کیا جائے گا۔

میاں اسلم اقبال نے تجویز دی کہ میری ذاتی رائے میں اسمبلیاں 20 دسمبر سے پہلے تحلیل کر دی جانی چاہیے تاکہ رمضان سے پہلے انتخابات کرائے جا سکیں۔

چند میڈیا گروپس کے مطابق میاں اسلم اقبال نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے پہلے ہی پنجاب اسمبلی کی تحلیل کی سمری عمران خان کے حوالے کر دی ہے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے معاملے پر پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ اور اتحادیوں کی رائے تاحال تقسیم ہے۔

ایک اہم صوبائی وزیر نے کہا ’پی ٹی آئی کے بیشتر اراکین پارلیمنٹ کا خیال ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل انتخابی اور سیاسی لحاظ سے کوئی معنٰی نہیں رکھتی‘۔

انہوں نے حقیقت پسندی اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ 2 وجوہات کی بنا پر یہ رائے رکھتے ہیں، عمران خان نے راولپنڈی جلسے میں اس کا اعلان کرنے سے پہلے کبھی ان سے مشورہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کبھی انہیں یہ بتانے کی زحمت کی کہ اس سے قبل قومی اسمبلی کی نشستیں چھوڑنے سے پارٹی کو کیا فوائد حاصل ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے انتخابی حلقوں میں ابھی فنڈز آنا شروع ہوئے ہیں اور اس مرحلے پر اسمبلیوں کی تحلیل سے انتخابی تباہی یقینی ہے، فنڈز کی آمد بند ہو جائے گی اور تحریک انصاف اگلے انتخابات میں اپوزیشن جماعت کے طور پر لڑے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی موجودہ صورتحال کا معقول انداز میں جائزہ لے تو یہ فیصلہ سیاسی لحاظ سے شاید ہی کوئی معنٰی رکھتا ہو‘۔

تبصرے (0) بند ہیں