حکومت مخالف مظاہروں کا الزام، ایران میں 400 افراد کو 10 سال تک قید کی سزا

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2022
16 ستمبر کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
16 ستمبر کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کی عدالت نے مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں 400 افراد کو 10 سال سے زائد تک قید کی سزائیں سنادی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق میران آئن لائن ویب سائٹ میں بتایا گیا کہ ایران کے دارالحکومت تہران کی عدالت کے سربراہ علی الغاسی مہر کا کہنا تھا کہ صوبے میں مظاہرین کے خلاف مقدمات کی سماعت کے دوران 160 مظاہرین کو 5 سے 10 سال قید کی سزا، 80 افراد کو 2 سے 5 سال اور 160 افراد کو 2 سال تک قید کی سزا سنائی گئی۔

خیال رہے کہ ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں مظاہرے شروع ہوئے تھے۔

ایران نے گزشتہ ہفتے 2 افراد کو مظاہروں میں شریک ہونے وجہ سے پھانسی دے دی تھی، اس اقدام کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔

مظاہروں میں شریک ہونے والے ماجد رضا راہنورد اور محسن شکاری کو ’خدا سے دشمنی‘ کے الزام میں پھانسی دی گئی تھی، دونوں کی عمریں 23 سال تھی۔

ان دونوں کی پھانسی سے قبل ایران کی عدالت کا کہنا تھا کہ مظاہروں میں شریک ہونے والے 11 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی، تاہم دوسری جانب انسانی حقوق کے کارکن کا کہنا تھا کہ ایک درجن سے زائد افراد کو اس طرح کے الزامات کا سامنا ہے جنہیں سزائے موت سنائی جاسکتی ہے۔

رواں برس 16 ستمبر کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے، ایران کے اعلیٰ سیکیورٹی ادارے نے 3 دسمبر کو کہا تھا کہ بدامنی میں 200 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

خیال رہے کہ یورپی یونین نے ایران میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے دوران پھانسی کی پہلی سزا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث مزید پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مظاہرین کو دی جانے والی سخت سزاؤں کے خلاف برطانیہ نے ایران کے اہم عہدیداروں سمیت 30 شخصیات اور اداروں پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں