شہباز شریف کا پرویز الہٰی کی بحالی سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2022
پنجاب میں اقتدار کی جنگ نے ایک نیا رُخ اختیار کرلیا—فوٹو: رائٹرز/فیصل محمود
پنجاب میں اقتدار کی جنگ نے ایک نیا رُخ اختیار کرلیا—فوٹو: رائٹرز/فیصل محمود

وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پرویز الہٰی کی بطور وزیراعلیٰ بحالی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا عندیہ دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 23 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہٰی کو اگلی سماعت (11 جنوری) تک صوبائی اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر گورنر کا حکم معطل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے منصب پر بحال کردیا تھا۔

پنجاب میں اقتدار کی جنگ نے ایک نیا رُخ اختیار کرلیا ہے، رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) نے گزشتہ روز پارٹی اجلاس کے بعد ڈان کو بتایا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں اجلاس کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر تبادلہ خیال کیا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف نے وزیرقانون اعظم نزیر تارڑ اور رانا ثنااللہ، طارق بشیر چیمہ، ملک احمد خان، عطااللہ تارڑ سمیت دیگر کابینہ اراکین سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے پر تبادلہ خیال کیا’۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’امکان ہے کہ آئندہ ہفتے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی جماعت لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی‘۔

اجلاس میں وزیراعظم کو گورنر کی جانب سے پرویز الہیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے حکم اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بارے میں بتایا گیا۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں کچھ ’خامیاں‘ ہیں اور انہیں عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا جانا چاہیے، انہوں نے بتایا کہ گورنر کے حکم کے مطابق وزیراعلیٰ پرویز الہٰی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا۔

رہنما مسلم لیگھ (ن) نے ڈان کو مزید بتایا کہ اجلاس میں ایک رکن نے وزیراعظم کو بتایا کہ اگر جنوری میں پرویز الہیٰ اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو وزیراعلیٰ کے انتخاب کی صورت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور ان کے اتحادی جماعتیں پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی’۔

اانہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم کا مقصد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے منصوبے کو ’کم از کم وقتی طور پر ’ ناکام بنانا ہے اور پی ڈی ایم اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے، اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں