میری پیش گوئی ہے انتخابات مارچ، اپریل میں ہوجائیں گے، عمران خان

اپ ڈیٹ 24 دسمبر 2022
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی اراکین استعفوں کی تصدیق کے لیے جائیں گے —فوٹو: عمرفاروق
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قومی اسمبلی اراکین استعفوں کی تصدیق کے لیے جائیں گے —فوٹو: عمرفاروق

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ انتخابات مارچ، اپریل میں ہوجائیں گے۔

عمران خان نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری پیش گوئی ہے انتخابات مارچ، اپریل میں ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے ساتھ اتحاد کر رہے ہیں کیونکہ انہوں نے ساتھ دیا۔

اسمبلیوں سے استعفوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پیر کو قومی اسمبلی میں اراکین استعفوں کی تصدیق کے لیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اقتدار کی خاطر عوام کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا اور حکومت میں آنے کے لیے کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے بیرونی دوروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے میرے سے زیادہ بیرونی دورے کیے، اپنے پیسے پر دورے کر رہے ہیں تو بلاول کے کیا یہ نجی دورے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آخری ایک سال میں پتا چلا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ احتساب چاہتے ہی نہیں، وہ سمجھتے رہے پی ٹی آئی کی مقبولیت کم ہوگی لیکن ایسا ہوا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی صحیح آرمی چیف ہوتا تو ہم ملک میں صفائی کر دیتے۔

الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے پاس فنڈنگ کی کوئی رسید نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس موجود ہے۔

الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ سے کنٹرولڈ ہے، سپریم کورٹ نے کہا تھا سب جماعتوں کا کیس اکٹھا چلے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) قمر باجوہ نے آصف علی زرداری اور مراد علی شاہ سے ڈیل کر رکھی تھی۔

اس سے قبل عمران خان نے گزشتہ روز بھی سینئر صحافیوں سے گفتگو کی تھی جہاں انہوں نے کہا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے اس وقت کوئی رابطہ نہیں، جنرل باجوہ سے رابطہ رہتا تھا لیکن انہوں سے سب کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر رکھا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت ہے، قانون کی حکمرانی میں وہی کردار ادا کرسکتی ہے، اسٹیبلشمنٹ میں اوپر بیٹھا شخص ہی سب کچھ ہوتا ہے اور اب بھی باجوہ ڈاکٹرائن چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت انتخابات 2023 سے آگے لے کر جانا چاہتی ہے، معاشی صورت حال میں انتخابات آگے لے کر جانا ممکن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی یہی صورت حال رہی تو فروری، مارچ تک ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے شہباز شریف کو جیل میں فون کرکے مزاج پرسی کی تھی تو میں نے ان سے پوچھا تھا یہ آپ کیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر شہباز شریف کی مزاج پرسی کرنی ہے تو جیلوں میں قید باقی لوگوں کا کیا قصور ہے۔

انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے، مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کیا عمران خان نے انتخابات مارچ اور اپریل 2024 کی پیش گوئی کی ہے، ڈیل تو آپ جنرل باجوہ سے تاحیات توسیع کی پیش کش کرنا چاہتے تھے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ڈیل تو آپ ایف آئی کے ڈی جی سے کرنا چاہتے تھے، ڈیل تو آپ نے طیبہ گل کو وزیراعظم ہاؤس میں اغوا کر کے کی، ڈیل تو آپ نے نیب کے چئیرمین سے کی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن پیش گوئی سے نہں ہوتے، آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ کو پتہ ہے آپ کا اقتدار ایوان میں اکثریت کھونے سے ختم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ‎نوازشریف کا مینڈیٹ چوری کرکے تم ملک پر مسلط ہوئے تھے، جو چیز اپنی نہ ہو اصل مالک کو واپس کرنا پڑتی ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ ‎عمران صاحب آپ نے اپنی حکومت کو اپنے جھوٹ، کرپشن اور نااہلی سے ختم کیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 100 فیصد پاکستانی کہتے ہیں ملکی مسائل کا حل صرف شفاف انتخابات ہیں مگر آئینی مدت پوری ہونے پر اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے عوام دشمنی آئین شکنی اور ملک کے مفاد کے ساتھ کھیلا، ‎ملک کو دلدل میں دھنسانے والا پوچھتا ہے کہ مجھے کیوں نکالا، ملک کو تاریخی قرضوں کی بھینٹ چڑھا دیا اور کہتے ہو مجھے کیوں نکالا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ‎معیشت تباہ کی، عوام کو تاریخی مہنگائی کی دلدل میں دھنسایا، ‎قومی مفادات سے کھیل کھیلا، کشمیر کا سودا کیا، عوام دشمنی اور ملک کے مفاد کے ساتھ کھیلا۔

انہوں نے کہا کہ ‎یہ ملک اور عوام کی نہیں عمران خان کی انا تکبر، فساد، سازش اور لوٹ مار کی جنگ ہے، یہ جنگ احتساب سے بھاگنے، ملک اور توشہ خانہ لوٹنے والوں کے خلاف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں